لاہور جی پی او میں 120 سال سے خاموش تاریخی گھنٹہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
لاہور:
جنرل پوسٹ آفس (جی پی او) لاہور میں ایک وزنی گھنٹہ نصب ہے جو تقریباً 120 سال سے خاموش ہے۔
کبھی یہ گھنٹہ بجتا تھا تو پورے جی پی او میں ہلچل مچ جاتی اور ملازمین ڈاک کی وصولی اور روانگی کے لیے متحرک ہو جاتے تھے، یہ بیل یا گھنٹہ جو کافی وزنی ہے 1849 میں ڈبلیو ٹی کلف فورڈ نے لگائی تھی۔
پہلے یہ گھنٹہ چھوٹے جی پی او میں ہوا کرتا تھا، پھر 1904 میں اس بیل کو جی پی او لاہور کی مرکزی عمارت میں لگا دیا گیا، جی پی او کی بلڈنگ کی تعمیر پر 3 لاکھ 16 ہزار 475 روپے کا خرچہ ایا تھا اور 1996 میں اس تاریخی عمارت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔
گھنٹے کا مقصد اور کام کرنے کا طریقہ
اس گھنٹے کا مقصد ڈاک کی آمد و روانگی کی اطلاع دینا تھا۔ یہ روزانہ دو بار بجایا جاتا تھا، ایک مرتبہ ڈاک کی آمد پر اور دوسری مرتبہ ڈاک روانگی سے ایک گھنٹہ قبل۔ گھنٹے کی آواز پر پوسٹ ماسٹر اور ملازمین ڈاک وصول کرنے کے لیے متحرک ہو جاتے تھے۔
1860 سے 1907 تک یہ گھنٹہ جی پی او کے نظام کا اہم حصہ رہا۔ سفید جھنڈے والی ڈاک شاہی اور انتہائی اہم ڈاک ہوتی تھی، جبکہ سرخ جھنڈے والی ڈاک عام یا سرکاری خطوط پر مشتمل ہوتی تھی۔ یہ ڈاک بیل گاڑیوں، سائیکلوں، یا گھوڑوں کے ذریعے ریلوے اسٹیشن اور دیگر مقامات پر بھیجی جاتی تھی۔
ڈاک کی ترسیل کا نظام
جب ڈاک جی پی او پہنچتی، تو یہ اندرون لاہور کے مختلف علاقوں، جیسے لوہاری، اکبری منڈی، موتی بازار، اور ریلوے اسٹیشن، تقسیم کی جاتی۔ ان مقامات سے ڈاک دیہات اور بیرون ملک روانہ کی جاتی تھی۔ ڈاکیے اپنی سائیکلوں پر لگی گھنٹیاں بجاتے ہوئے خطوط، پارسل، اور منی آرڈر تقسیم کرتے تھے، تاکہ عوام کو ان کی آمد کا پتہ چل سکے۔
تاریخی اہمیت
جی پی او لاہور میں نصب یہ گھنٹہ برصغیر میں موجود چند تاریخی گھنٹوں میں شامل ہے۔ ایسا ہی گھنٹہ ممبئی اور کلکتہ کے جی پی اوز میں بھی موجود ہے، جبکہ پاکستان میں یہ واحد گھنٹہ لاہور کے جی پی او میں نصب ہے۔
چیف پوسٹ ماسٹر لاہور، ہما کنول، نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ گھنٹہ لاہور کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ آفس میں سیکڑوں سال پرانے لیٹر بکس بھی موجود ہیں، جو ماضی کے ڈاک نظام کی یادگار ہیں۔
ماضی سے حال تک
یہ گھنٹہ اس وقت کے ڈاک نظام کی جدیدیت کی علامت تھا۔ آج، اگرچہ یہ گھنٹہ خاموش ہے، لیکن یہ جی پی او کی تاریخی اہمیت اور ڈاک کے نظام کے ارتقاء کی گواہی دیتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جی پی او میں
پڑھیں:
سندھ حکومت کا یومِ آزادی تقریبات بھرپور اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ
کراچی:سندھ حکومت کی جانب سے یومِ آزادی کی تقریبات بھرپور، منظم، پرجوش اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت یومِ آزادی اور معرکۂ حق کی تقریبات کے انتظامات سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزرا سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی، ذوالفقار شاہ، معاونین خاص سید قاسم نوید قمر، انجنیئر قاسم سومرو اور دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں صدر آرٹس کونسل احمد شاہ، سیکرٹری اطلاعات ندیم الرحمٰن میمن اور دیگر حکام بھی موجود تھے، جس میں حکومت سندھ کی جانب سے یومِ آزادی کی تقریبات کے لیے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری عمارات، سڑکوں، بسوں، ٹرینوں، مارکیٹوں اور دیگر عوامی مقامات کو قومی پرچم، روشنیوں اور بینرز سے سجایا جائے گا۔ میڈیا پر بھرپور مہم چلائی جائے گی جس کے ذریعے عوام کو شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
علاوہ ازیں صوبے بھر میں تقاریب کے شیڈول، سجاوٹ، میڈیا پلان، ثقافتی سرگرمیوں، ضلعی سطح پر عوامی شمولیت اور سکیورٹی و صفائی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ 14 اگست اور معرکۂ حق کی مناسبت سے ہونے والی تقریبات سندھ حکومت کے وژن کا عکاس ہوں گی۔ اس سال یوم آزادی کا مہینہ صرف جشن کے طور پر نہیں بلکہ حب الوطنی، قربانی، یکجہتی اور سچائی کے پیغام کے طور پر منانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریبات میں ہر طبقے کو شامل کیا جائے گا، خصوصی بچوں، اقلیتوں، بزرگ شہریوں اور خواتین کے لیے مخصوص پروگرام رکھے جائیں گے۔ ضلع سطح پر مرکزی سطح کی تقاریب منعقد کی جائیں گی۔ سندھ حکومت یہ دن ایک عہد، ایک وعدے کے طور پر منائے گی کہ ہم جمہوریت، ترقی، انسانی حقوق اور قومی وحدت کے مشن پر پوری ثابت قدمی سے کاربند ہیں اور رہیں گے۔
سید ناصر حسین شاہ نے اس موقع پر کہا کہ یہ یومِ آزادی عوامی خدمت، درخت لگانے، صفائی، خون کے عطیات اور سوشل ایکشن کے ساتھ منایا جائے گا۔ ہر ضلع میں کمیونٹی کی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ یہ دن صرف حکومتی نہیں بلکہ عوامی جشن بنے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ تمام بلدیاتی اداروں کو ہدایت دی جائے گی کہ وارڈ، یوسی اور ٹاؤن سطح پر تقریبات منعقد کی جائیں۔ عوامی ریلیاں، ملی نغموں کی شامیں اور نوجوانوں کے کھیلوں کے مقابلے شامل کیے جائیں تاکہ نوجوان نسل کا جوش و جذبہ ابھر کر سامنے آئے۔
وزیر ثقافت ذوالفقار شاہ نے کہا کہ سندھ کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے آرٹس کونسل، اسکولوں، کالجوں اور تھیٹر گروپس کی شمولیت سے خصوصی شوز، مشاعرے، قوالی نائٹس اور تھیٹر پرفارمنس منعقد کی جائیں گی۔ یہ موقع صرف جشن کا نہیں بلکہ اپنے ورثے سے ربط پیدا کرنے کا بھی ہے۔