جنوبی کوریا: معزول صدر پر بغاوت کے الزام کے تحت فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
جنوبی کوریا کے پراسیکیوٹرز نے مواخذے کا سامنے کرنے والے صدر یون سک یول پر 3 دسمبر کو مارشل لا کے نفاذ کے ساتھ بغاوت کی کوشش کی قیادت کرنے کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کردی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان ہان من سو نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ استغاثہ نے یون سک یول پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہیں بغاوت کی کوشش کا سرغنہ ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔
بغاوت ان چند جرائم میں سے ایک ہے جن سے جنوبی کوریا کے صدر کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے، اس الزام کے ثابت ہونے پرعمر قید یا موت کی سزا ہوسکتی ہے جب کہ جنوبی کوریا نے کئی دہائیوں کے دوران کسی شخص کو پھانسی نہیں دی ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو مارشل کے نفاذ کی کوشش پر گزشتہ ہفتے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یون سوک یول صدارت کے دوران گرفتار ہونے والے جنوبی کوریا کے پہلے صدر بن گئے تھے۔ صدر یون کو مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل صدر کی گرفتاری کی کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔
ان کی گرفتاری کے لیے سینکڑوں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کاردیواریں پھلانگ کر صدارتی رہائش گاہ میں داخل ہوئے تھے، اس موقع پر صدر کے حامی بھی موجود تھے۔
اس کوشش سے قبل 3 جنوری کو بھی صدر یون کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تھی تاہم ان کی رہائش گاہ پر موجود سیکورٹی فورسز نے گرفتاری کی کوشش ناکام بنا دی تھی۔ جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ صدر کے مواخذے کی تحریک بھی اکثریت سے منطور کرچکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق صدر کی رہائش گاہ کے گیٹ پر سکیورٹی فورسز اور صدر یون کے حامیوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی، صدر کی پارٹی کے ارکان نے غیرقانونی وارنٹ کے نعرے بھی لگائے۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے گزشتہ سال 3 دسمبر کو ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا تھا۔
قوم سے ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اقدام ملک کو کمیونسٹ فورسز سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے، اپوزیشن کی جانب سے سخت مخالفت اور عوامی احتجاج کے بعد صدریون کو چند ہی گھنٹوں میں مارشل لا ختم کرنے کا حکم جاری کرنا پڑا تھا، جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے بھی مارشل لا کے نفاذ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا کے مارشل لا کے دوران صدر یون کی کوشش
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔