Express News:
2025-04-25@10:29:13 GMT

پاکستان امریکا تعلقات کا نیا موڑ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

پاکستان میں بیٹھ کر بہت سے لوگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد کے بعد پاک امریکا تعلقات کی نئی جہتوں کو تلاش کرنے کی جو بھی کوشش کر رہے ہیں، اس پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔

مسئلہ محض صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نہیں ہے بلکہ سابق صدر بائیڈن کی اپنی انتظامیہ کے دور میں بھی تعلقات مثالی نہیں تھے۔جن لوگوں کا خیال تھا کہ بائیڈن کے دور میں پاکستان امریکا کے درمیان کچھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوں گی جو پاکستان کے حق میں ہوں گی مگر ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل سکا۔بائیڈن انتظامیہ نے اپنے چار سالہ دور اقتدار میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے کوئی براہ راست بات چیت نہیں کی اور نہ ہی ان کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کرنا مناسب سمجھا۔امریکا کی سیاست کی سمجھ بوجھ رکھنے والے بہت سے سکہ بند دانشوروں کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکا کی ضرورت پاکستان نہیں ہے۔

بہت سے لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بھی پاکستان کے ساتھ وہ کچھ نہیں کرے گی جو ہم سمجھ رہے ہیں۔ ایک سوال پاکستان امریکا کے درمیان افغانستان کے حالات ہیں۔امریکی اور اتحادی فوجوں کے انخلا کے بعد امریکا کا بڑا انحصار پاکستان پر کم دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی بنیاد پر ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی یا ڈپلومیسی کی سطح پر بہت زیادہ گفتگو دیکھنے کو نہیں مل سکی ۔ خود نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی انتخابی مہم میں بہت زیادہ پاکستان کے تناظر میں گفتگو نہیں کی جو امریکی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔

 اگر امریکا بھارت پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے یا اس کی توجہ کا مرکز ہے تو اس کی وجہ چین کے ساتھ امریکا کے نئے تعلقات ہوں گے۔جب کہ خود پاکستان کا بھی انحصار اس وقت چین پر ہے اور خاص طور پر سی پیک یعنی چائنہ پاکستان اکنامک کاریڈور کے تحت اربوں ڈالر کے چینی منصوبے کی شراکت داری کا ثبوت ہیں۔امریکا میں بہت سے لوگ پاکستان کوشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

پاکستان میں یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ امریکا کی طرف سے پاکستان چین تعلقات کے تناظر میں بہت زیادہ دباؤ کا سامنا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔حالانکہ ہم یہ نہیں چاہتے۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ امریکا اور چین کے درمیان ایک توازن پر مبنی سفارتی کاری اختیار کرے اور یہ تاثر نہ دے کہ ہم کسی ایک ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔کیونکہ خطرہ یہ ہے کہ اگر امریکا کی طرف سے ہم پر دباؤ آتا ہے اور چین پر مبنی پالیسی پر امریکا کے تحفظات سامنے آتے ہیں تو ایسے میں ہمیں معیشت کے میدان میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اب افغانستان کے حالات بھی بدل گئے ہیں اور طالبان حکومت کا بہت زیادہ انحصارہم سے زیادہ بھارت پر ہے۔اسی طرح پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ امریکا بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں کوئی درمیانی راستہ اختیار کرے گا۔کیونکہ پاکستان کئی برسوں سے سنجیدہ کوشش کر رہا ہے کہ بھارت کے ساتھ اس کے تعلقات میں بہتری آئے۔لیکن بھارت کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں مل رہا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں بھی انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے اور بالخصوص کشمیر پر ثالثی کی بات کی تھی۔مگر بھارت کی طرف سے اس پر کوئی مثبت جواب نہیں مل سکا تھا۔اسی طرح بہت سے لوگوں کا خیال یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاست میں پاکستان کی داخلی سیاست بھی اہمیت اختیار کر سکتی ہے۔

بہت سے لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کے معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ سے کافی امیدیں باندھی ہوئی ہیں۔بظاہر ایسا کوئی ممکن نظر نہیں آتا کہ نئے امریکی صدر براہ راست بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں کوئی بڑا کردار ادا کریں گے۔البتہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو اس کام میں سفارت کاری کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے کے درمیان امریکا کی امریکا کے بہت زیادہ دیکھنے کو کی طرف سے میں بہت نہیں مل بہت سے

پڑھیں:

امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین

امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ (سب نیوز)چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔ترجمان نے چینی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباو بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔جوابا چین نے بھی امریکی اشیا پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلاہور میں بجلی پیدا کرنے والی ملک کی پہلی سڑک تیار لاہور میں بجلی پیدا کرنے والی ملک کی پہلی سڑک تیار کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، پیپلزپارٹی بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پانی روکنے کی صورت میں بھارت کو سخت ردعمل کا سامنا ہوگا :دفتر خارجہ
  • امریکا نے پاک بھارت صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا اعلان کر دیا
  • بھارت کیساتھ تمام تعلقات منقطع، مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کیلئے تیار،دفتر خارجہ
  • بھارت حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، امریکا
  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • مریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟