ایف بی آر کو 1087 نئی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دیئے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وفاقی کابینہ کا ایف بی آر کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف سامنے آیا، 1300سی سی گاڑیاں افسران کے دفتری استعمال میں ہوں گی۔تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پاس 1010 کے علاوہ مزید 77 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہیں۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف بی آر کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ، دستاویز میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کاعمل شروع کیا جبکہ ایف بی آر کے پاس مزید 77 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے۔دستاویز میں کہنا تھا کہ کابینہ نے ایف بی آر کو آپریشنل مقاصد کیلئے 1300 سی سی تک گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی ، ایف بی آر کو نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے ای سی سی اور کفایت شعاری کمیٹی سمیت کابینہ ڈویژن کی وہیکل اتھارٹائزیشن کمیٹی کی منظوری حاصل ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی 1010گاڑیاں افسران کے ذاتی استعمال کے لیے نہیں ہیں، گاڑیاں متعلقہ ڈائریکٹ کےزیراستعمال ہوں گی اور گاڑیوں کےدروازوں پرایف بی آرکالوگوہوگا ساتھ ہی گاڑیوں میں ٹریکرہوگاتاکہ غلط استعمال نہ ہوسکے۔ذرائع نے کہا ایف بی آر کے 360 افسران 78 شوگر ملز کی مانیٹرنگ پرمامورہیں جواپنی گاڑی میں شوگرملزجاتے ہیں اور شوگر ملز دور درازعلاقوں میں ہونے کی وجہ سے ٹیکس افسران مشکلات سے دو چار ہیں۔
ٹیکس حکام نے بتایا کہ کئی شوگرملزکی انتظامیہ ٹیکس کی بےبسی دیکھ کرانہیں گاڑی کی پیشکش کرتےہیں، ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ٹیکس افسران کی باوقار سرکاری سواری لازمی ضرورت ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی پنجاب ریونیواتھارٹی کا ٹیکس ہدف240ارب،ایف بی آرکا9430ارب روپے تھا، پنجاب ریونیواتھارٹی کے پاس ایف بی آر سے 20 گنا زیادہ ورک فورس ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نئی گاڑیوں کی خریداری گاڑیوں کی خریداری کی ایف بی ا ر کو کی اجازت
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔