پیکا ترمیمی بل سینیٹ میں بھی منظور، صحافیوں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا نے منگل کے روز پیکا ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا، جس میں آن لائن ڈس انفارمیشن یا غلط اور جھوٹی خبروں کی تشہیر پر تین سال تک قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
اس بل کے مسودے کے مطابق جو کوئی بھی آن لائن ایسی معلومات ''ارادتاﹰ پھیلائے‘‘ گا، جو''غلط یا جھوٹی ہوں اور خوف، افراتفری، انتشار یا بدامنی‘‘ کی وجہ بن سکتی ہوں، تو اسے تین سال تک کی سزائے قید یا بیس لاکھ روپے تک جرمانہ یا پھر دونوں سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس بل کو پچھلے ہفتے ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا اور اب اس کے باقاعدہ قانون بننے کے لیے صرف ملکی صدر کی طرف سے منظوری باقی ہے۔
(جاری ہے)
ترمیمی بل پر تنقیدپاکستانی صحافی اس بل کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور آج منگل کے روز بھی جب یہ ترمیمی مسودہ سینیٹ میں منظور کیا جا رہا تھا، تو وہاں موجود صحافی احتجاجاﹰ سینیٹ کی پریس گیلری سے باہر چلے گئے تھے۔
آج منگل کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی سے پیکا ترمیمی بل پر بات کرتے ہوئے صحافی آصف بشیر چوہدری نے کہا حکومت نے نامہ نگاروں کو یقین دلایا تھا کہ اس مجوزہ قانون کے حوالے سے ان سے مشورہ کیا جائے گا لیکن انہیں ''دھوکہ دیا گیا اور ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا۔‘‘
آصف بشیر، جو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے رکن بھی ہیں، نے مزید کہا، ''ہم واقعی مس انفارمیشن کے خلاف ایک قانون چاہتے تھے لیکن اگر ایسا بحث و مباحثے کے بجائے خوف اور زور زبردستی سے کیا جائے گا تو ہم اسے ہر پلیٹ فارم پر چیلنج کریں گے۔
‘‘بقول آصف بشیر، ''آمریت کے ادوار میں بھی پارلیمان میں اس طرح زبردستی قانون سازی نہیں کی جاتی تھی جس طرح یہ حکومت اب کر رہی ہے۔‘‘
پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما اور ملکی سینیٹر شبلی فراز نے پیکا ترمیمی بل کو ''انتہائی غیر جمہوری‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے ان کی جماعت کے ایکٹیوسٹس کو ''سیاسی طور پر زیادہ نشانہ بنایا جائے گا۔
‘‘ حکومتی موقفاس بل پر عمومی تنقید کے برعکس پاکستان کے وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ پیکا ترمیمی بل میں سوشل میڈیا کی 'پولیسنگ‘ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ''مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں سوشل میڈیا کی وجہ سے معاشرے میں پھیلنے والے انتشار کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔‘‘
م ا / م م (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیکا ترمیمی بل
پڑھیں:
پی پی کا کینالز منصوبے پر حکومت کے خلاف احتجاج، سینیٹ سے واک آؤٹ
پی پی سینیٹرز نشستوں سے اٹھ کر باہر آگئے ، پی پی ارکان کے پانی چور نامنظور کے نعرے
کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، قائد حزب اختلاف شبلی فراز
سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور پانی چور کے نعرے لگائے ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر احتجاج کیا جبکہ بات نہ کرنے پر پی پی ارکان بھی بھڑک اٹھے ۔اجلاس میں کینالز منصوبے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی احتجاج کیا اور نشستوں سے اٹھ کر سامنے آگئے ، پی پی ارکان نے پانی کے چور نامنظور، پانی چوری نامنظور کے نعرے لگائے ۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام سات دنوں سے سڑکوں پر ہیں، سینیٹ میں جماعتوں نے نہروں کے خلاف قرارداد جمع کرائی ہے ہمیں بات کرنے کا موقع دیں۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ بات کریں، اس پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے چیئرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف، شیری رحمان سے بات کرکے معاملے کو بحث کے لیے ایوان میں لے آئیں تاہم ارکان نہیں مانے اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز ایوان سے واک آوٹ کرگئے ۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی کوئی چیز بلڈوز نہیں ہوگی، کابینہ کے ارکان ایوان میں سوالوں کے جواب دیں گے ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان میں کورم کی نشاندہی ہوئی ہے ۔ فلک ناز چترالی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست وڑگئی، پی ٹی آئی ارکان نے کہا کہ کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کورم پورا ہے ۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے ، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں مگر سینیٹ میں خیبرپختونخوا کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، کس طرح تیز رفتار قانون سازی کی گئی اس پر بات کرتے ، سندھ میں نظام منجمد ہوگیا ہے عوام سراپا احتجاج ہیں، کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے ، صدر صاحب نے جولائی میں ایگری کیا اور تقریر میں مخالفت کردی۔سینٹ اجلاس میں کورم کی ایک مرتبہ پھر نشاندہی ہوئی، چئیرمین نے گنتی کروائی اس بار کورم پورا نہ نکلا۔ سینٹ گیلریوں میں گھنٹیاں بجائی گئیں۔سینٹ میں پی ٹی آئی ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ حکومتی ارکان کورم کی نشاندہی کررہے ہیں۔ سینیٹر فلک ناز چترالی نے نعرے لگائے شرم سے پانی پانی پی پی پی۔اس دوران سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے صرف ایک سینیٹر ناصر بٹ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے ۔شبلی فراز نے کہا کہ ایک سال ہوگیا خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں ہے ، تیس دن میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر فیصلہ نہ ہوا، تاج حیدر کی وفات پر خالی نشست کے لئے اقدامات کئے ، بلوچستان سے قاسم رونجھو کی نشست خالی ہوئی الیکشن بھی ہوا، خیبرپختونخوا میں انتخابات کے بعد سینیٹر منتخب نہ ہونے دئیے ، سینیٹرز کی مدت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے ، وہ جماعتیں جو خیبرپختونخوا تک ہیں انہوں نے سینیٹ ممبران انتخابات کی قرارداد کی مخالفت کی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم نے ثانیہ نشتر کی سیٹ خالی کرکے الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے ، 19ممبران سینیٹ میں ہیں کورم پورا نہیں۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس جمعہ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔