پاکستان میں پہلی بار شعبہ صحت میں باقاعدہ اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں شعبہ صحت کو ٹرانسفارم کرنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آئی)ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پورے پاکستان میں پہلی بار کراچی کے آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے شعبہ صحت کو ٹرانسفارم کرنے کیلیے اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ہے۔آغا خان اسپتال نے ہیلتھ کیئر کی فراہمی کو تبدیل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کو ایک اہم ذریعے کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے ٹول یریڈکٹیو اینالٹیکس کے استعمال سے مریضوں کی زندگیوں کی دیکھ بھال، ممکنہ پیچیدگیوں اور بروقت مداخلت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔مصنوعی ذہانت ٹولز کے استعمال سے مریضوں کے ڈیٹا کے بڑے والیوم کا تجزیہ اور بیماریوں کی نشان دہی کر کے ذاتی نوعیت کے علاج کی منصوبہ بندی میں مدد اور رہنمائی بھی لی جا رہی ہے جبکہ اے آئی سے چلنے والے امییجنگ ٹولز ایکسرے ایم آر آئی اور سی ٹی اسیکینز میں بے ضابطگیوں کا پتا لگانے میں بھی مدد دے رے ہیں۔آغا خان یونیورسٹی کے ڈائریکٹر، ٹیکنالوجی انوویشن سپورٹ سینٹر ڈاکٹر سلیم سیانی نے اس ضمن میں بتایا کہ اے آئی انسانی ذہانت کی جگہ نہیں لے رہی بلکہ اس کی معاونت کررہی ہے اور یہ معاونت مصنوعی ذہانت شعبہ طب میں انقلاب برپا کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کینسر، امراض قلب سمیت دیگر پیچیدہ بیماریوں کی درست تشخیص ہوسکے گی جبکہ اس کے ذریعے ممکنہ وبا کا بھی پتہ لگایا جاسکے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے شعبہ صحت کی بہتری کے لیے مصنوعی ذہانت کو ایک اہم ٹول کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے، یہ ٹول مریضوں اور ان کی بیماریوں کا ڈیٹا جمع کرکے تجزیہ اور علاج کی منصوبہ بندی میں بھی مدد گار ثابت ہوگا اور اس کے علاوہ اہم انتظامی امور میں بھی مدد دے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت اے آئی
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔
چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔