ڈجیٹل ریٹیل بینک کا پہلا لائسنس ایزی پیسہ کو دے دیا،اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کراچی میں منعقدہ ایک تاریخی تقریب میں ڈجیٹل ریٹیل بینک (ڈی آر بی) کا پہلا لائسنس ایزی پیسہ بینک لمیٹڈ (سابقہ ٹیلی نار مائکروفنانس بینک لمیٹڈ) کو دے دیا جس کے بعد اسے کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت ہوگی۔ ایزی پیسہ بینک لمیٹڈ کو ڈی ای ر بی لائسنس دیے جانے سے توقع ہے کہ جدت طرازی کو فروغ ملے گا، مالی شمولیت میں اضافہ ہوگا، اور سستی ڈجیٹل مالی خدمات عام لوگوں کی پہنچ میں ہوں گی۔ تقریب میں ڈجیٹل بینکوں کے سی ای اوز، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان، بورڈ ا?ف ڈائریکٹرز کے ارکان، اور ایزی پیسہ بینک کی سینئر انتظامیہ اور اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام نے شرکت کی۔اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کلیدی خطاب میں پاکستان میں ڈجیٹل بینکاری فریم ورک کی تشکیل اور لائسنس جاری کرنے کے ایک منظم طریقے کے ذریعے ڈجیٹل بینکوں کے قیام میں سہولت دینے میں بینک دولت پاکستان کے تزویراتی کردار (strategic role) کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ایزی پیسہ بینک لمیٹڈ کو اپنے اسپانسر Ant Group سے سیکھنا چاہیے اور پاکستان میں چھوٹی اور درمیانی درجے کی انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) میں ڈجیٹل تبدیلی لانے کو اپنی ترجیح بنانا چاہیے۔گورنر نے لائسنس کے حصول جیسے سنگِ میل کی بنیادی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور ڈجیٹل بینکوں کو ترغیب دی کہ وہ جدت پسندی اختیار کریں اور افراد، مائکرو، چھوٹی اور درمیانی انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ایز) کی ضروریات کے مطابق صارف پر مرتکز مصنوعات تیار کریں اور مالی خدمات سے نیم محروم دیگر طبقوں کو نظرانداز نہ کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایزی پیسہ بینک ڈجیٹل بینک اسٹیٹ بینک بینک لمیٹڈ میں ڈجیٹل
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔