بچے کی ذہانت کا دار و مدار ماں یا باپ پر؟ تحقیق میں دلچسپ انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ماہرین طب کے مطابق ہر انسان 20 ہزار جین کا جینیاتی کوڈ رکھتا ہے، یہی کوڈ اس کی جسمانی و شخصیت کی خصوصیات پیدا کرتا ہے۔
یعنی اس کی آنکھوں وبال کا رنگ کیسا ہو گا، وہ ذہین ہے یا غیبی اور کون سی بیماریاں اسے چمٹ سکتی ہیں، بچہ ماں اور باپ سے آدھے آدھے جین پاتا ہے مگر بعض جین زیادہ برتر حیثیت رکھتے ہیں۔
خواتین کے لئے یہ زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہ ذہانت کے جینیات اپنے بچوں تک منتقل کریں کیونکہ یہ جین ایکس کروموسوم پر پائے جاتے ہیں اور عورتوں کے پاس دو ایکس کروموسوم ہوتے ہیں، جبکہ مردوں کے پاس صرف ایک ہوتا ہے۔
سائنسی ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ وہ جینز جو جدید دماغی افعال کے لیے والد سے وراثت میں آتے ہیں، ممکنہ طور پر خودبخود غیر فعال ہو جاتے ہیں.
تحقیق سے پتا چلا بچہ ماں سے ذہانت حاصل کرتا ہے کہ اس کے جین ماں سے دو ایکس کروموزسم پاتے ہیں اور باپ سے ایک لہذا ماں ذہین ہوگی تو اس کے بچے بھی ذہین ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔