UrduPoint:
2025-07-26@19:21:38 GMT

پیکا ترمیمی بل سینیٹ میں بھی منظور، صحافیوں کا احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

پیکا ترمیمی بل سینیٹ میں بھی منظور، صحافیوں کا احتجاج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا نے منگل کے روز پیکا ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا، جس میں آن لائن ڈس انفارمیشن یا غلط اور جھوٹی خبروں کی تشہیر پر تین سال تک قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔

اس بل کے مسودے کے مطابق جو کوئی بھی آن لائن ایسی معلومات ''ارادتاﹰ پھیلائے‘‘ گا، جو''غلط یا جھوٹی ہوں اور خوف، افراتفری، انتشار یا بدامنی‘‘ کی وجہ بن سکتی ہوں، تو اسے تین سال تک کی سزائے قید یا بیس لاکھ روپے تک جرمانہ یا پھر دونوں سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس بل کو پچھلے ہفتے ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا اور اب اس کے باقاعدہ قانون بننے کے لیے صرف ملکی صدر کی طرف سے منظوری باقی ہے۔

(جاری ہے)

ترمیمی بل پر تنقید

پاکستانی صحافی اس بل کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور آج منگل کے روز بھی جب یہ ترمیمی مسودہ سینیٹ میں منظور کیا جا رہا تھا، تو وہاں موجود صحافی احتجاجاﹰ سینیٹ کی پریس گیلری سے باہر چلے گئے تھے۔

آج منگل کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی سے پیکا ترمیمی بل پر بات کرتے ہوئے صحافی آصف بشیر چوہدری نے کہا حکومت نے نامہ نگاروں کو یقین دلایا تھا کہ اس مجوزہ قانون کے حوالے سے ان سے مشورہ کیا جائے گا لیکن انہیں ''دھوکہ دیا گیا اور ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا۔‘‘

آصف بشیر، جو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے رکن بھی ہیں، نے مزید کہا، ''ہم واقعی مس انفارمیشن کے خلاف ایک قانون چاہتے تھے لیکن اگر ایسا بحث و مباحثے کے بجائے خوف اور زور زبردستی سے کیا جائے گا تو ہم اسے ہر پلیٹ فارم پر چیلنج کریں گے۔

‘‘

بقول آصف بشیر، ''آمریت کے ادوار میں بھی پارلیمان میں اس طرح زبردستی قانون سازی نہیں کی جاتی تھی جس طرح یہ حکومت اب کر رہی ہے۔‘‘

پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما اور ملکی سینیٹر شبلی فراز نے پیکا ترمیمی بل کو ''انتہائی غیر جمہوری‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے ان کی جماعت کے ایکٹیوسٹس کو ''سیاسی طور پر زیادہ نشانہ بنایا جائے گا۔

‘‘ حکومتی موقف

اس بل پر عمومی تنقید کے برعکس پاکستان کے وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ پیکا ترمیمی بل میں سوشل میڈیا کی 'پولیسنگ‘ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ''مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں سوشل میڈیا کی وجہ سے معاشرے میں پھیلنے والے انتشار کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔‘‘

م ا / م م (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیکا ترمیمی بل

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس: قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف ہائیکورٹس کے حکم امتناع پر اظہار تشویش

سینیٹ کے اجلاس میں لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف حکم امتناع دینے پر اظہار تشویش کیا گیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ عدالتوں نے پارلیمان کی کمیٹیوں کو کام کرنے سے روکا ہو، یہ ایک سنگین معاملہ اور پارلیمان میں مداخلت ہے، اٹارنی جنرل کو بلا کر پوچھا جائے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے سینیٹر شہادت اعوان نے رولنگ دی کہ اٹارنی جنرل کو طلب کر کے اس معاملے پر پوچھا جائے گا۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ چیئرمین اٹارنی جنرل کو اپنے چیمبر میں بلا کر معلوم کریں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ وزیر قانون نے قانون بنا بنا کر عدلیہ کی بتیسی نکال دی ہے۔

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ عدالتوں نے سینیٹ کمیٹیوں کی کارروائی روک کر اپنی حد سے تجاوز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس: قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف ہائیکورٹس کے حکم امتناع پر اظہار تشویش
  • اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
  • طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟
  • سینٹ: تحفظ مخبر کمشن کے قیام، نیوی آرڈیننس ترمیمی بلز، بلوچستان قتل واقعہ کیخلاف قرارداد منظور
  • سینیٹ اجلاس، بلوچستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کیخلاف قرارداد منظور
  • بلوچستان میں غیرت کے نام پر جوڑے کے سفاکانہ قتل کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور،سخت سزا کا مطالبہ
  • سینیٹ: بلوچستان میں خاتون اور مرد کے قتل کے واقعے پر متفقہ مذمتی قرارداد منظور
  • بلوچستان میں شادی شدہ جوڑے کے سفاکانہ قتل کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور، جے یو آئی کی مخالفت
  • سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے ہوئے: بیرسٹر گوہر
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور