آنسو نہ صرف ایک جذباتی ردعمل ہیں بلکہ آنکھوں کی صحت اور مجموعی صحت کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔آنسوؤں سے حاصل ہونے والے صحت کے فوائد درج ذیل ہیں:

1) آنسو آنکھوں کو نم رکھتے ہیں، خشکی اور جلن کو روکتے ہیں۔ یہ دھول، گرد اور دیگر ذرات کو آنکھوں سے خارج کردیتے ہیں جو داخل ہوچکے ہوتے ہیں.

2) آنسوؤں میں ایک کیمیکل لائزوزائیم ہوتا ہے۔ یہ اینٹی مائکروبیل خصوصیات والا انزائم انفیکشن سے بچاتا ہے۔ آنسو آنکھوں کے سطحی حصے کورنیا کو آکسیجن اور غذائی اجزاء بھی فراہم کرتے ہیں۔

3) رونا تناؤ کے ہارمونز جیسے کورٹیسول کے اخراج میں مدد کرتا ہے، راحت اور سکون کا احساس فراہم کرتا ہے۔

4) آنسو بہانا آکسیٹوسن اور اینڈورفنز جیسے کیمیکلز کے اخراج کو متحرک کرتا ہے جو موڈ کو بہتر کرسکتا ہے اور درد کو کم کرنے کا باعث ہوتا ہے۔

5) جذباتی طور پر متحرک کردہ آنسو اضطراری یا بیزل آنسوؤں کی اقسام سے مختلف ہوتے ہیں کیونکہ ان میں تناؤ سے متعلق ہارمونز اور زہریلے مواد کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ رونے سے جسم کو ان مادوں کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

6) آنسو بہانے سے پیراسیمپیتھیٹک اعصابی نظام فعال ہوتا ہے جس سے جسم کو آرام اور جسمانی درد کے احساس کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

7) آنسو آنکھوں کی صاف اور ہموار سطح کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں جو تیز بصارت کے لیے ضروری ہے۔

8) آنسوؤں میں موجود لائزوزائیم اور دیگر پروٹین قدرتی دفاعی طریقہ کار فراہم کرتے ہیں جس سے آنکھوں میں انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرتے ہیں ا نسوو ں ا نکھوں ہوتا ہے

پڑھیں:

سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ویانا: سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے، ایک نیا اینٹی بائیوٹک جو پچاس سال سے موجود تھا لیکن ہر کسی کی نظروں سے اوجھل تھا۔

یہ نیا مرکب ”پری میتھلینومائسن سی لیکٹون“ (Pre-methylenomycin C lactone) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ مشہور اینٹی بایوٹک ”میتھلینومائسن اے“ بننے کے عمل کے دوران قدرتی طور پر بنتا ہے، مگر اب تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی اور اسے جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی (جے اےسی ایس) میں شائع کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر گریگ چالس کے مطابق، ’میتھلینومائسن اے کو 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسے کئی بار مصنوعی طور پر تیار کیا گیا، لیکن کسی نے اس کے درمیانی کیمیائی مراحل کو جانچنے کی زحمت نہیں کی۔ حیرت انگیز طور پر ہم نے دو ایسے درمیانی مرکبات شناخت کیے، جو اصل اینٹی بایوٹک سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ واقعی حیرت انگیز دریافت ہے۔‘

اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف واراِک کی اسسٹنٹ پروفیسر،ڈاکٹر لونا الخلف نے کہا، ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا اینٹی بایوٹک اسی بیکٹیریا میں پایا گیا ہے جسے سائنس دان 1950 کی دہائی سے بطور ماڈل جاندار استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس جانی پہچانی مخلوق میں ایک بالکل نیا طاقتور مرکب ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔‘

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شروع میں S. coelicolor نامی بیکٹیریا ایک بہت طاقتور اینٹی بایوٹک بناتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس نے اسے بدل کر ایک کمزور دوائی، میتھلینومائسن اے، میں تبدیل کر دیا، جو شاید اب بیکٹیریا کے جسم میں کسی اور کام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف نئے اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ پرانے تحقیقی راستوں اور نظرانداز شدہ مرکبات کا دوبارہ جائزہ لینا نئی دواؤں کے لیے نیا دروازہ کھول سکتا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو
  • تلاش
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • امن کے نام پر نیا کھیل!ح-ماس کو دھمکیاں اسرائیل کو نظرانداز
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • کراچی میں چوری شدہ موٹرسائیکل کا ای چالان، شہری حیران و پریشان
  • آیوشمان کھرانہ نے ’اندھا دھن‘ صرف ایک روپے میں کی تھی، وجہ جان کر حیران رہ جائیں گے!
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں