سانگھڑ، تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج، لواحقین نے دھرنا ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
فائل فوٹو
سندھ کے ضلع سانگھڑ میں زمین کے تنازع پر تین افراد کے قتل اور 19 زخمیوں کا مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آر درج ہونے کے بعد 4 روز سے جاری دھرنا ختم کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق لواحقین کی مدعیت میں 30 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر میں ایم این اے کے رشتے دار عطااللّٰہ بھی نامزد ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ میں دہشت گردی اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ درج ہونے کے بعد 4 روز سے جاری دھرنا ختم کردیا گیا۔
رکنِ قومی اسمبلی اور سیکریٹری اطلاعات پیپلزپارٹی شازیہ مری نے سانگھڑ دھرنے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلمہ پڑھ کر کہتی ہوں اس واقعے سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چار روز قبل سانگھڑ کے گاؤں جانی جونیجو میں زمین کے تنازع پر جھگڑا ہوا تھا، مسلح افراد کے حملے میں 3 افراد جاں بحق اور عورتوں اور بچوں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے تھے۔
جاں بحق افراد میں علی بخش جونیجو، مشتاق علی اور عبدالرسول جونیجو شامل ہیں، واقعے کا مقدمہ درج نہ ہونے پر لواحقین نے لاشیں رکھ کر دھرنا دیا ہوا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ سرکاری بینک کے افسر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب 4 جون بروز بدھ کو تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جبکہ دوسرا دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ چار دن بعد 8 جون کو ڈسٹرکٹ ٹھٹہ کے کینجھر جھیل تھانے میں درج کیا گیا، جس میں نیم سرکاری بینک کے ڈپٹی سی ای او کو نامزد کیا گیا ہے۔
حادثے میں جاں بحق شخص قاسم کے بھائی مدعی مقدمہ پیر بخش کے مطابق، حادثے کے وقت جاں بحق ہونے والے اس کے بھائی قاسم اور ماموں زاد ارسلان سرکاری بینک سے رقم لے کر موٹر سائیکل پر واپس گھر آ رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں کے ساتھ دیگر رشتہ دار دوسری موٹر سائیکل پر ان کے ہمراہ تھے۔ مقدمہ متن کے مطابق، حادثہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی ایک تیز رفتار گاڑی نے غلط سمت سے آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔
مدعی کے بیان کے مطابق، حادثہ کا سبب بنے والی کار نیم سرکاری بینک کے نام پر رجسٹرڈ تھی، اور اسے ایک خاتون چلا رہی تھیں، جن کے ساتھ بینک کے ڈپٹی سی ای او بھی موجود تھے۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ حادثے کے بعد ملزم خاتون کے ہمراہ گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں ارسلان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، جبکہ قاسم کو شدید زخمی حالت میں پہلے سول اسپتال کراچی اور بعد ازاں ملیر کینٹ میں واقعے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قتل بالسبب اور قتل خطا کی دفعات شامل کی ہیں، جبکہ ٹریفک حادثے کے حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔