وزیر پلاننگ گلگت بلتستان نے کہا کہ ہم فارورڈ میں ہیں نہ ہی بیک پر ہیں، ہم آزاد لوگ ہیں ہمیں کسی پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر پلاننگ گلگت بلتستان راجہ ناصر علی خان مقپون نے کہا ہے کہ ہم فارورڈ میں ہیں نہ ہی بیک پر ہیں، ہم آزاد لوگ ہیں ہمیں کسی پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہمیں ووٹ عوام نے دینے ہیں، پی ٹی آئی نے  نہیں دینے ہیں، یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی۔ اگر ہم نے ڈیلیور کیا ہے تو ہمیں ووٹ ملیں گے ورنہ ہمیں پی ٹی آئی نے ووٹ نہیں دینے۔ کسی پارٹی میں نہ ہونے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ایک انٹرویو میں صوبائی وزیر پلاننگ کا کہنا تھا کہ ہم آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آئے ہیں، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے کہ ہمیں کسی جماعت سے فارغ کیا جائے گا۔ جب تک قومی اسمبلی میں نمائندگی نہیں ملے گی تب تک ہمیں اپنے حلقے کو فوکس کرنا ہوگا، دیکھنا ہو گا کہ حلقے کو کہاں سے کس طرح فائدہ پہنچتا ہے۔ میرے لئے سب سے اہم اپنا حلقہ ہے، اس کیلئے کہاں سے کیا فائدہ ملتا ہے وہ دیکھنا میری سیاست کا محور ہے۔ نظریات اپنی جگہ مگر ہم نے سب سے پہلے اپنے حلقے کو دیکھنا ہے، ووٹ کی طاقت عوام کے پاس ہے، ہم عوام کی خدمت کر کے سیٹ لیں گے۔ میرے لیے سب سے بڑی پارٹی حلقہ اور حلقے کے عوام ہیں، حکومت میں ہونا بہت لازمی ہے، اس کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ خیال رہے کہ راجہ ناصر علی خان نے گلگت بلتستان کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور خالد خورشید کی حکومت میں ان کے پاس وزارت سیاحت کا قلمدان تھا۔ جی بی میں رجیم چینج کے بعد راجہ ناصر نے فاروڈ بلاک کا ساتھ دیا۔ ابھی حال ہی میں تحریک انصاف نے فارورڈ بلاک کے تمام ممبران کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • حکومت کاشتکاروں کو گندم کی پوری قیمت دے، ہم عوام کے اتحادی: گورنر 
  • سندھ کے عوام کے اعتماد کے بغیر نہری منصوبہ قبول نہیں، حافظ حمد اللّٰہ
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ نہروں کے مسئلے پر ڈرامے کررہی ہیں: فیصل جاوید
  • ن لیگ والے ضیا الحق کے وارث تو ہو سکتے ہیں پنجاب کے نہیں: پی پی رہنما
  • عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے باعث خوشحالی ہے، انصار الله
  • حاکم قابض اور سسٹم فاشسٹ ہے، راجا ناصر عباس
  • معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی
  • بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟.الیکشن کمیشن