حکومت میں ہونا لازمی ہے، اس کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، راجہ ناصر علی خان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وزیر پلاننگ گلگت بلتستان نے کہا کہ ہم فارورڈ میں ہیں نہ ہی بیک پر ہیں، ہم آزاد لوگ ہیں ہمیں کسی پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر پلاننگ گلگت بلتستان راجہ ناصر علی خان مقپون نے کہا ہے کہ ہم فارورڈ میں ہیں نہ ہی بیک پر ہیں، ہم آزاد لوگ ہیں ہمیں کسی پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہمیں ووٹ عوام نے دینے ہیں، پی ٹی آئی نے نہیں دینے ہیں، یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی۔ اگر ہم نے ڈیلیور کیا ہے تو ہمیں ووٹ ملیں گے ورنہ ہمیں پی ٹی آئی نے ووٹ نہیں دینے۔ کسی پارٹی میں نہ ہونے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ایک انٹرویو میں صوبائی وزیر پلاننگ کا کہنا تھا کہ ہم آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آئے ہیں، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے کہ ہمیں کسی جماعت سے فارغ کیا جائے گا۔ جب تک قومی اسمبلی میں نمائندگی نہیں ملے گی تب تک ہمیں اپنے حلقے کو فوکس کرنا ہوگا، دیکھنا ہو گا کہ حلقے کو کہاں سے کس طرح فائدہ پہنچتا ہے۔ میرے لئے سب سے اہم اپنا حلقہ ہے، اس کیلئے کہاں سے کیا فائدہ ملتا ہے وہ دیکھنا میری سیاست کا محور ہے۔ نظریات اپنی جگہ مگر ہم نے سب سے پہلے اپنے حلقے کو دیکھنا ہے، ووٹ کی طاقت عوام کے پاس ہے، ہم عوام کی خدمت کر کے سیٹ لیں گے۔ میرے لیے سب سے بڑی پارٹی حلقہ اور حلقے کے عوام ہیں، حکومت میں ہونا بہت لازمی ہے، اس کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ خیال رہے کہ راجہ ناصر علی خان نے گلگت بلتستان کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور خالد خورشید کی حکومت میں ان کے پاس وزارت سیاحت کا قلمدان تھا۔ جی بی میں رجیم چینج کے بعد راجہ ناصر نے فاروڈ بلاک کا ساتھ دیا۔ ابھی حال ہی میں تحریک انصاف نے فارورڈ بلاک کے تمام ممبران کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔
Post Views: 5