گورنر ہاؤس میں وفاقی اردو یونیورسٹی کی تقریب تقسیم اسناد
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ آئی ٹی کورس کرنے والے طلبا کو جامعہ کراچی کی ڈپلومہ کی ڈگری دی جائےگی۔
انھوں نے کہ گورنر ہاؤس میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کے دوران کیا، واضح رہے کہ جامعہ اردو کا جلسہ تقسیم اسناد منگل کو گورنر ہائوس میں منعقد ہوا۔
جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کے موقع پر گورنر کا مران خان ٹیسوری نے کہا کہ ایک جماعت نے دعویٰ کیا تھا کہ گورنر ہاؤسز کو جامعات میں تبدیل کریں گے۔
گورنر سندھ نے کہا اس جماعت نے ساڑھے تین سال کچھ نہ کیا، ہم نے گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کے لیے کھولے، پچاس ہزار طلبا کو آئی ٹی کورسز کروا رہے ہيں۔
وفاقی وزير تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ کسی بھی سماجی انقلاب کو لانے سے پہلے فکری انقلاب لازمی ہوتا ہے، ترقی یافتہ ممالک اپنی قومی زبان کی بنیاد پر ترقی کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں کوبند کرنا سازش ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ(نمائندہ جسارت) نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں بلوچی، براہوئی اور پشتو زبانوں کے شعبے بند کرنا ایک منظم سازش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے الزام عائد کیا کہ ان زبانوں کے شعبوں کی جگہ نئے ڈپارٹمنٹس متعارف کرائے جارہے ہیں، جو مقامی ثقافت و زبانوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر احتجاج کرے گی اور بلوچی، براہوئی اور پشتو ڈپارٹمنٹس کو بند نہیں ہونے دے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے بلوچستان میں تعلیمی بحران پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعلیمی ادارے مالی مشکلات کا شکار ہیں، اور جامعات کے ملازمین کو تین تین ماہ تک تنخواہیں نہیں دی جاتیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی شعبہ پہلے ہی زوال کا شکار ہے، اور اب مادری زبانوں کے خلاف اقدامات اس تباہی میں مزید اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کہا کہ سویڈن سمیت کئی ممالک میں بلوچی زبان سکھانے کے لیے باقاعدہ ڈپارٹمنٹس قائم ہیں،مگر بدقسمتی سے بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں کے شعبے بند کیے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مائنز اینڈ منرلز بل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس بل پر ہمارے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔ اس حوالے سے جلد ہی نیشنل پارٹی اپنا لائحہ عمل تیار کرے گی۔