کراچی (اسٹاف رپورٹر) روزنامہ جسارت کے سابق رپورٹر اور بلدیاتی امور کے ماہر صحافی محمد انور مرحوم کو ڈاکٹر،صحافیوں اور دیگر سماجی حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر زبردست خراج تحسین پیش کیا گیاہے معروف سماجی رہنما ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا ہے کہ صحافت کا درویش رخصت ہوا! اللہ غریق رحمت کرے، آمین جسارت سے وابستہ سینئر رپورٹر اور کالم نگار محمد انور کا تعارف نوفل شاہ رخ نے یہ کہہ کر کروایا تھا کہ “انور بھائی میرے استاد ہیں اور بہت ہی ایک نمبرآدمی ہیں”وہ واقعی درویش صفت انسان تھے اور صحافت ان کے لیے ہمیشہ ایک مقدس مشن ہی رہی ایکسپریس نیوز سے وابستہ سینئر صحافی وتجزیہ کار سید فیصل حسین نے محمد انور کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یک وقت تھا جب محمد انور کی خبر سے بلدیاتی اداروں میں زلزلہ آجاتا تھا90 کی دہائی میں محمد انور کا بلدیاتی اداروں میں ایسا ڈنکا بجتا تھا جس کا آپ لوگ اس وقت تصور بھی نہیں کرسکتے سینئر صحافی عابد حسین نے لکھا ہے کے محمد انور بھائی سے میری پہلی باقاعدہ ملاقات آج سے 30 سال قبل جون 1995 میں بلدیہ عظمی کراچی کی پرشکوہ عمارت میں میڈیا مینجمنٹ کے دفتر کے باہر سر شام اس وقت ہوئی جب میں کسی افسر کے کمرے سے گپ شپ کرکے (خبر لے کر) واپس جنگ دفتر جانے کے لیے میڈیا مینجمنٹ دفتر کے سامنے کھڑی موٹر سائیکل لینے آیا تھا۔ انور بھائی کی ایک خوبی یہ تھی کہ وہ اپنی ایکسکلسیو خبر کی ٹپ بھی یہ کہہ کر دے دیتے تھے کہ یہ جنگ میں مت لگانا یہ میری خبر ہے۔نیشنل لیبر فیدریشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری قاسم جمال نے مرحوم محمد انور کے حوالے سے لکھتے ہیں۔استاد محترم اطہر ہاشمی کے بڑے گرویدہ تھے اطہر ہاشمی صاحب بھی ان سے بڑی محبت کرتے تھے اطہر ہاشمی صاحب اکثر خود اپنی گاڑی میں انھیں گھر سے لیتے اور واپس گھرچھوڑتے تھے اطہر ہاشمی صاحب کے انتقال پر وہ بہت رنجیدہ اور غمگین تھے۔اللہ پاک ان کی خطاؤں کو معاف فرمائے اور جنت الفردوس میں انہیں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اطہر ہاشمی

پڑھیں:

برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد

برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قله‌علی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔

مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔

تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔

واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی نے گزشتہ 11 برسوں میں بھارت کی جمہوریت، معیشت اور سماجی تانے بانے کو تباہ کیا، کانگریس
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی امامِ کعبہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس سے ملاقات
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
  • آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی و صفائی انتظامات کا جائزہ لیا
  • عید کا تحفہ: پاکستانی ریسلر اطہر زاہد کی بھارتی حریف کو شکست
  • اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
  • محسن نقوی کا دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے پر سی ٹی ڈی کو خراج تحسین
  • برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
  • کامیاب حج سیزن پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا مملکت کو خراج تحسین
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ’را‘ کے تین دہشتگردوں کی گرفتاری پر سی ٹی ڈی کو خراجِ تحسین