Daily Ausaf:
2025-11-11@14:35:53 GMT

ٹرمپ جذباتی ہے پاگل نہیں

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

پاکستان اور امریکہ کی ڈیپ اسٹیٹس اور اداروں کے درمیان جو گہرے مراسم ہیں ان کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی اپنے ٹرمپ کارڈ سے محروم بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیماب صفت اور جذباتی ضرور ہیں لیکن پاگل نہیں، یہ دلچسپ تبصرہ کیا ہے سینئر سیاسی تجزیہ کار اور اینکر پرسن فہد حسین نے اپنے نئے بلاگ میں کیا ہے جو ملک کے معروف انگریزی اخبار میں شائع ہوا ، فہد حسین لکھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد کھیل حتمی اور سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، یوں سمجھ لیں کہ پہلے نیٹ پریکٹس جاری تھی اب میچ شروع ہو گیا ہے اور پچ غیر متوقع ہے، بال بہت زیادہ سوئنگ کر رہی ہے، سپن بھی زیادہ ہے، آٹ فیلڈ بھی تیز ہے، اور تماشائیوں کا شور کھلاڑیوں کو نروس کر سکتا ہے۔ ٹرمپ کے حلف اٹھا لینے کی وجہ سے پاکستان کی راج نیتی کے کھیل کی گاڑی کو اگلا گیئر لگ گیا ہے، آنے والے دنوں میں مختلف حوالوں سے تیز رفتار پیش رفت ہو گی، اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ 190 ملین پائونڈ کیس میں کوئی سخت فیصلہ دے کر پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کی امیدوں پر پانی بھی پھیر سکتی ہے کیونکہ عمران خان کو اب تک عدت کیس جیسے جتنے بھی بے سروپا مقدمات میں سزائیں سنائی گئی ہیں ان کے مقابلے میں 190ملین پائونڈ کیس واحد مقدمہ ہے جس کی انتہائی ٹھوس بنیاد ہے، اس لئے یہ کیس عمران خان کے خلاف حکومت کا ٹرمپ کارڈ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ریاست کی طاقت نے معاملات کو حکومت کی فیور میں موڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، حکومت اپنی پوزیشن کے حوالے سے بہت پر اعتماد ہے، لیکن اس سب کے باوجود حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی تینوں امریکہ اور واشنگٹن کی طرف بے چین نظروں سے دیکھ رہے ہیں، ٹرمپ کے حلف اٹھاتے ہی امریکہ میں سب کچھ بدل گیا ہے لیکن کیا اس کی وجہ سے آیا ہمارے ہاں بھی تبدیلی آئے گی؟ یقین سے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ پی ٹی آئی کی تمام تر امیدیں اس وقت امریکہ سے وابستہ ہیں اور ریڈ زون کے طاقتور لوگ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ انہوں نے امریکہ اور ٹرمپ کے سرکلز میں پی ٹی آئی اور اوورسیز پاکستانیوں کی پہنچ اور اثر و رسوخ کا اندازہ لگانے میں غلطی کی اور اسے انڈر ایسٹیمیٹ کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 نئے جج صاحبان بھی ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے 2 روز بعد اپنا حلف اٹھا چکے ہیں، اس دوران پی ٹی آئی 190 ملین پائونڈ کیس میں اپنے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کی سزا کیخلاف اپیل دائر کر چکی ہے، اس کیس کی سماعت کے لئے جو بنچ تشکیل دیا جائے گا اس کی ساخت پر بھی بہت کچھ منحصر ہے کہ یہاں سے بھی نظر آ جائے گا کہ عمران خان اور بشری بی بی کو کس حد تک ریلیف ملنے جا رہا ہے، اگر حکومت ٹرمپ اور اسلام آباد ہائیکورٹ والے 2 اہم مراحل کو کامیابی سے عبور کر لیتی ہے تو پھر آنے والے مہینوں کے دوران وہ پرسکون انداز میں اپنے معاملات چلانے کی پوزیشن میں آ جائے گی۔
جہاں تک پی ٹی آئی اور عمران خان کا تعلق ہے ان کا انحصار بھی انہی دو باتوں پر ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کو چھوڑتی ہے یا نہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کو یاد رکھتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں ۔ حتمی طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو اگر امریکہ میں وائٹ ہائوس سے یا پاکستان میں شاہراہ دستور سے ٹرمپ کارڈ مل جاتا ہے تو نتائج غیر متوقع بھی ہو سکتے ہیں۔فہد حسین نے اپنے انگریزی بلاگ میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے اسے ٹرمپ کے تازہ اقدامات سے بھی تقویت مل رہی ہے، ٹرمپ کا پاکستانی اور عرب ووٹرز سے رات گئی بات گئی والا تازہ ترین سلوک اس حوالے سے الارمنگ ہے ، اس نے اپنے انتخابی وعدوں کو پس پشت ڈال کر اسرائیل کو 2 ہزار پائونڈ کے بموں کی فراہمی بحال کر دی ہے، اور یہ دعوی بھی سامنے آ رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو بھی وائٹ ہائوس نے جھنڈی کرا دی ہے۔ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستانیوں اور مسلمانوں کا مسیحا ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں امریکہ کے عرب اور پاکستانی مسلم ووٹرز کا بڑا ہاتھ ہے اس لئے فلسطین اور غزہ کے ایشو پر بھی ٹرمپ کی پالیسیاں فلسطینیوں اور عربوں کو ریلیف دلوانے والی ہوں گی اور پاکستان سے متعلق پالیسیوں میں بھی تبدیلی آئے گی اور ان سے پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملے گا، لیکن یہ تمام خواب اس وقت خواب پریشاں بن کر رہ گئے کہ جب صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے حق میں واضح اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے۔ حالیہ پیشرفت میں انہوں نے اسرائیل کو دوہزار پائونڈ طاقت کے بموں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو سابقہ بائیڈن انتظامیہ کے آخری دور میں لگائی گئی تھی ۔ ( جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی اور عمران خان کو ٹرمپ کے حلف ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کا کیا ہے گیا ہے

پڑھیں:

ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟

اسلام ٹائمز: ایرانی قوم نے ایران اور امریکہ کے درمیان عدم مفاہمت کیوجہ کو صحیح طور پر سمجھ لیا ہے اور اسی بنیاد پر اپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے اس ملک کی زیادتیوں کیخلاف مزاحمت اور جدوجہد کی پالیسی اور نقطہ نظر کا انتخاب کیا ہے۔ قومی اتحاد اور سماجی یکجہتی کی روشنی میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی رہنمائی میں ملک کی ترقی کیلئے ہر ممکن کوشش اور محنت سے ایک مضبوط ایران کی تعمیر سے تمام مسائل پر قابو پانا ممکن ہے۔ اس راستے پر ایمان اور روحانیت کی طاقت پر بھروسہ نیز اللہ تعالیٰ کی مدد پر اعتماد کرتے ہوئے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ تحریر: یداللہ جوانی

بین الاقوامی تعلقات میں کوئی بھی دوستی یا دشمنی مستقل نہیں ہوتی۔ دوستی دشمنی میں اور دشمنی دوستی میں کسی بھی وقت بدل سکتی ہے۔ اس فارمولے کی بنیاد پر ایران میں رہنے والے بعض افراد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ اختلافات کو ختم کیا جانا چاہیئے اور اس ملک کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ملک کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع معاہدہ ہونا چاہیئے۔ اس نظریہ اور مفروضے کے برعکس ایک اور قول یہ ہے کہ بعض وجوہات کی بنا پر ایران اور امریکہ کے درمیان مصالحت ممکن نہیں ہے۔ اس نظریئے میں سب سے آگے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے سیاسی اور گروہی نظریات سے بالاتر ہو کر سمجھنا چاہیئے کہ کون سا نقطہ نظر درست ہے اور کون سا غلط ہے۔؟

اس معاملے کی اہمیت اس وقت مزید واضح ہو جاتی ہے، جب قومی مفادات کے تناظر میں ہر فریق کے اسباب اور نکات پر غور کیا جائے۔ مثال کے طور پر پہلا نظریہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر امریکہ کے ہر طرح کے دباؤ اور پابندیوں کی وجہ سے ایران کے لیے ترقی کا راستہ بند ہوگیا ہے اور اس ملک کی ترقی کا واحد راستہ امریکہ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے بارے میں امام خمینی (رح) کے اسی نقطہ نظر کے ساتھ تاکید کی ہے کہ ایران کی حقیقی ترقی کی شرط یہ ہے کہ امریکہ آگے نہ آئےو کیونکہ امریکہ ایران کی ترقی کا سخت مخالف ہے۔ سیاسی عقلیت کی کسوٹی پر اور قومی مفادات کے اشاریہ کی بنیاد پر ان دو آراء کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

رہبر معظم کے نقطہ نظر سے، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا مکتب، روحانیت، انصاف اور عقلیت کی تین جہتوں کا حامل ہے۔ درحقیقت امریکہ کے بارے میں امام کا نظریہ جو یہ کہتا ہے کہ امریکہ بڑا شیطان ہے اور ہم امریکہ سے تعلقات نہیں چاہتے ہیں، ایک مضبوط دلیل پر مبنی ہے۔ امام کا استدلال یہ ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں ہر ملک دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرکے اپنے قومی مفادات کی حفاظت کرتا ہے۔ امام کا خیال تھا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات نہ صرف ایرانی قوم کے لیے  فائدہ مند نہیں ہیں، بلکہ یہ تعلق ہمارے ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک مثال کے ساتھ واضح کیا کہ اس تعلق سے ایران کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ رشتہ بھیڑیئے اور بھیڑ کا رشتہ ہے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ بھیڑ کے بھیڑیئے کے قریب آتے ہی کیا ہوگا اور کس کو فائدہ ہوگا اور کس کو نقصان ہوگا۔ یہ مثال عقلی دلیل پر مبنی ہے۔ بھیڑیئے کی دلچسپی بھیڑوں کی جان لینے میں ہے۔

امریکہ ایک متکبر مزاج ملک ہے اور وہ دوسروں پر اپنی برتری قائم کرنے کے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کرتا ہے۔ امریکہ دنیا کی غالب طاقت بن کر دوسروں کو زیر کرنا چاہتا ہے۔ اس ملک کے قائدین پوری ڈھٹائی کے ساتھ ایران کو دنیا پر امریکہ کے تسلط کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں ایرانی قوم کے اہم مفادات اور فطری حقوق جیسے سیاسی آزادی، قومی وقار، علاقائی سالمیت کا تحفظ اور امریکہ کے غلبہ اور تسلط پسندانہ مفادات کے درمیان مفادات کا ٹکراؤ پیدا ہو جاتا ہے۔ مفادات کا یہ تصادم حکمت عملی کی نوعیت کا نہیں ہے، جسے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات سٹریٹجک اور متضاد مفادات کی سطح پر فطری ہیں۔

گذشتہ 46 سالوں کے دوران امریکہ نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایرانی قوم کے امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے کم کسی چیز پر مطمئن نہیں ہوگا۔ 12 روزہ جنگ کے پہلے ہی دن ٹرمپ نے اس جنگ میں فتح کا تصور کرتے ہوئے واضح طور پر اعلان کیا کہ ایران کو غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنا ہوں گے۔ بنیادی طور پر امریکہ ایران جیسے ثقافتی اور تہذیبی پس منظر کے حامل ایک آزاد ملک کو برداشت نہیں کرتا، وہ بھی ایسا ملک جس کا ترقی پذیر جغرافیائی محل وقوع اتنا اہم اور اسٹریٹجک ہو۔ ایرانی قوم کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی تمام تر وجوہات میں سب سے اہم اسلامی انقلاب سے اس کی دشمنی ہے۔ یہ دشمنی امریکہ کی زیادتیوں میں پنہاں ہے۔ ایسے حالات میں ایرانی قوم کو طاقت کے حصول کی راہ پر ہوشیاری کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیئے۔ ایک مضبوط ایران کی تعمیر کا نظریہ، جس پر کئی سالوں سے رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیا اور تاکید کی ہے، اسی مقصد کے لیے ہے۔

ایرانی قوم کا روشن مستقبل ایرانی قوم کی مضبوطی پر منحصر ہے۔ ایران اور ایرانیوں کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ تسلط پسند امریکہ کے خلاف مضبوط اور ہمہ گیر پیشرفت کریں۔ امریکہ کی غنڈہ گردی اور جبر کا مقابلہ، مضبوط ہونے سے ہی ممکن ہے۔ ملک کے مسائل مذاکرات، مفاہمت اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے ذریعے حل کرنے کی سوچ ایک سراب سے زیادہ کچھ نہیں۔ ایرانی قوم عقلیت سے کام لیتی ہے اور خارجہ پالیسی میں قومی مفادات کے اشاریہ کے ساتھ عقلیت اور حساب کتاب کی بنیاد پر اپنے طرز عمل کو منظم کرتی ہے اور اس سلسلے میں بہت سے تاریخی تجربات سے سبق حاصل کرنے کا بھی خیال رکھتی ہے۔ انگلستان کے شر سے چھٹکارا پانے کے لیے مصدق کا امریکہ سے رابطہ کرنے کا تجربہ، جس کی وجہ سے بالآخر اینگلو امریکن بغاوت کے ذریعے ڈاکٹر محمد مصدق کی قومی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ یہ تجربہ ایرانی قوم کے سامنے ہے۔

یا کرنل قذافی کے دور میں لیبیا کا تجربہ، جس نے مغرب اور امریکیوں پر بھروسہ کرکے ملک کو زوال اور تباہی کے راستے پر ڈال دیا۔ سوڈان اور عمر البشیر کے امریکہ کے قریب پہنچنے میں غلط حساب کتاب کا تجربہ، جس کا نتیجہ سوڈان کی تقسیم اور تباہ کن خانہ جنگیوں کی صورت میں نکلا۔ ایرانی قوم نے ایران اور امریکہ کے درمیان عدم مفاہمت کی وجہ کو صحیح طور پر سمجھ لیا ہے اور اسی بنیاد پر اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے اس ملک کی زیادتیوں کے خلاف مزاحمت اور جدوجہد کی پالیسی اور نقطہ نظر کا انتخاب کیا ہے۔ قومی اتحاد اور سماجی یکجہتی کی روشنی میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی رہنمائی میں ملک کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش اور محنت سے ایک مضبوط ایران کی تعمیر سے تمام مسائل پر قابو پانا ممکن ہے۔ اس راستے پر ایمان اور روحانیت کی طاقت پر بھروسہ نیز اللہ تعالیٰ کی مدد پر اعتماد کرتے ہوئے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ یہ خدا کا کلام ہے، جو مومنوں کو  سکون بخشتا ہے: "ولا تهنوا و لا تحزنوا و انتم الاعلون ان کنتم مؤمنین"

متعلقہ مضامین

  • جنگ یوکرین سے امریکہ کو پہنچنے والے نقصان پر ٹرمپ کا واویلا
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • امریکہ، ترکیہ اور شام کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی اجلاس
  • امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا
  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • شیرافضل مروت کی قومی اسمبلی میں جذباتی تقریر، صدر اور فوج کے حق میں بول پڑے
  • دنیا ایک نئے عالمی موڑ پر، خود مختاری کا اُبھرتا ہوا بیانیہ
  • عروب کو گھسیٹنا بند کردیں: ڈکی بھائی کے بھائی ضیا ذوالفقار کا جذباتی ویڈیو پیغام
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق