حکومت کا تندور، گھریلوں صارفین کے لیے گیس کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے یکم فروری 2025 سے جنرل انڈسٹری (کیپٹو) کیٹیگری کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، جس کے مطابق کیپٹو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ تندور اور گھریلوں صارفین کے لیے قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو اوگرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے اوگرا کی جانب سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کی جانب سے مالی سال 2024-25 کے لیے محصولات کے تخمینہ کے جائزے کا جواب دیتے ہوئے گیس کی فروخت کی قیمتوں کے حوالے سے ایڈوائس جاری کر دی ہے۔
اوگرا کے اعلامیے کے مطابق حکومت کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے یکم فروری 2025 سے جنرل انڈسٹری (کیپٹو) کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت 3000 روپے فی میٹرک ملین برٹش تھرمل یونٹ( ایم ایم بی ٹی یو) سے بڑھا کر 3500 روپے فی میٹرک ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کردی گئی ہے۔
تاہم گھریلو، خصوصاً تندور، جنرل انڈسٹری (پروسیس)، کمرشل، سی این جی، سیمنٹ، فرٹیلائزر اور پاورپلانٹس سمیت دیگر تمام کنزیومرکیٹیگریز کے لیے قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
اوگرا کی جانب سے یہ نظر ثانی سرکاری گزٹ میں شائع ہوئی ہے اور اوگرا کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔ اس سے قبل اوگرا نے رواں مالی سال کے دوران 847.
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے صارفین کے لیے 142.45 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے صارفین کے لیے 361 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
سفارشات میں ایس این جی پی ایل صارفین کے لیے 1,778.35 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح مقرر کی گئی ہے جو موجودہ 1,635.90 روپے سے بڑھ کر 1,762.51 روپے اور ایس ایس جی سی ایل صارفین کے لیے 1,401.25 روپے سے بڑھ کر 1,762.51 روپے ہو گئی ہے۔
یہ ایڈجسٹمنٹ ایس این جی پی ایل صارفین کے لیے 8.71 فیصد اور ایس ایس جی سی ایل صارفین کے لیے 25.78 فیصد اضافے کے برابر ہے۔
اوگرا کے ترمیم شدہ قانون کے تحت وفاقی حکومت کو ریگولیٹر کی جانب سے محصولات کی مجموعی ضروریات کو تبدیل کیے بغیر کیٹیگری کے لحاظ سے صارفین کے نرخ جاری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اوگرا کی تجویز کے باوجود حکومت نے زیادہ تر کنزیومر کیٹیگریز کے لیے موجودہ نرخوں کو برقرار رکھنے کا انتخاب کیا ہے جبکہ کیپٹو سیکٹر کے لیے ٹارگٹڈ اضافے پرعمل درآمد کیا ہے۔
جنرل انڈسٹری (کیپٹیو) سے مراد ایک صنعتی یونٹ ہے جو بجلی کی پیداوار میں (شریک پیداوار کے ساتھ یا اس کے بغیر) خود کھپت اور یا کسی ڈسٹری بیوشن کمپنی یا بلک پاور صارفین کو اضافی بجلی فروخت کرنے کے لیے اپنا کام انجام دیتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ پرائس ایڈجسٹمنٹ گیس سیکٹر کے مالیاتی استحکام کو متوازن کرنے کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتی ہے جبکہ زیادہ تر صارفین کی کیٹیگریز پربوجھ کو کم سے کم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا ایڈجسٹمنٹ ایس جی سی ایل تندور جنرل انڈسٹری حکومت ریگولیٹر صارفین قیمتیں کنزیومر کیپٹو سیکٹر کیٹیگریز گھریلو گیس مالیاتی استحکامذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوگرا ایڈجسٹمنٹ ایس جی سی ایل حکومت ریگولیٹر صارفین قیمتیں کنزیومر کیٹیگریز گھریلو گیس مالیاتی استحکام ایم ایم بی ٹی یو کے لیے گیس کی ایس جی سی ایل کی جانب سے اوگرا کی روپے فی گئی ہے
پڑھیں:
کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کے پی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کرپشن اور بے امنی سمیت دیگر مسائل پر سوالات اٹھا دیے۔ عید کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے قوم اور افواج پاکستان کو عید کی مبارک باد دی اور ساتھ ہی انہوں نے صوبائی حکومت، تحریک انصاف اور سابقہ حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سرحدوں اور چیک پوسٹوں پر تعینات سپاہیوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے 78 گھنٹوں میں دشمن کو سبق سکھایا۔ جو فوج بھارت کو 78 گھنٹوں میں ہرا سکتی ہے، اس کے لیے دہشتگرد کوئی چیلنج نہیں، صرف اجتماعی نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط کی جا رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ صوبائی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ اسی طرح اسپتالوں، گندم اور ٹی ایم ایز میں لوٹ مار کی گئی۔ مخصوص لابیوں سے ڈیل کے ذریعے بلوں کی منظوری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے میں کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بتا سکتے، مگر کرپشن میں میگا ریکارڈ قائم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چشمہ لفٹ کینال اور ڈی آئی خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا جلد افتتاح ہوگا، اگرچہ صوبائی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے اپوزیشن کو فنڈز نہ ملنے اور مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فیصلہ اپوزیشن کے حق میں آئے گا۔ عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جرات کریں اسلام آباد میں مارچ کریں، خانہ بدوش کے پی ہاؤس میں چھپنے کے بجائے عوام کا سامنا کریں۔