متنازعہ پیکا ترمیمی بل پر پارلیمانی صحافیوں کا واک آؤٹ، شیری رحمان کا اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) متنازعہ پیکا ترمیمی بل کے سینیٹ میں پیش کئے جانے پر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے بل کو “کالا قانون” قرار دیتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے صحافیوں سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ شیری رحمان نے کہا، “ہم میڈیا کی آواز دبانے کے حق میں نہیں ہیں۔ پیکا قانون پہلے ہی ایک خراب قانون تھا اور اس میں ترامیم نے اسے مزید متنازعہ بنا دیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ یہ بل عجلت میں پیش کیا گیا اور اس پر مشاورت کے عمل کو نظرانداز کیا گیا۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرے گی اور اس قانون میں مزید ترامیم کی کوشش کی جائے گی تاکہ اس کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔
پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے شیری رحمان کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور بل پر اپنے تحفظات کا اعادہ کیا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس قانون میں مزید ترامیم لانے کی حمایت کی اور کہا کہ یہ بل شہریوں کے حقوق پر اثر انداز ہوتا ہے، جس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
صحافیوں اور سینیٹرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایسے قوانین کو غلط استعمال سے بچانے کے لیے مشاورت اور ترمیم ضروری ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
سلامتی کونسل کے اعلی سطح کے کھلے مباحثے کے دوران پاکستانی مندوب نے بھارتی مندوب کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کا دو ٹوک اور سخت جواب دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے پر غیر قانونی قابض ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلی سطح کے کھلے مباحثے کے دوران پاکستانی مندوب عثمان جدون نے بھارتی مندوب کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کا دو ٹوک اور سخت جواب دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کی سرپرستی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں اقلیتوں کے خلاف بدترین سلوک کا بھی حوالہ دیا۔ پاکستانی مندوب نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے مئی 2025ء میں پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس میں عام شہری، خواتین اور بچے نشانہ بنے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے ذمہ دارانہ اور موثر جواب دیا، جس میں بھارت کے کئی جنگی طیارے تباہ ہوئے۔ عثمان جدون نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ اپنی خود ساختہ مظلومیت کی پالیسی ترک، حقیقت کا سامنا اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے جموں و کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ان قراردادوں کو نظرانداز کر کے بھارت نے تنازعہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔