نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی تعمیرات حتمی مراحل میں، کیا کچھ بدل گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی تعمیرات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ یہاں اسٹیل سے بنے وی آئی پی لاؤنج میں شیشے لگ چکے ہیں اور خوبصورتی میں اضافے کے لیے شیٹس لگائی جا رہی ہیں۔
2 ڈیجیٹل اسکرینز چین سے بہت جلد پہنچنے والی ہیں جبکہ چین سے ہی ایل ای ڈی لائٹس کراچی پورٹ پہنچ چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا تعمیراتی کام آخری مراحل میں داخل، نیا کیا بنا ہے؟
نیشنل اسٹیڈیم میں پرانی اور نئی سیٹوں کا امتزاج دیکھنے کو ملے گا کیوں کہ آدھے اسٹیڈیم میں پرانی جبکہ آدھے میں نئی فولڈنگ والی سیٹیں لگائی جا چکی ہیں۔
وی آئی پی لاؤنج میں ٹیموں کے لیے جگہ بنائی جا چکی ہے جبکہ اس کے باہر بھی سیٹیں رکھنے کا انتظام ہوگا جن کے آگے حفاظتی گرل نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیے: نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے نئے انکلوژرز کن 2 اسٹار کھلاڑیوں کے نام سے منسوب؟
اس بار اسٹیڈیم میں آنے والے تماشائی پنجرے والی کیفیت سے کچھ حد تک آزاد میچ دیکھیں گے کیوں کہ گرل تو ہے لیکن جالی کو ہٹا دیا گیا ہے اور سب سے پہلے بیٹھنے والوں کو بھی میچ دیکھنے میں آسانی ہوگی۔ چیمپیئنز ٹرافی کے بعد امکان ہے کہ اس گرل کو مستقل طور پر ہی ہٹا دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نیشنل اسٹیڈیم تزئین و آرائش نیشنل اسٹیڈیم کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نیشنل اسٹیڈیم تزئین و ا رائش نیشنل اسٹیڈیم کراچی نیشنل اسٹیڈیم کراچی
پڑھیں:
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
---فائل فوٹوپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن فیصلہ کر چکا ہے کہ ہم حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گے۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔
تحریکِ انصآف کے وکیل نے کہا کہ کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ میں درخواست زیرِ سماعت ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد سماعت لازمی ہونی ہے، اس کیس کی سماعت سے پہلے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبرز کی مدت پوری ہو چکی اور نئی تقرری کا عمل شروع کیا جائے، یہ معاملہ کمیشن کے کیس کی سماعت کرنے سے متعلق ہے، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ آپ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج پورا سال ہوگیا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کمیشن میں کسی قاعدے قانون کے تحت ہی ریکارڈ جمع کرایا ہے، اگر الیکشن کمیشن کی حدود نہیں تو پی ٹی آئی نے یہاں کیوں دستاویزات جمع کرائیں، آج کی تاریخ دلائل کے لیے فکس کی تھی، آج پی ٹی آئی نئے مؤقف کے ساتھ آئی ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی تو کہہ رہی ہے کہ کمیشن کیس میں تاخیر کر رہا ہے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن مسعود شیروانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے2017ء میں انٹراپارٹی الیکشن کرایا، پی ٹی آئی نے 2019ء میں پارٹی آئین تبدیل کیا، پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ جون 2022ء سے قبل انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، اس سے قبل پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جسے کمیشن نے قبول نہیں کیا، اس وقت کے پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر نے انٹرا پارٹی الیکشن اور ترمیم شدہ آئین کو واپس لیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے جنرل باڈی سے قرار داد منظور کرائی اور چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا، پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل کونسل موجود نہیں اس لیے جنرل باڈی اجلاس بلا رہے ہیں، کیا پی ٹی آئی کے آئین میں جنرل باڈی ہے؟ اس کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جس پر الیکشن کمیشن نے اسے سوالنامہ دیا۔