بھارت کے پریاگراج مہاکمبھ ہندو مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ مچ گئی، 17 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
نریندر مودی نے بھی کمبھ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا کہ پریاگ راج مہاکمبھ میں جو حادثہ ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے پریاگ راج میں کمبھ میلے کے دوران بھگدڑ مچ گئی جس میں 17 افراد کی موت ہوگئی جبکہ 50 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے، حالانکہ سرکاری طور پر تاحال اموات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ دراصل ہندو مذہب میں آج کے دن سنگم پر نہانا بہت مقدس مانا جاتا ہے۔ اس موقعے پر نہانے کے لئے ہندو عقیدت مندوں کا بہت بڑا ہجوم جمع ہوگیا۔ اس دوران بھیڑ میں افواہ پھیلنے کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔ اس بھگدڑ کے دوران کئی لوگوں کی موت واقع ہوگئی، جب کہ متعدد عقیدتمند زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو سوروپ رانی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ نریندر مودی نے بھی کمبھ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا کہ پریاگ راج مہاکمبھ میں جو حادثہ ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ان عقیدت مندوں سے میری گہری تعزیت ہے جنہوں نے اس میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ اس دوران مقامی انتظامیہ متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے میں مصروف ہے۔
بھگدڑ مچنے کے بعد لاشیں کئی گھنٹوں تک جائے وقوع پر پڑی رہیں۔ بھگدڑ کا دائرہ اتنا بڑا تھا کہ سنگم پر کئی جگہوں پر عقیدت مندوں کی لاشیں پڑی تھیں۔ لوگ بھیڑ میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے رہے۔ جن کے اپنے مر چکے تھے وہ چیختے چلاتے نظر آئے۔ اس دوران نریندر مودی نے ریاست کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ سے بات کی اور واقعہ کی جانکاری حاصل کی۔ مہا کمبھ حادثے کے متاثرین کے اہل خانہ ماتم کناں ہیں۔ لوگ دیر تک ہجوم میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے رہے تھے۔ میلے کے علاقے کے سیکٹر 2 میں واقع سینٹرل اسپتال میں موجود ایک عینی شاہد نے بتایا کہ لوگ دیر رات نہانے کے لئے گھاٹ پر رک گئے تھے۔ اس دوران عقیدت مندوں کا ایک ہجوم سنگم کی طرف بڑھ گیا تو دوسری طرف سے نہانے والے لوگوں کا ہجوم نکل رہا تھا۔ بھیڑ کے دباؤ میں اچانک اضافہ ہونے سے افراتفری مچ گئی۔ تھوڑی ہی دیر میں بھگدڑ بھی مچ گئی۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ہم ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ہجوم ہمارے اوپر گرتا رہا۔ ہجوم لوگوں کے اوپر سے آگے بڑھ رہا تھا۔ گورکھپور سے آئے ایک اور ہندو عقیدتمند نے بتایا کہ سنگم علاقے میں کافی بھیڑ تھی۔ تین بار بھگدڑ مچی۔ زیادہ تر لوگ گھاٹ کے کنارے سو رہے تھے۔ پولیس اہلکار انہیں اٹھانے لگے۔ اس کے تھوڑی دیر بعد بھگدڑ مچ گئی۔ بھگدڑ پر کمبھ میلہ اتھارٹی کی اسپیشل ایگزیکٹیو آفیسر آکانکش رانا نے کہا کہ سنگم ناک پر بیریئر ٹوٹنے کے بعد بھگدڑ جیسی صورت حال پیدا ہوگئی۔ اس واقعے میں متعدد لوگ زخمی ہوگئے ہیں، جن کا علاج جاری ہے۔ کمبھ میلے کے افسر وجے کرن آنند نے بتایا کہ بھگدڑ افواہ کی وجہ سے مچی۔ اس میں کئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انتظامیہ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہوئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھگدڑ مچ گئی نے بتایا کہ
پڑھیں:
گاؤں پر مسلح افراد کاحملہ ،100 افراد ہلاک
نائجیریا کی وسطی ریاست بینو کے ایک گاؤں میں مسلح افراد نے حملہ کرکے 100 افراد کو ہلاک کردیا۔
عالمی خبر رساں ادرے رائٹرز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ جمعے کی شب نائجیریا کے وسطی علاقے میں واقع یلواتا نامی گاؤں میں، مسلح افراد نے جو بندوقوں سے لیس تھے، شب کی تاریکی میں حملہ کیا۔
انہوں نے فیڈیلس عدیدی نامی ایک کسان کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، اگلی صبح جب وہ واپس آیا تو اسے اپنی دو بیویوں میں سے ایک اور اپنے چار بچوں کی جلی ہوئی لاشیں ملیں۔
فیڈیلس عدیدی نے اپنے اہل خانہ کی جان بچانے کی غرض سے انہیں گاؤں کے بازار میں کرائے پر لیے گئے ایک کمرے میں رکھا ہوا تھا، کیونکہ نائجیریا کی وسطی پٹی میں چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں کی ایک لہر چل رہی ہے۔
اس کی دوسری بیوی اور ایک اور بچہ اس حملے میں بری طرح زخمی ہوئے جو جمعہ کی رات شروع ہوا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، یہ حملہ بینو ریاست کے ایک قصبے میں ہوا جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے۔37 سالہ فیڈیلس عدیدی نے رائٹرز کو بتایا،’ میرا جسم کمزور ہو چکا ہے اور میرا دل تیزی سےدھڑک رہا ہے، میں نے اپنے خاندان کے پانچ افراد کو کھو دیا ہے۔’
اس وقت وہ کمرے کے باہر کھڑا تباہی کا منظر دیکھ رہا تھا۔
بازار کے ایک اور کمرے میں لاشیں پڑی تھیں جو ناقابل شناخت ہوچکی تھیں، ان کے ساتھ کھانے پینے کا سامان اور زرعی اوزار بھی جلے ہوئے پڑے تھے۔نائجیریا کی حکومت کئی سالوں سے جاری اس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے، جس میں زمین کے تنازعات کے ساتھ ساتھ نسلی اور مذہبی تقسیم نےبھی اضافہ کیا ہے۔
صدر بولا ٹینوبو، جنہوں نے پیر کے روز ان حملوں میں اضافے کو ’ افسوسناک’ قرار دیا، بدھ کے روز بینو کا دورہ کریں گے، یہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے دو سال بعد وہاں کا پہلا دورہ ہوگا۔
نائجیریا کی قومی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کم از کم تین ہزار متاثرہ افراد کی مدد کر رہی ہے، یہ افراد ان علاقوں سے بے گھر ہوئے ہیں جہاں مسلم اکثریت کا حامل شمال اور عیسائی اکثریت کا حامل جنوب آپس میں ملتے ہیں۔
بازار میں کام کرنے والی ایک تاجر، طالتو آگاؤتا، جمعے کی شب حملے کے وقت بھاگ کر ریاستی دارالحکومت مارکُڈی میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی تھی۔وہ ہفتے کی شام واپس آئی تو دیکھا کہ اس کے چاول کے 40 تھیلے جلا دیے گئے تھے، یہ ایک تباہ کن نقصان تھا، مگر وہ اس سے گھبرا کر اپنا گھر نہیں چھوڑ سکتی تھی۔
طالتو آگاؤتا نے کہا کہ ’ میں واپس آگئی ہوں، اور اگر میں یہاں مر بھی جاؤں، تو مجھے پروا نہیں۔’