کراچی چیمبر کے ساتھ امن وامان کیلیے مشترکہ کوشش کریں گے، اے آئی جی پی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اے آئی جی پی جاوید عالم اوڈھو کر اچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی سے شیلڈ وصول کر رہے ہیں
کراچی(کامرس رپورٹر)ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس کراچی (اے آئی جی پی) جاوید عالم اوڈھو نے پولیس اور تاجر برادری کے درمیان رابطے کے فقدان کو بالخصوص ڈسٹرکٹ ایسٹ میں امن و امان کے چیلنجز میں اہم کردار کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے پولیس چیمبر لائژن کمیٹی (پی سی ایل سی) اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کی لاء اینڈ آرڈر سب کمیٹی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ کراچی ایک وسیع و عریض شہر ہے جس کی آبادی25 ملین سے تجاوز کر چکی ہے جس کی وجہ سے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن امن و امان کی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ یہایک ایسے شہر ہے جہاں ہر ماہ تقریباً 10,000 موٹر سائیکل اور 4,000 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں اور ملک کے مختلف حصوں سے لوگوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔ یہ خوش آئند امر ہے کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جرائم میں 24 فیصد کمی آئی ہے۔ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 8,400 کم موبائل فون چھینے گئے اور 13,800 کم موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں۔اجلاس میں بی ایم جی کے چیئرمین زبیر موتی والا (بذریعہ زوم)، صدرکے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، پی سی ایل سی چیف حفیظ عزیز، لاء اینڈ آرڈر سب کمیٹی کے چیئرمین اکرم رانا، کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے ممبران اور مختلف تجارتی مارکیٹوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اے آئی جی پی نے کے سی سی آئی کے ممبران کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کا جواب دیتے ہوئے یقین دلایا کہ ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی ایسٹ کو ٹریفک اور امن و امان کے مسائل کے حل کے لیے کے سی سی آئی کا دورہ کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے سی سی ا ئی اے ا ئی جی پی
پڑھیں:
انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے ‘فری ہینڈ’ دیتے ہیں، جرائم پیشہ عناصر کا ملکر خاتمہ کریں، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت سبی نصیر آباد قومی شاہراہ پر امن و امان کی صورتحال سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد گیلو، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی، کمشنر، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے قومی شاہراہ پر جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجرموں کے خلاف بھرپور کارروائی کا حکم دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس اور لیویز کی حدود سے بالاتر ہو کر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: ’بلوچستان میں دہشتگرد ایک ایس ایچ او کی مار‘ محسن نقوی نے وہ تذکرہ پھر چھیڑ دیا
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ لیویز اور پولیس مل کر جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کریں، انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے فری ہینڈ دیا جاتا ہے۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی حیل و حجت کے بغیر امن و امان یقینی بنانا متعلقہ انتظامی حکام کی ذمہ داری ہے۔ دہشت گردی کے انسداد کے لیے ایف سی اور سی ٹی ڈی سے مؤثر تعاون حاصل کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ رابطہ کاری کا نظام مربوط بنا کر قیام امن کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔ جوائنٹ چیک پوسٹیں قائم کرکے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں اور کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جرائم پیشہ افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن و امان بلوچستان سیکیورٹی قومی شاہراہ