کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید)شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی کے سرمایہ کاری پر منفی اثرات پڑیں گے‘ 12 فیصد شرح سود پر ورکنگ کیپٹل کا حصول مہنگا ہے‘ افراط زر میں کمی کے بعدکاروبار مخالف مانیٹری پالیسی برقرار رکھنے کا جواز نہیں تھا‘500 بیسس پوائنٹس کی کمی کر نی چاہیے تھی‘ سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے اور کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانے کے امکانات بھی کم ہوگئے۔ان خیالات کا اظہارصدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ ،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی،سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی اورکورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’تاجربرادری نے ایک فیصد شرح سود میں کمی کو کیوں مسترد کر دیا؟‘‘ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری مانیٹری پالیسی سے مایوس ہے اور اس کے منفی اثرات سرمایہ کاری پر پڑیں گے ۔ واضح رہے کہ پہلے کی طر ح اب بھی شرح سود بنیادی افراط زر کے مقابلے
میں بھاری پریمیم پر مبنی ہے۔ اس وقت حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح دسمبر2024ء میں 4.
1 فیصد رہی لیکن پالیسی ریٹ کی شرح ابھی بھی صرف 12.0 فیصد تک گرائی گئی ہے اور یہ بنیادی افراط زر کے مقابلے میں 790 بیسس پوائنٹس کے پریمیم کی عکاسی کرتی ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ تمام صنعتوں اور شعبہ جات کے ساتھ غور و خوض کے بعد ایف پی سی سی آئی نے 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اسے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے وژن اور اقتصادی و برآمدات کی ترقی کے لیے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق بنایا جانا چاہیے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ جنوری 2025ء میں بنیادی افراط زر 3 سے 4 فیصد کی حد میں رہنے کی توقع ہے‘ تیل کی بین الاقوامی قیمتیں بھی نسبتاً مستحکم رہنے کی توقع ہے جبکہ پاکستان میں افراط زر کے دباؤ کی لہر پیدا کرنے میں تیل کی قیمتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ عاطف اکرام شیخ کے مطابق پاکستان میں حکام کے پاس شرح سود میں خاطر خواہ کمی کا اعلان کرنے کے لیے تمام لوازمات موجود تھے اور غیر پیداواری اورکاروبار مخالف مانیٹری پالیسی برقرار رکھنے کا کوئی جواز موجود نہیں تھا۔ محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں صرف ایک فیصد کی معمولی کمی کے فیصلے کو تاجربرادری نے اس لیے مسترد کر دیا ہے کہ اس سے تاجر برادر کو شدید مایوسی ہوئی ہے ‘ اسٹیٹ بینک کا یہ اقدام موجودہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے اور ملکی ترقی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ناکافی ہے‘ ملک بھر میں بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروںکو اپنے درپیش مالی اور اقتصادی مسائل کو حل کرنے میں فوری مدد نہیں ملے گی۔ انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس کی وزیراعظم کے ساتھ اس خاص مسئلے پر آخری بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے شرح سود میں واضح کمی کرنے کی یقین دہانی کے باوجود اسٹیٹ بینک نے اسے 12 فیصد پر برقرار رکھا ہے جسے تاجر برادری سمجھنے سے قاصر ہے۔ احمد عظیم علوی نے کہا کہ شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی پر شدید مایوسی اور ملکی معیشت کو شدید دھچکا پہنچے گا‘یہ فیصلہ معیشت کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہے‘ افراط زر میں مسلسل کمی اور ملک کے بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہونے کے باوجود شرح سود میں نمایاں کمی نہ کرنا بزنس کمیونٹی میں تشویش کا باعث بن رہا ہے حالانکہ افراط زر میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود میں نمایاں کمی کرے گا مگر ایسا نہیں کیا گیا جس سے یقینی طور پر سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے اور کاروباری سرگرمیوں میں بھی تیزی لانے کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔ جنید نقی نے کہا کہ شرح سود میں صرف ایک فیصد کی کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہو ں گے‘ شرح سود کو 13سے 12فیصد کرنا کوئی کمال نہیں ہے‘پالیسی ریٹ توقعات پر پورا نہیں اُترا‘ موجودہ حالات میں جب مہنگائی کئی سالوں کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے، پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں ہونا چاہیے تھا‘ بلند شرح سود نے صنعتوں کے لیے کام کرنا دشوار بنا دیا ہے اور پیداواری لاگت میں بہت اضافہ ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں ملکی برآمدات اور مقامی صنعت دونوں شدید مشکلات کا شکار ہیں‘ 12 فیصد پر شرح سود ہونے کے باعث کاروباری طبقے کے لیے ورکنگ کیپٹل کا حصول اب بھی مشکل بلکہ مہنگا ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ:
شرح سود میں صرف ایک فیصد
عاطف اکرام شیخ
سرمایہ کاری
اسٹیٹ بینک
نے کہا کہ
افراط زر
فیصد کی
ہے اور
کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: اسحاق ڈار
—فائل فوٹو
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بینکاری، سرمایہ کاری اور آئی ٹی ماہرین سے ملاقات کی، ملاقات میں اسحاق ڈار نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایس آئی ایف سی کے کردار پر زور دیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ زراعت، آئی ٹی، معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی سہولت کاری کو تیز کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق ملاقات میں اسحاق ڈار نے فِن ٹیک، ڈیجیٹل بینکنگ، انفرا اسٹرکچر میں پاکستان کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی۔
ملاقات میں مورگن اسٹینلی، بینک آف امریکا، بی این پی پریباس، جے پی مورگن اور گولڈمین سکس کے ماہرین موجود تھے۔
ترجمان کے مطابق شرکاء نے پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اظہار دلچسپی اور باہمی معاشی روابط کو فروغ دینے پر زور دیا۔