چین کی ڈیپ سیک ایپ نے چیٹ جی پی ٹی کو مات دےکر مصنوعی ذہانت میں نیا انقلاب برپا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بیجنگ : چین کی ایک نئی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کمپنی، ڈیپ سیک، نے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے عالمی سطح پر تہلکہ مچا دیا ہے۔ اس ایپ کی مقبولیت نے جہاں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اینویڈیا کو بھاری نقصان پہنچایا، وہیں یہ ایپ ایپل کے ایپ اسٹور پر ٹاپ ریٹیڈ مفت ایپ بن چکی ہے۔
ڈیپ سیک کی لانچ کے بعد اس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور اب یہ امریکہ، برطانیہ اور چین میں چیٹ جی پی ٹی سے زیادہ استعمال ہو رہی ہے۔ اس ایپ نے خاص طور پر ریاضی کے سوالات حل کرنے میں بہتر نتائج دِکھا کر چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑا ہے۔
ڈیپ سیک کی کامیابی نے امریکی کمپنیوں کے غلبے کو چیلنج کیا ہے اور اس کا نیا ماڈل آر ون، جو چیٹ جی پی ٹی سے زیادہ مؤثر ہے، عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں اینویڈیا کے اسٹاکس میں 17 فیصد کی کمی آئی ہے اور کمپنی کو 593 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
چین کی اس نئی ایپلی کیشن نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ چین بھی مصنوعی ذہانت کے میدان میں امریکہ کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت عالمی ٹیکنالوجی منظرنامے کو تبدیل کر سکتی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک
پڑھیں:
جاپانی کمپنی ‘آئی اسپیس’ کا دوسرا چاند مشن بھی ناکام، ‘ریزیلینس’ لینڈر چاند پر گر کر تباہ
جاپان کی نجی خلائی کمپنی ‘آئی اسپیس’ (ispace) کا دوسرا چاند پر اترنے کا مشن بھی اس وقت ناکامی سے دوچار ہوا، جب ان کا ‘ریزیلینس’ (Resilience) نامی لینڈر 5 جون 2025 کو چاند کی سطح پر گر کر تباہ ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں:چین اور روس چاند پر ایٹمی بجلی گھر بنائیں گے
لینڈر کا رابطہ اترنے سے محض 2 منٹ قبل منقطع ہو گیا تھا، جس کے بعد کمپنی نے مشن کو ناکام قرار دے دیا۔
‘ریزیلینس’ لینڈر Mare Frigoris (سی آف کولڈ) کے علاقے میں اترنے کی کوشش کر رہا تھا۔ تاہم، لینڈر کی اونچائی ناپنے والے نظام میں خرابی کے باعث وہ مطلوبہ رفتار سے زیادہ تیزی سے نیچے آیا، جس کے نتیجے میں وہ چاند کی سطح سے ٹکرا گیا۔
یہ مشن ‘آئی اسپیس’ کی جانب سے چاند پر اترنے کی دوسری کوشش تھی۔ اس سے قبل 2023 میں کمپنی کا پہلا مشن بھی لینڈنگ کے دوران ناکام ہو گیا تھا۔ ‘ریزیلینس’ لینڈر 15 جنوری 2025 کو اسپیس ایکس کے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بوئنگ کمپنی کا اہم سپلائر ‘اسپریٹ ایرو اسپیس’ دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا
لینڈر اپنے ساتھ یورپی ساختہ ‘ٹینیسیئس’ (Tenacious) نامی ایک مائیکرو روور لے جا رہا تھا، جو چاند کی سطح سے مٹی کے نمونے اکٹھے کرنے اور دیگر سائنسی تجربات کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ، لینڈر پر ایک فن پارہ ‘مون ہاؤس’ (Moonhouse) بھی موجود تھا، جو سویڈش آرٹسٹ میکائل گینبرگ کی تخلیق ہے۔
‘آئی اسپیس’ کے سی ای او تاکیشی ہاکامادا نے مشن کی ناکامی پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی مستقبل میں چاند پر اترنے کے لیے مزید مشنز کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جن میں 2027 میں ناسا کے ساتھ مشترکہ مشن بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیس ایکس نے مزید 28 اسٹار لنک انٹرنیٹ سیٹلائٹس لانچ کردیے
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی خلائی صنعت کے لیے ایک دھچکا ہے، تاہم ملک کی سرکاری خلائی ایجنسی ‘جاکسا’ (JAXA) نے 2024 میں ‘سلیم’ (SLIM) لینڈر کے ذریعے کامیاب لینڈنگ کی تھی، جو جاپان کو چاند پر نرم لینڈنگ کرنے والا پانچواں ملک بناتا ہے۔
‘آئی اسپیس’ کی یہ کوششیں نجی کمپنیوں کے لیے چاند پر تحقیق اور تجارتی سرگرمیوں کے دروازے کھولنے کی جانب ایک قدم ہیں، اور کمپنی مستقبل میں مزید مشنز کے ذریعے اس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جاپان جاپان آئی اسپیس چاند لینڈر تباہ