Jasarat News:
2025-06-09@19:57:51 GMT

امریکی صدارتی نظام میں ایگزیکٹو آرڈرز کی اہمیت

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

امریکی صدارتی نظام میں ایگزیکٹو آرڈرز کی اہمیت

اپنے اقتدار کے پہلے روز ایگزیکٹو آرڈرز جاری کرنا امریکی صدور کی ایک روایت ہے۔ ایگزیکٹو آرڈر ایک ایسا حکم نامہ ہوتا ہے جسے جاری کرنے کے لیے صدر کو کانگریس کی اجازت درکار نہیں ہوتی۔ تاہم اس صدارتی حکم نامے کی بھی حدود ہیں۔ آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ ایگزیکٹو آرڈر کس طرح جاری ہوتے ہیں، ان میں کتنی قوت ہوتی ہے، ان کی حدود کیا ہیں اور آیا یہ احکامات غیر مؤثر بھی کیے جا سکتے ہیں۔

ایگزیکٹو آرڈرز کیا ہوتے ہیں؟
بنیادی طور پر ایگزیکٹو آرڈر صدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک ایسی دستاویز ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ صدر کس طرح وفاقی حکومت کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔ ایگزیکٹو آرڈر وفاقی ایجنسیوں کے لیے ہدایات ہوتی ہیں کہ انہیں کیا کارروائی کرنی ہے یا انہیں کیا رپورٹس حاصل کرنی ہے۔ بعض ایگزیکٹو آرڈر قابل اعتراض بھی ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کرسمس کے اگلے روز وفاقی ملازمین کو چھٹی دینا۔ اسی طرح ایگزیکٹو آرڈرکسی بڑی اور اہم پالیسی کی بنیاد بن سکتے ہیں، جس کی ایک حالیہ مثال سابق صدر بائیڈن کی جانب سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے بارے میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کا اجرا ہے۔ اس حکم نامے میں اس کے استعمال پر مؤثر نگرانی کے لیے قواعد و ضوابط بنانے کے لیے کہا گیا تھا۔

ایگزیکٹو آرڈر کے لیے کانگریس کی منظوری درکار نہیں
امریکی آئین کے تحت قوانین کانگریس کے ایوان منظوری کے بعد حتمی دستخط کے لیے صدر کے بھیجتے ہیں اور دستخط ہونے کے بعد وہ قانون کا درجہ حاصل کر لیتے ہیں۔ جب کہ ایگزیکٹو آرڈر صدر براہ راست جاری کرتا ہے۔ امریکن بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر کو کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے اور قانون ساز اسے براہ راست رد نہیں کر سکتے، لیکن کانگریس کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کو غیر مؤثر بنانے کے طریقے موجود ہیں۔ مثال کے طور پر وہ ایگزیکٹو آرڈر پر عمل کے لیے اس کی فنڈنگ روک سکتی ہے یا کچھ اور رکاوٹیں کھڑی کر سکتی ہے، جس سے ایگزیکٹو آرڈر پر کارروائی عملی طور پر رک جاتی ہے۔

سینٹاباربرا میں قائم کیلی فورنیا یونیورسٹی کے امریکن پریذیڈنسی پراجیکٹ کے لیے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق امریکی تاریخ میں اب تک کئی ہزار ایگزیکٹو آرڈر جاری ہو چکے ہیں۔ جارج واشنگٹن نے 8 ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے تھے، جب کہ فرینکلین روز ویلٹ کے جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈرز کی تعداد 3721 تھی۔ حالیہ دور میں سابق صدر بائیڈن نے اپنے عہدے کی مدت کے دوران 160 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ، جب کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اپنے اقتدار کے ابتدائی ایام میں 100 سے زیادہ ایگزیکٹو آرڈرز جاری کریں گے۔ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ ان میں غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری، میکسیکو کی سرحد کے کنٹرول کو سخت بنانے، توانائی کے حصول کو ترقی دینے، وفاقی کارکنوں کے لیے قوانین اور صنفی پالیسیاں وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے ٹک ٹاک کو فروخت کے لیے مزید وقت دینے کے لیے بھی ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ایگزیکٹو آرڈر پر عمل کون روک سکتا ہے
کانگریس اور عدالت دونوں کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کو غیر مؤثر بنانے کی طاقت موجود ہے۔ مثال کے طور پر کانگریس نے 1992 میں اس وقت کے صدر جارج ایچ بش کے سائنسی تحقیق کے لیے انسانی جنین کے ٹشوزکے لیے ایک بینک کے قیام کو یہ کہہ کر رد کردیا تھا کہ اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ کانگریس ایگزیکٹو آرڈر پر عمل کے لیے درکار فنڈنگ روک کر یا وفاقی ایجنسیوں کو ایگزیکٹو آرڈر پر عمل نہ کرنے کا کہہ کر اسے غیر مؤثر بنا سکتی ہے۔ عدالت کے ذریعے ایگزیکٹو آرڈر کو غیرمؤثر بنانے کا ایک واقعہ صدر ہیری ٹرومین کے دور میں پیش آیا جب انہوں نے کوریائی جنگ کے دوران ایک اسٹیل مل پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو امریکی سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ صدر کے پاس کانگریس کی منظوری کے بغیر نجی جائداد قبضے میں لینے کا اختیار نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ا رڈر پر عمل ایگزیکٹو ا رڈر کو ایگزیکٹو ا رڈرز کانگریس کی کے لیے

پڑھیں:

سندھ حکومت کے ترجمان حواس باختہ ہیں، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے ترجمانوں کی فورس ڈپریشن اور ٹینشن میں حواس باختہ ہوگئی ہے۔

عظمیٰ بخاری نے لاہور سے جاری بیان میں سندھ حکومت کے بیانات پر ردعمل دیا اور کہا کہ سمجھ نہیں آرہی سندھ والوں کا پرابلم کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ کبھی کہتے ہیں وزیراعلی پنجاب نظر کیوں نہیں آئی، کبھی کہتے کہ ان کو شہروں کی صفائی کے لیے خود آنا پڑتا ہے۔

افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کیلئے خود آنا پڑتا ہے، سعدیہ جاوید

سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاویدنے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی نظام نہ ہونا عوام سے زیادتی ہے۔

وزیراطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ سندھ کے ترجمانوں کی فورس ڈپریشن اور ٹینشن میں حواس باختہ ہو گئی ہے، مریم نواز کو عوام سے جو داد مل رہی ہے، اس سے آپ کا جل جل کے برا حال ہورہا۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ صفائی آپریشن مکمل ہونے پر مریم نواز نے ورکرز کےلیے 10,10 ہزار روپے انعام کا اعلان کیا۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بلدیاتی نظام پنجاب کا ہے، تکلیف سندھ حکومت کو کیوں ہورہی؟ جو بلدیاتی نظام سندھ میں ہے، اس میں صرف ایک مئیر کا ون مین شو ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے میئر کے سوا پورے سندھ میں کوئی بلدیاتی ادارہ نظر نہیں آتا، کراچی کے میئر کو کراچی سے زیادہ پنجاب کی فکر ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ عید کے تیسرے دن بھی سندھ کی ویڈیوز لوگ دیکھ رہے ہیں جہاں کوڑا پڑا ہے، سندھ کا بلدیاتی نظام اپنی ہی حکومت کا کوڑا اٹھانے کے قابل نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا بلدیاتی نظام اپنا کوڑا تک نہیں اٹھا سکتا، عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت کے ترجمان حواس باختہ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • مودی نے گزشتہ 11 برسوں میں بھارت کی جمہوریت، معیشت اور سماجی تانے بانے کو تباہ کیا، کانگریس
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • سبزی خور بنیں، بیماریوں سے بچیں: ماہرین صحت کی تحقیق نے سبزیوں کی اہمیت اجاگر کر دی
  • امریکا کا دورہ مکمل، پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • امریکا کا دورہ مکمل: پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
  • پاکستانی سفارتی وفد امریکا سے برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
  • وزیر مملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات