مولانا فضل الرحمٰن کی پارٹی رہنما قاضی ظہور احمد کے قتل کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹو
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے پارٹی رہنما قاضی ظہور احمد کے قتل کی مذمت کی گئی۔
ایک بیان میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قاضی ظہور احمد کے قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے سزا دی جائے۔
انہوں نے مزید کہنا ہے کہ کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کیلئے حکومت نے11 ووٹ خرید لیے تھے، ہمارے 8 ووٹ تھے، ووٹ نہ دیتے تو ترمیم کا بہت گندا ڈرافٹ آتا۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے، لاقانونیت کا راج ہے۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا قاضی ظہور احمد کو پشاور کے علاقے بڈھ بیر احمد خیل میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن قاضی ظہور احمد
پڑھیں:
اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی آئی
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی. ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے.عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے. کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے. کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا. عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے.سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے. اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں. چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی.اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔