انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن: ایف آئی اے کے 13 اہلکار برطرف، اہم گرفتاریاں
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
انسانی اسمگلنگ کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 13 اہلکاروں کو برطرف اور ویزا فراڈ اور غیر قانونی امیگریشن اسکیموں میں ملوث متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: یونان کشتی حادثات: 65 ایف آئی اے افسران بلیک لسٹ، انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائی کا حکم
اے پی پی کے مطابق کریک ڈاؤن وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات کے بعد کیا گیا ہے جس میں ایجنسی کے اندر احتساب اور اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے ایک سماعت کی جس کے بعد فیصل آباد ایئرپورٹ پر تعینات ایک انسپکٹر، 2 سب انسپکٹر، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 8 کانسٹیبلز کو برطرف کر دیا گیا۔
مزید برآں 3 کانسٹیبلوں کی ترقیاں بھی ہو گئیں۔ یہ اقدامات سنہ 2024 میں ہونے والے یونانی کشتی کے سانحے کے بعد کیے گئے ہیں جس نے امیگریشن کنٹرول میں خامیوں کو بے نقاب کیا ہے۔
مزید پڑھیے: یونان: کشتی حادثات میں جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی، ریسکیو آپریشن ختم
ڈی جی ایف آئی اے جہانگیر نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے میں غفلت اور بدعنوانی کے مرتکب اہلکاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
متعلقہ کارروائیوں میں ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل اسلام آباد نے زوہیب علی کو گرفتار کیا۔ ملزم پر بیرون ملک ملازمت اور مذہبی سفر کا وعدہ کرکے شہریوں سے دھوکہ دہی کرنے کا الزام ہے۔
ملزم نے مبینہ طور پر لاپتا ہونے سے قبل متاثرین سے 12 لاکھ روپے سے زائد رقم بٹوری۔ حکام نے اس کی سرگرمیوں کی مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
مزید گرفتاریاں کاموکی میں عمل میں لائی گئیں جہاں ملزمان عمران حیدر اور فرخ مشتاق کو کینیڈا امیگریشن کے جھوٹے وعدوں پر شہریوں سے دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ غائب ہونے سے پہلے انہوں نے9 لاکھ روپے جمع کیے تھے۔
مزید پڑھیں: کشتی حادثات میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈاؤن، 144 گرفتار
ڈائریکٹر گوجرانوالہ زون عبدالقادر قمر نے تصدیق کی ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن تیز ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی ٹیمیں فعال طور پر متاثرین کی مدد کر رہی ہیں اور مجرموں کا تعاقب کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ معصوم جانوں سے کھیلنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
تارکین وطن کی اسمگلنگ سے متعلق ہائی پروفائل سانحات کے بعد سے پاکستان کو انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی اسکروٹنی کا سامنا ہے۔ حکام نے سخت نفاذ اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایسے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی اسمگلرز گرفتار انسانی اسمگلنگ ایف آئی اے ایف آئی اے اہلکار برطرف یونان کشتی حادثہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلرز گرفتار انسانی اسمگلنگ ایف ا ئی اے ایف ا ئی اے اہلکار برطرف یونان کشتی حادثہ انسانی اسمگلنگ کے ایف آئی اے کریک ڈاؤن کے خلاف کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔
گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔