Nai Baat:
2025-11-03@10:31:31 GMT

ترقی ےافتہ اقوام کے معاشی حربے

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ترقی ےافتہ اقوام کے معاشی حربے

آج ساری دنیا دہشت گردی کا ہر وقت واویلہ تو کرتی رہتی ہے لیکن کےا کبھی ترقی ےافتہ اور امےر ممالک نے اس کے خاتمے کے لئے حقےقی اقدامات کرنے کی کوشش کی ہے اس کا جواب ےقےناً نہ مےں ہے۔ اگر دےکھا جائے تو اس دہشت گردی کی وباءکے پےچھے مادی وسائل مےں عدم مساوات ہے ایک طرف تو دنےا مےں لکڑےاں کاٹنے اور مشکوں کے ذرےعے پانی پہنچانے والے ہےں تو دوسری طرف وہ لوگ ہےں جنہےں اس کرہ¿ ارض کے وسائل پر مکمل اختےار حاصل ہے اور اگر تےسری دنےا کے چھوٹے ممالک کے پاس کچھ وسائل ہےں بھی تو ان پر بھی ان طاقتور ممالک کی نظر رہتی ہے بلکہ بہانے بہانے سے انہےں ہتھےانے کے لئے سازشےں کی جاتی رہتی ہےں۔ ےہ اےک انوکھی صورتحال ہے جو تقاضا کرتی ہے کہ قوموں کے ان دو طبقوں کے درمےان اےک تعمےری گفت و شنےد ہونی چاہئے اور اس کے ساتھ منصفانہ بےن الاقوامی اقتصادی نظاموں کی تعمےر کے اس عمل کو اصلاحات کا جامہ پہناےا جائے جن مےں شمال ےا جنوب ، مشرق ےا مغرب کی بہت سی قوموں کی قےادتےں اس وقت اپنے ملکوں مےں الجھی ہوئی ہےں۔ اس مےں کوئی شک نہےں ہے کہ اقوامِ متحدہ کے زےرِ اہتمام بےن الاقوامی پلےٹ فارموں پر ترقی پذےر ممالک آپس مےں ےک جہتی کے مظاہرے کرتے رہتے ہےں لےکن تےسری دنےا کے نفاق انگےز حالات تو اس حقےقت سے ہی عےاں ہےں کہ ترقی پذےر ملکوں کے سارے موجودہ گروپوں کی بنےاد اپنے ارکان کے علاقائی اور سےاسی تعلق پر ہے اور چونکہ وہ سب اپنی ذات کے اندر اس حد تک محدود ہےں اس لئے وہ اس مسئلے پر پوری طرح توجو نہےں دے سکتے جو سارے علاقوں پر محےط ہے اور سےاسی ےا نظرےاتی اختلافات سے بالا تر ہے۔ اسلامی کانفرنس، سارک کانفرنس، عرب لےگ، افرےقی اتحاد کی تنظےم اور اس طرح کی دوسری علاقائی اقتصادی تنظےمےں اپنے محدود منشوروں کی وجہ سے اےک خاص برِ اعظم، علاقے ےا عقےدے کے ملکوں تک محدود ہےں لہٰذا ےہ دعویٰ نہےں کر سکتی ہےں کہ ترقی پذےر ملکوں کے اقتصادی مفادات کے بحےثےت مجموعی ادراک کرتی ہےں۔ ساری تےسری دنےا اس وقت اپنی سےاسی اور اقتصادی قوت کو منظم کرنے مےں مصروفِ عمل ہو کر استحصال کے پرانے طرےقوں کو تبدےل کر سکتی ہے۔
ترقی ےافتہ و طاقتور ملک ترقی پذےر ملکوں کے وسائل اپنی ترقی اور آسائشوں کے لئے اپنے کنٹرول مےں رکھتے ہےں، انہےں کوڑےوں کے مول خرےداجاتا ہے اور بڑی بے دردی سے خرچ کےا جاتا ہے۔ اب گزشتہ تےن دہائےوں سے صورتحال ہی بدل گئی ہے کہ ترقی ےافتہ ممالک ان ملکوں کے اندرونی معاملات مےں مداخلت کے ذرےعے ےا ان پر چڑھ دوڑنے کے بہانے پےدا کر کے ان ملکوں کے وسائل اپنے کنٹرول مےں کر لےتے ہےںاس کی واضح مثالےں ےورپ اور امرےکہ کا عراق، کوےت، سعودی عرب، لےبےا، شام، ےمن، افغانستان اور دوسرے ملکوں مےں فوجی اور سےاسی مداخلت کر کے ان کے وسائل اپنے تصرف مےں لانا ہے۔ ان تمام باتوں کا منطقی نتےجہ ےہ ہے کہ جب قومےں اپنے مفادات کے تحفظ کا اتحاد نہےں کر سکتی ہےں تو نہ صرف موجودہ بے انصافےوں کا برابر شکار رہتی ہےں بلکہ عالمی اقتصادی قوتوں کے عمل سے ان مےں مزےد اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔تےسری دنےا کے نئے آزاد ہونے والے ملکوں کے لئے بےن الاقوامی اقتصادی ماحول تو اس وقت بھی سازگار نہ تھا جب انہےں خود مختار مملکت کی حےثےت حاصل ہوئی لےکن ان کی سےاسی آزادی کے عشروں کے دوران ان کے اور مالدار ملکوں کے درمےان اقتصادی ناہمواری حد سے زےادہ بڑھ گئی ہے ۔ اس صورتحال مےں جب اوپر بےان کئے گئے گروپوں مےں سے کوئی گروپ ان بے انصافےوں کو ختم کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں کا آغاز کرنے لگتا ہے تو مالدار ملکوں کی زبردست اقتصادی طاقت، تجارت اور سرمائے کے اداروں پر اپنی اجارہ دارےوں کے سہارے ےہ ممالک اندرونی اور بےرونی رد و بدل کے اثرات کو غرےب تر قوموں کی جانب دھکےل دےتے ہےں جےسے کہ تےل کی قےمت بڑھانے پر ترقی ےافتہ قوموں نے صنعتی مصنوعات کی قےمتےں بڑھا کر تےل کے نام نہاد بحران کے بوجھ کو غرےب ملکوں کی طرف موڑ دےا اور ساتھ ہی ان تحرےکوں کے محرک افراد کو عبرت ناک سزا دےنے سے بھی نہےں چوکتے جےسے کہ پاکستان کے ذوالفقار علی بھٹو اور سعودی عرب کے شاہ فےصل کے ساتھ کےا گےا سلوک جنہوں نے اےٹمی قوت کے حصول مےں پےش رفت کے ساتھ تےل کو بطور ہتھےار اور اسلامی بلاک کو منظم کرنے کی کوشش کی۔ دوسری طرف جب تےسری دنےا کی برآمدات کی بات آتی ہے تو ترقی ےافتہ ممالک مارکےٹوں پر اجارا دارےوں کی بنا پر مختلف حربوں سے اپنے مفادات کے تحت قےمتوں کا تعےن کرتے ہےں۔ اگر ہم گزشتہ پانچ چھ دہائےوں سے تےسری دنےا کی جانب سے کی جانے والی برآمدات کا مشاہدہ کرےں تو تےل کو چھوڑ کر بنےادی اشےاءکی قےمتوں مےں حقےقی معنوں مےں کافی حد تک کمی ہوئی ہے اور قےمتوں مےں سالانہ بنےادوں پر شدےد اتار چڑھاو¿ اس کے علاوہ ہے۔
جب پاکستان بنگلہ دےش جےسے دوسرے ترقی پزےر ممالک اپنے ہاں پےدا ہونے والے خام مال کو استعمال مےں لا کر مصنوعات پےدا کرنے کی صلاحےت پےدا کر لےتے ہےں اور مصنوعات فروخت کرنے کے قابل ہو جاتے ہےں تو ان کی مصنوعات کو امتناعی کوٹے کے ذرےعے امےروں کی منڈےوں سے خارج کر دےا جاتا ہے اور مصنوعات سے متعلق ان کی ےہ پوزےشن ان کے خود کفالت حاصل کرنے کے مقصد کو ناکام بنا دےتی ہے۔ امےر ملکوں سے انہےں درآمدات کے لئے زےادہ سے زےادہ رقم ادا کرنے کی ضرورت ان مےں سے اکثر کو قرض کی دلدل مےں پھنسا دےتی ہے اس طرح توازنِ ادائےگی کو درست رکھنے کے لئے اےسے ترقی پذےر ملک قرضوں کی آکاس بےل مےں الجھتے جاتے ہےں اور اس بات کا پروپےگنڈہ کچھ اس طرح کےا جاتا ہے کہ غرےبوں کی ترقی کا دارومدار ترقی ےافتہ اقوام کی مسلسل تےز رفتار ترقی پر ہے۔ترقی ےافتہ ملکوں مےں ےہ اےک اےسی سوچ پےدا ہو رہی ہے کہ ترقی پذےر ملکوں کی بقاءکے لئے ترقی ےافتہ اور ترقی پذےر ملکوں کے درمےان فرق بڑھتا رہنا چاہئے ےعنی امےرممالک کو کرہ¿ ارض کی دولت کا بڑا حصہ اپنے تصرف مےں لاتے رہنا چاہئے۔ اب تو ےہ بھی دلےل سننی پڑ رہی ہے کہ کم ترقی ےافتہ ممالک اپنی غربت اور افلاس کے خود ہی ذمہ دار ہےں نہ کہ ترقی ےافتہ ممالک کے معاشی استحصال کی بدولت۔ امےر ممالک اپنے گروپوں اور اتحادوں کو مضبوط سے مضبوط تر بنا رہے ہےں اور اب وہ تمام توجہ اپنے مفادات کو مستحکم کرنے پر مرکوز کر رہے ہےں چنانچہ ےہ ممالک بےن الاقوامی مالی اصلاحات اور تجارت و وسائل کی منتقلی کے سلسلے مےں زےادہ تر آپس مےں ہی معامالات طے کر لےتے ہےں اور اس ضمن مےں ترقی پزےر ملکوں کا حصہ محض برائے نام ہے۔ اگر ترقی ےافتہ ممالک اپنی دولت اور ٹےکنالوجی کے بل بوتے پر اپنا غلبہ برقرار رکھنے کے لئے متحد ہو سکتے ہےں تو غرےب اقوام اپنی صفوں مےں پےدا شدہ انتشار ختم کر کے اےک پلےٹ فارم پر اکٹھے ہو کر غےر انسانی سلوک کے خلاف مشترکہ جدو جہد کےوں نہےں کر سکتے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ترقی پذےر ملکوں کے بےن الاقوامی کے وسائل کہ ترقی کرنے کی جاتا ہے ہےں اور ہےں تو کے لئے ہے اور اور اس

پڑھیں:

بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ

وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا۔

وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے،  بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ انڈین انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا گیا، جب اعجاز ملاح نے آرمی رینجزز اور نیوی کے یونیفارم خریدنے تھے تو پاکستان نے سرویلنس کی، بھارت پاکستان کی معرکہ حق کی فتح کو ہضم نہیں کرسکتا۔

اعجاز ملاح کو گرفتار کیا تو انہوں نے ان تمام باتوں کا اعتراف کرلیا، وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے اعجاز ملاح کا اعترافی بیان چلا دیا جس میں اس نے بتایا کہ ہم مچھلی مارنے گئے تو بھارت نے ہمیں پکڑ لیا، انہوں نے کہا کہ آرمی نیوی اور رینجرز کی وردیاں لینی ہیں، 
زونگ سم، پاکستانی سیگریٹ اور کرنسی لانے کا کہا، اس کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی نے مجھے رہا کردیا۔

اعجاز ملاح  نے کہا کہ میں نے خفیہ ایجنسی کے افسر کی کچھ تصاویر بھیجیں، میں جب دوبارہ سمندر میں گیا تو پاکستان ایجنسی نے مجھے پکڑ لیا۔

پریس کانفرنس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری   نے کہا کہ یہ بھارت کا پروپیگنڈا آپریشن ہے جو ایکسپوز ہوا ہے،  پاکستان میڈیا نے جنگ میں انفارمیشن کی جنگ جیتی،  اعجاز ملاح کو ستمبر کے مہینے میں بھارتی کوسٹ گارڈ نے گرفتار کیا، اعجاز ملاح کو پیسوں کا لالچ دیا گیا۔

اعجاز ملاح کو پچانوے ہزار روپے دینے کے ثبوت موجود ہیں، پہلگام میں بھی انہوں نے چائنیز سیٹلائٹ کا ذکر کیا، اب یہاں پر زونگ کی سمز مانگی جارہی تھی، ویڈیو کے ساتھ کچھ آڈیوز بھی ہیں جو میڈیا کے ساتھ شیئر کر دی جائیں گی،  بھارت کو کہنا چاہتے ہیں ہمارے ادارے چوکنا ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • گوجرانوالہ ،کسان اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے لیے کھیت میں کام کرنے میں مصروف ہے
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا: عطا تارڑ
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب