جنوبی کوریا طیارہ حادثے میں 179 ہلاکتیں؛ تحقیقاتی رپورٹ میں حیران کن وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
جنوبی کوریا میں ہونے والے ہلاکت خیز طیارہ حادثے کی تحقیقات میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا میں گزشتہ سال 29 دسمبر کو گر کر تباہ ہونے والے طیارے کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر یہی لگتا ہے کہ طیارہ حادثے کی وجہ کوئی فنی خرابی یا انسانی غلطی نہیں تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ حادثہ طیارے کے انجن سے پرندے کے ٹکرانے سے ہوا۔ دونوں انجن سے پرندے کے ڈی این اے ملے ہیں۔
حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے دونوں انجن سے پرندے کے پر اور خون کے بھی نشانات ملے ہیں۔
یاد رہے کہ مسافر بردار طیارے نے عملے کے 4 ارکان اور 177 سے زائد مسافروں کو لے کر بنکاک ایئرپورٹ سے پرواز تھی۔
اس بدقسمت طیارے کی منزل جنوبی کوریا کا موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ تھا جہاں طیارے کو پرندوں کے ٹکرانے کی وارننگ بھی دی گئی تھی۔
طیارہ موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران گرکر تباہ ہوگیا تھا۔ حادثے میں 179 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ 2 کو بچالیا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا
پڑھیں:
چین کا نئے J-35 اسٹیلتھ فائٹر طیارے نے امریکی بحریہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی
بیجنگ: امریکا طویل عرصے سے اپنی بحری افواج کے ذریعے دنیا میں جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے رکھنے والا واحد ملک تھا، لیکن اب چین نے بھی پہلا اسٹیلتھ فائٹر جیٹ J-35 اپنی بحریہ میں شامل کر لیا ہے جو امریکی بحری طاقت کو براہِ راست چیلنج کرتا ہے۔
چینی پیپلز لبریشن آرمی نیوی (PLAN) نے J-35 فائٹر جیٹس کے دو یونٹ حاصل کر لیے ہیں، جو طیارہ بردار جہازوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ ویبو پر شیئر کی گئی تصاویر میں دونوں طیارے پرواز کرتے دکھائی دیے، جن کے نمبر 0011 اور 0012 ہیں۔
یہ طیارے چینی نیوی کے موجودہ طیارے J-15B کے ساتھ پرواز کر رہے تھے، اور ان پر بھی ’شارک مارکنگز‘ موجود تھیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ اب چینی نیوی کا حصہ بن چکے ہیں۔
چین نے شمالی ضلع شینبی میں ایک 2 لاکھ 70 ہزار مربع میٹر کا بڑا پلانٹ بنایا ہے، جہاں ہر سال 100 J-35 طیارے تیار کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ چین کے اس ارادے کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ امریکی نیوی کو جلد ٹکر دینے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔
فی الحال امریکا کے پاس 11 نیوکلیئر پاورڈ ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں، جب کہ چین کے پاس دو – لیاؤننگ اور شینڈونگ – فعال ہیں، جبکہ تیسرا طیارہ بردار بحری جہاز "فوجیان" سمندری تجربات سے گزر رہا ہے۔ چوتھا کیریئر "ٹائپ 004" جوہری توانائی سے چلنے والا ہوگا۔
جون 2025 میں، چین کے دو کیریئرز لیاؤننگ اور شینڈونگ نے پہلی بار بحرالکاہل میں مشترکہ جنگی مشقیں کیں، جسے ماہرین امریکہ کے لیے ایک "سخت پیغام" قرار دے رہے ہیں۔
And even closer both PLAN Naval Aviation J-35. pic.twitter.com/l0JtBDyT0h
— @Rupprecht_A (@RupprechtDeino) July 20, 2025دوسری جانب امریکا کا F-35C لڑاکا طیارہ پہلے ہی کئی طیارہ بردار بحری جہازوں پر تعینات ہے، جن میں یو ایس ایس ابراہم لنکن بھی شامل ہے۔ اس نے نومبر 2024 میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اپنی پہلی جنگی کارروائی انجام دی تھی۔