اسپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب کو ٹیلیفون، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے صاف انکار
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان بات چیت کے چوتھے دور کے لیے اجلاس کل شیڈول ہے، لیکن پی ٹی آئی نے ٹیبل پر بیٹھنے سے صاف انکار کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب کو ٹیلیفون کرکے اجلاس میں بیٹھنے کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیں حکومت سیاسی مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو کوئی ایک مثبت قدم اٹھائے، پی ٹی آئی
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے عمر ایوب کو ٹیلیفون کرکے کہاکہ مذاکرات سے ہی کسی بھی اختلاف کا حل ڈھونڈا جا سکتا ہے، اس لیے کل کے اجلاس میں شرکت کریں، تاہم عمر ایوب نے کہاکہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا مذاکرات آگے نہیں بڑھیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کل کے اجلاس میں شریک نہیں ہوگی۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مذاکرات کے چوتھے دور کا بائیکاٹ کیا ہے اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے تین دور ہوچکے ہیں،جس میں تحریک انصاف نے تحریری طور پر اپنے مطالبات بھی پیش کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان فرسٹریشن کا شکار، پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے میں جلد بازی کی، حکومت
اب حکومت نے نے پی ٹی آئی کو جواب دینا تھا تاہم تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ مذاکرات تب آگے بڑھیں گے جب حکومت 9 مئی اور 26 دسمبر پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایاز صادق جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی آئی مذاکرات عمر ایوب عمران خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایاز صادق جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات عمر ایوب وی نیوز میڈیا رپورٹس جوڈیشل کمیشن تحریک انصاف پی ٹی ا ئی اجلاس میں عمر ایوب
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔