امریکا: فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر مسافر طیارہ تباہ، 18 لاشیں دریا سے برآمد
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
واشنگٹن ائیرپورٹ کے قریب مسافر طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرانے کے بعد دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہوگئے اور اب تک 18 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایئرلائن کی پرواز جو کینساس کے شہر وکیٹا سے واشنگٹن آئی تھی، دریائے پوٹومیک کے اوپر رن وے کے قریب حادثے کا شکار ہوئی۔
امریکی حکام نے بتایا کہ طیارے میں 64 مسافر سوار تھے اور حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ اب تک 18 لاشیں دریا سے نکالی جا چکی ہیں جبکہ دیگر افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق تاہم تاحال کسی زندہ شخص کو نہیں نکالا گیا۔
فلائٹ ریڈار کے مطابق حادثہ مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 48 منٹ پر پیش آیا، جب طیارے کی رفتار 166 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ بمبارڈیئر CRJ700 طیارے میں 78 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی اور ٹکر کے بعد یہ طیارہ دریائے پوٹومیک میں جا گرا۔ حادثے کے فوراً بعد، غوطہ خوروں کی ٹیمیں دریا میں سرچ آپریشن کے لیے بھیج دی گئیں۔
امریکی فوجی حکام کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹر جس سے ٹکرا کر مسافر طیارہ گر گیا، وہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر تھا، جس میں 3 اہلکار سوار تھے اور اس میں کوئی اعلیٰ فوجی اہلکار نہیں تھا۔
واشنگٹن ڈی سی فائر چیف کا کہنا تھا کہ امدادی کارروائیوں کے لیے حالات موافق نہیں ہیں کیونکہ خراب موسم اور شدید سردی ریسکیو آپریشن میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
واشنگٹن کے میئر نے اعلان کیا کہ دریائے پوٹومیک کی کشتی سروس بھی فوری طور پر بند کر دی گئی ہے تاکہ سرچ آپریشن میں رکاوٹ نہ ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر کے مطابق
پڑھیں:
پہلگام حملہ، کشیدگی بڑھ گئی، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
کراچی (نیوز ڈیسک) پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان، عالمی میڈیا کے مطابق فوجی تصادم کا خطرہ ، مقبوضہ وادی کو مستحکم کرنے کے دعووں کے لئے دھچکا ہے، سکیورٹی خامیاں بے نقاب ، امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی، بھارتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ غیرمتوقع نہیں تھا۔
اکانومسٹ کے مطابق پہلگام حملہ، جو 2019 کے بعد ہمالین خطے میں سب سے مہلک دہشت گرد کارروائی ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔
دونوں ایٹمی طاقتیں ماضی میں کشمیر کے تنازع پر دو جنگیں اور ایک محدود تصادم لڑ چکی ہیں۔ اس حملے نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں استحکام کے دعوؤں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔
ماہرین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سعودی عرب کے دورے اور وینس سمٹ کے موقع پر یہ کارروائی کرکے عالمی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔
سابق بھارتی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچانے اور اہم ہندو یاترا سے قبل خوف پھیلانے کے لیے کیا گیا۔
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کردیا، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔
2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کرنے کے بعد، مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی سخت گیر پالیسیوں نے خطے میں امن اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ تاہم، گارجین کے مطابق، یہ حملہ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ان دعوؤں کے لیے شدید دھچکا ہے۔
بھارتی سکیورٹی حکام نے نیوزویک کو بتایا کہ حملہ غیر متوقع نہیں تھا، لیکن اس کے پیمانے اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے نے حکام کو حیران کردیا۔
بھارتی پولیس نے حملے کی ذمہ داری مقامی عسکریت پسند گروپ ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ پر عائد کی، جس نے سوشل میڈیا پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ تاہم، بھارتی فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگاتے ہوئے فوری اور سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، بھارت کے جارحانہ بیانات نے پاکستان کے ساتھ تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، خاص طور پر پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان کے بعد، جنہوں نے کشمیر کو ’’پاکستان کی شہ رگ‘‘ قرار دیا تھا۔
Post Views: 5