پی ٹی آئی جو کچھ باہر کرے گی اس کا رسپانس حکومت دے گی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اگرمذاکرات جاری نہیں رہنے تو پھر مذاکراتی کمیٹی کیا کام کرے گی؟ اس کے بعد پی ٹی آئی والے جو کچھ باہر کریں گے اس کا رسپانس حکومت دے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ کل کی حکومت اور اپوزیشن کمیٹی کی میٹنگ اہم ہے، اپوزیشن کا بائیکاٹ کرنا مناسب نہیں، اپوزیشن نے 7 ورکنگ دنوں میں مطالبات پورا کیے تھے اور ہم نے مکمل طور پر ان کے تمام مطالبات کے جواب تحریری طور پر بنا رکھے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کے تمام مطالبات کے جواب کل کی میٹنگ میں پیش کرنے ہیں، اب ان کے بائیکاٹ کرنے کا جواز نظر نہیں آتا، یہ صرف ایک شخص کو رہا کروانے کے لیے بلا جواز من مانیاں کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کل کے اجلاس میں آکر تو دیکھیں ہم نے کیا جوابات تیار کیے ہیں، جو ہمارے اختیار تک ہے اتنے مطالبات مانے ہیں، ان کے کہنے پر مذاکرات شروع کیے ان کو آنے کی بھی جلدی تھی اور اب جانے کی بھی جلدی ہے۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ کل میٹنگ میں نہ آئے تو اسپیکر مذاکراتی کمیٹی تحلیل کردیں گے، مذاکرات ایک سنجیدہ اورجمہوری عمل ہوتا ہے، پی ٹی آئی والے مذاکرات کو چوک چوراہوں پر لے آئے ہیں اور جب یہ عمل ختم ہوجائے گا تو پھر ہماری کمیٹی بھی تحلیل ہوجائے گی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر مذاکرات جاری نہیں رہنے تو پھر مذاکراتی کمیٹی کیا کام کرے گی؟ اس کے بعد پی ٹی آئی والے جو کچھ باہر کریں گے اس کا رسپانس حکومت دے گی۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے سینیٹر عرفان صدیقی نے ملاقات کی اور انہوں نے وزیراعظم کو پی ٹی آئی کی کمیٹی سے مذاکرات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔
اس حوالے سے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ مذاکرات سےگریز غیرجمہوری رویہ ہے جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہوتا ہے، مذاکرات سے گریز سے قومی یکجہتی کی فضا کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور پاکستان کو محاذ رائی اور تصادم کی نہیں،مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا اور اسپیکر ایاز صادق کے سیکرٹری کو بھی اپنے فیصلے سے متعلق آگاہ کر دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔