190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران حکومت کے شامل ہونے کا پردہ فاش، خفیہ دستاویز سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کیا عمران خان کی حکومت نے پراپرٹی ٹائیکون اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان 190 ملین پاؤنڈز کی وطن واپسی کے معاملے میں کوئی مدد فراہم کی تھی؟اثاثہ ریکوری یونٹ (اے آر یو) کے سربراہ مرزا شہزاد اکبر کے دستخط شدہ ’’معاہدہ رازداری‘‘ (ڈِیڈ آف کانفیڈنشلٹی) کو دیکھیں تو اس میں حکومت کی براہِ راست مدد کی نشاندہی ہوتی ہے۔ معاہدے میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے اکاؤنٹ کا ذکر ہے اور معاہدے میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ یہ معاہدہ اس وقت تک خفیہ رہے گا جب تک کہ قانوناً اسے افشاء کرنے کی ضرورت نہ پیش آئے۔
اس صورتحال کے تناظر میں ٹائیکون کے ساتھ حکومت کے تعاون پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔ جس وقت اس کیس کا تصفیہ ہو رہا تھا، اس وقت ٹائیکون اور این سی اے کے درمیان ’’فریم ورک ایگریمنٹ‘‘ ہوا تھا، اسی معاہدے کے موقع پر ڈِیڈ آف کانفیڈنشلٹی بھی ہوئی جس میں تصفیے کی شرائط کا خاکہ، ضبط شدہ رقم کی وطن واپسی اور غیر منقولہ جائیداد کی فروخت کے متعلق باتیں شامل تھیں۔ حکومت پاکستان نے یقین دہانی کرائی کہ وہ معاہدے کی تفصیلات خفیہ رکھے گی اور افشاء نہیں کرے گی۔ شہزاد اکبر کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے میں انہوں نے اور عمران حکومت نے کوئی کردار ادا نہیں کیا لیکن رازداری کے معاہدے کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ عمران حکومت مکمل طور پر اس میں ملوث تھی، حالانکہ وہ معاہدے میں کوئی کردار ہونے کی تردید کرتی رہی ہے۔ ڈِیڈ آف کانفیڈنشلٹی کی نقل نجی چینل کے پاس موجود ہے۔ معاہدے کی شق 2.
شق 2.4 میں لکھا ہے کہ حکومت پاکستان فریقین کی رضامندی کے بغیر فریم ورک معاہدے کی کوئی تفصیلات ظاہر نہیں کرے گی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اے آر یو نہ صرف ڈیڈ کا حصہ تھی بلکہ اسے فریم ورک کی تفصیلات بھی معلوم تھیں۔
حالانکہ شہزاد اکبر نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ معاہدہ صرف پراپرٹی ٹائیکون اور این سی اے کے درمیان ہوا ہے اور حکومت نے کوئی مدد نہیں کی۔ شق 2.4 میں لکھا ہے کہ حکومت پاکستان کسی بھی شخص کو اس ڈیڈ، فریم ورک معاہدے کے بارے میں دیگر فریقین کی پیشگی تحریری اجازت کے بغیر، کوئی معلومات فراہم نہیں کرے گی۔ شق نمبر 2.6 میں لکھا ہے کہ اگر کوئی فریق چاہے تو وہ فریم ورک یا معاہدے کے حوالے سے کسی طرح کی تصیح کرنا چاہے یا درست معلومات فراہم کرنا چاہے تو حکومت پاکستان اسے ایسا کرنے کی اجازت دے گی۔ شق نمبر 2.3.4 حکومت پاکستان کو عدالتی حکم، ریگولیٹری باڈی، یا قانونی معاملات میں اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے معلومات افشاء کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ اسے ایسا کرنے سے پہلے متعلقہ فریقوں کو مطلع کرنے اور ان سے مشورہ کرنا ہوگا۔
معاہدہ رازداری کے علاوہ، عمران خان کی حکومت نے پراپرٹی ٹائیکون کو بار بار بیرون ملک سفر کی اجازت دی ۔ مجموعی طور پر ٹائیکون کو 20؍ مرتبہ باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ 30 مارچ 2022 کو، عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے خان کی حکومت کا تختہ الٹنے سے چند دن پہلے، ٹائیکون کو بیرون ملک سفر کیلئے 8؍ ہفتوں کی اجازت دی گئی۔عمران حکومت کی ٹائیکون کیلئے مدد کی عکاسی شہزاد اکبر کے ٹائیکون کے ہمراہ برطانیہ کے دوروں سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ شہزاد اکبر نے اگست 2018ء سے دسمبر 2019ء کے درمیان 10 مرتبہ برطانیہ کا دورہ کیا، یہ وہ وقت تھا جب این سی اے ٹائیکون کے اثاثہ جات اور مالی معاملات کی تحقیقات کر رہا تھا۔ کئی مواقع پر شہزاد اکبر اور ٹائیکون ساتھ ساتھ برطانیہ میں تھے۔ یہ صورتحال حکومت کے ملوث ہونے کی عکاسی کرتی ہے۔
نجی چینل پی ڈی ایم حکومت کے دوران وزیر داخلہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے رانا ثناء اللہ سے رابطہ کیا تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا شہباز شریف کی حکومت نے پراپرٹی ٹائیکون کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالا تھا۔انہوں نے کہا کہ انہیں یقین نہیں اور تصدیق کی ضرورت ہے۔ دی نیوز نے شہزاد اکبر کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھیجا تاکہ ان سے معاہدے پر دستخط کے حوالے سے موقف لیا جا سکے، تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، لیکن بعد میں جواب دیا کہ آپ نے اتوار کو سوالات بھیجے ہیں، میں فیملی کے ساتھ باہر ہوں، کل پڑھ کر جواب دینے کی کوشش کروں گا۔
محکمہ تعلیم سندھ نے شب معراج کے موقع پر صوبے بھر میں تعطیل کا اعلان کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پراپرٹی ٹائیکون حکومت پاکستان عمران حکومت کی اجازت دی شہزاد اکبر کے درمیان حکومت کے حکومت نے کی حکومت
پڑھیں:
امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات پر میرا مؤقف واضع ہے یہ انتظامیہ سے پوچھا جائے کیوں امتیاز برتا جارہا ہے، بانی سے ملاقات نہ کرانا میری نظر میں بچگانہ حرکت ہے، امریکی وفد کی بانی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، بیک ڈور کوئی بات نہیں ہورہی انفرادی سطح پر کوئی بات کرتا ہے اس کا مجھے نہیں پتہ۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے جیل انتظامیہ کے رویے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں کے معاملے پر ان کا مؤقف واضح ہے اور یہ انتظامیہ کو بتانا ہوگا کہ امتیازی سلوک کیوں برتا جا رہا ہے۔
انہوں نے بعض اقدامات کو ”بچگانہ حرکت“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج انہیں تمام تفصیلات حاصل ہوگئی ہیں اور ایڈووکیٹ فیصل چوہدری ان سے ملنے آئے تھے۔
سلمان اکرم راجہ نے امریکی وفد سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بانی تحریک انصاف سے امریکی وفد کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ”بیک ڈور“ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی اور اگر انفرادی سطح پر کوئی بات کرتا ہے اس کا مجھے نہیں پتہ۔
پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ 2 افراد نے پارٹی کو اسکول کی طرح چلانے کی بات کی ہے، جو قابلِ غور نہیں، شیر افضل پر بات کرنا غیر اہم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں کو چاہیئے کہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرائیں، ہم عدالتی عمل کا حصہ ہیں اور مزید درخواستیں دائر کر رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک علیمہ خان، نیاز اللہ نیازی اور ان کی ملاقات نہیں ہو جاتی، اس وقت تک ہونے والی تمام باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں۔
قبل ازیں گورکھپور ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے جیل حکام اور انتظامیہ کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ سارا معاملہ آپ کے سامنے ہے، ہمیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
انہوں نے کہا کہ آئین، قانون اور عدالت سب کچھ ایک طرف کر دیا گیا ہے اور جو ہو رہا ہے وہ بچگانہ جبر ہے، آخر اس سے کیا حاصل کر لیں گے؟
سلمان اکرم راجہ نے انکشاف کیا کہ انہیں اور بانی تحریک انصاف کی بہنوں کو گزشتہ 3 ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ بانی کو قیدِ تنہائی میں ڈال دیا جائے، یہ تو بچگانہ روش اور عمل ہے جس پر یہ کار فرما ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک عمران خان کی بہنیں واپس نہیں آجاتیں، ملاقات سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا، ہم دیکھ رہے ہیں، جب وہ آئیں گی تو تب صورتحال واضح ہوگی۔
پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ فیصل ملک کو عمران خان نے اہم قانونی اور سیاسی معاملات سے متعلق تفصیلی ہدایات دی ہیں، ان ہدایات سے متعلق تفصیل سے بعد میں آگاہ کیا جائے گا