Express News:
2025-11-03@09:02:53 GMT

پاکستان امریکا تعلقات کا نیا موڑ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

پاکستان میں بیٹھ کر بہت سے لوگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد کے بعد پاک امریکا تعلقات کی نئی جہتوں کو تلاش کرنے کی جو بھی کوشش کر رہے ہیں، اس پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔

مسئلہ محض صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نہیں ہے بلکہ سابق صدر بائیڈن کی اپنی انتظامیہ کے دور میں بھی تعلقات مثالی نہیں تھے۔جن لوگوں کا خیال تھا کہ بائیڈن کے دور میں پاکستان امریکا کے درمیان کچھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوں گی جو پاکستان کے حق میں ہوں گی مگر ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل سکا۔بائیڈن انتظامیہ نے اپنے چار سالہ دور اقتدار میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے کوئی براہ راست بات چیت نہیں کی اور نہ ہی ان کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کرنا مناسب سمجھا۔امریکا کی سیاست کی سمجھ بوجھ رکھنے والے بہت سے سکہ بند دانشوروں کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکا کی ضرورت پاکستان نہیں ہے۔

بہت سے لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بھی پاکستان کے ساتھ وہ کچھ نہیں کرے گی جو ہم سمجھ رہے ہیں۔ ایک سوال پاکستان امریکا کے درمیان افغانستان کے حالات ہیں۔امریکی اور اتحادی فوجوں کے انخلا کے بعد امریکا کا بڑا انحصار پاکستان پر کم دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی بنیاد پر ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی یا ڈپلومیسی کی سطح پر بہت زیادہ گفتگو دیکھنے کو نہیں مل سکی ۔ خود نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی انتخابی مہم میں بہت زیادہ پاکستان کے تناظر میں گفتگو نہیں کی جو امریکی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔

 اگر امریکا بھارت پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے یا اس کی توجہ کا مرکز ہے تو اس کی وجہ چین کے ساتھ امریکا کے نئے تعلقات ہوں گے۔جب کہ خود پاکستان کا بھی انحصار اس وقت چین پر ہے اور خاص طور پر سی پیک یعنی چائنہ پاکستان اکنامک کاریڈور کے تحت اربوں ڈالر کے چینی منصوبے کی شراکت داری کا ثبوت ہیں۔امریکا میں بہت سے لوگ پاکستان کوشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

پاکستان میں یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ امریکا کی طرف سے پاکستان چین تعلقات کے تناظر میں بہت زیادہ دباؤ کا سامنا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔حالانکہ ہم یہ نہیں چاہتے۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ امریکا اور چین کے درمیان ایک توازن پر مبنی سفارتی کاری اختیار کرے اور یہ تاثر نہ دے کہ ہم کسی ایک ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔کیونکہ خطرہ یہ ہے کہ اگر امریکا کی طرف سے ہم پر دباؤ آتا ہے اور چین پر مبنی پالیسی پر امریکا کے تحفظات سامنے آتے ہیں تو ایسے میں ہمیں معیشت کے میدان میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اب افغانستان کے حالات بھی بدل گئے ہیں اور طالبان حکومت کا بہت زیادہ انحصارہم سے زیادہ بھارت پر ہے۔اسی طرح پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ امریکا بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں کوئی درمیانی راستہ اختیار کرے گا۔کیونکہ پاکستان کئی برسوں سے سنجیدہ کوشش کر رہا ہے کہ بھارت کے ساتھ اس کے تعلقات میں بہتری آئے۔لیکن بھارت کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں مل رہا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں بھی انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے اور بالخصوص کشمیر پر ثالثی کی بات کی تھی۔مگر بھارت کی طرف سے اس پر کوئی مثبت جواب نہیں مل سکا تھا۔اسی طرح بہت سے لوگوں کا خیال یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاست میں پاکستان کی داخلی سیاست بھی اہمیت اختیار کر سکتی ہے۔

بہت سے لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کے معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ سے کافی امیدیں باندھی ہوئی ہیں۔بظاہر ایسا کوئی ممکن نظر نہیں آتا کہ نئے امریکی صدر براہ راست بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں کوئی بڑا کردار ادا کریں گے۔البتہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو اس کام میں سفارت کاری کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے کے درمیان امریکا کی امریکا کے بہت زیادہ دیکھنے کو کی طرف سے میں بہت نہیں مل بہت سے

پڑھیں:

امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے

امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے جمعہ کو تصدیق کی ہے کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے۔
خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق پیٹ ہیگسیتھ نے ’ایکس‘ پوسٹ میں بتایا کہ یہ فریم ورک خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا، انہوں نے لکھا کہ ’ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے‘۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق یہ ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ-پلس کے موقع پر ہوئی، جو ہفتہ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی-بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے، ہمارا اسٹریٹجک اتحاد باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات اور ایک محفوظ و خوشحال بحیرہ ہند-بحرالکاہل خطے کے عزم پر قائم ہے‘۔
پیٹ ہیگسیتھ کے مطابق یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک ’وسیع اور اہم‘ معاہدہ ہے، جو دونوں ممالک کی افواج کے لیے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا، انہوں نے کہا کہ ’یہ معاہدہ ہماری مشترکہ سلامتی اور مضبوط شراکت داری کے لیے امریکا کے طویل المدتی عزم کی عکاسی کرتا ہے‘۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ملائیشیا میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی، جو گزشتہ ہفتے روسی تیل کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا۔
جے شنکر نے سوشل میڈیا پر مارکو روبیو کے ساتھ مصافحے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے ’دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر مفید گفتگو‘ کی۔

رپورٹ کے مطابق، اگست میں امریکا اور بھارت کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے اور امریکی حکام نے نئی دہلی پر الزام لگایا تھا کہ وہ ماسکو سے سستا تیل خرید کر روس کی جنگی مشین کو تقویت دے رہا ہے۔

ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ مودی نے روسی تیل کی درآمدات میں کمی پر اتفاق کیا ہے، تاہم نئی دہلی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

گزشتہ ماہ امریکا نے ایچ-ون بی ہنرمند کارکنوں کے ویزے پر ’ایک بار کے لیے‘ ایک لاکھ ڈالر کی اضافی فیس بھی عائد کی تھی، جن میں سالانہ ویزا حاصل کرنے والوں کی اکثریت، تقریباً 75 فیصد بھارتی شہری ہوتے ہیں۔

نئی دہلی نے اس اقدام پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی یہ پالیسی انسانی مسائل کو جنم دے سکتی ہے اور ان خاندانوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے جو اس پالیسی سے متاثر ہوں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمرہ زائرین کیلئے نئی شرط، سعودی حکومت نے پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی عمرہ زائرین کیلئے نئی شرط، سعودی حکومت نے پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس برطانوی شاہ چارلس نے اپنے بھائی سے ’پرنس‘ کا لقب واپس لے لیا وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے