Juraat:
2025-04-25@09:36:43 GMT

پورٹ قاسم، پی آئی بی ٹرمینل سے ریلوے لائن بچھانے میں ناکام

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

پورٹ قاسم، پی آئی بی ٹرمینل سے ریلوے لائن بچھانے میں ناکام

پورٹ قاسم اتھارٹی پی آئی بی ٹرمینل سے ریلوے لائن بچھانے میں ناکام ہو گئی، ملک کے دیگر شہروں میں کوئلے میں ٹرانسپورٹ کے ذریعے منتقلی سے ماحولیاتی آلودگی پھیل گئی۔ جرأت کے رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی اور پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کے درمیان 6؍نومبر 2010کو عملدرآمد معاہدہ ہوا، معاہدے کے تحت پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل سے مین ریلوے لائن تک ریلوے کی پٹری بچھائی جائے گی تاکہ ویگنس میں کوئلہ بھرنے اور خالی کرنے کے لئے محفوظ طریقہ اپنایا جائے ۔ ستمبر 2014کی ایک ماہانہ پیش رفت رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل، پورٹ قاسم اتھارٹی اور پاکستان ریلوے کے افسران میں اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں طے ہوا کہ پی آئی بی ٹی کو مین ریلوے لائن سے ملانے کے لئے پاکستان ریلوے فزیبلٹی اسٹڈی تیار کرے گی، اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا مالی معاملات میں معاونت اور فزیبلٹی اسٹڈی کے لئے بہترین کنسلٹنٹ تعینات کیا جائے گا، سال 2019 تک ریلوے لائن بچھائی نہیں گئی جس کے باعث کوئلہ گاڑیوں میں ملک کے دیگر علاقوں میں بھیجا گیا جس کے باعث فضائی آلودگی اور ٹریفک میں اضافہ ہوا۔ پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل نے ریلوے لائن بچھانے کے لئے پورٹ قاسم اتھارٹی کو کوئی رقم جاری نہیں کی اور نہ ہی کوئلہ بھرنے کی جگہ پر سہولیات فراہم کیں، 5سال سے زیادہ مدت گزرنے کے باوجود ریلوے لائن بچھانے کے لئے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کو اپریل 2020 میں آگاہ کیا گیا لیکن پورٹ انتظامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر اعلیٰ حکام نے ہدایت کی کہ ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے لیکن اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا، اعلیٰ حکام نے پی آئی بی ٹی کو مین ریلوے لائن سے ملانے کے لئے ریلوے لائن بچھانے کی ہدایت کی ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل پورٹ قاسم اتھارٹی پی آئی بی کے لئے

پڑھیں:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف

اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ پی اے سی میں وزارت ریلوے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی ایلوکیشن ملی ہے ،13،14 ارب کی لائبلٹی پڑی ہے، ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون اسٹریٹجک پراجیکٹ ہے، ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے، تھرکو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں، ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے، ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے، ایم ایل ون بن جانا چاہیے، کافی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ نہیں بنا مگر ہمارے سائیڈ سے کوئی پرابلم نہیں ہے۔ 

رکن کمیٹی سید حسین طارق نے پوچھا کہ ایم ایل ون پر کتنی اسپیڈ ہوگی؟ اس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ اپ گریڈڈ ڈیزائن 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ ہے۔

ثناء اللہ خان مستی خیل نے پوچھا کہ کیا آپ کے علاوہ کوئی اور ادارہ بھی ہے جو ٹرانسپورٹ گڈز پہنچاتاہے؟ سیکرٹری ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کے علاوہ سڑکیں ہیں۔

ریلوے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 ارب39 کروڑ 53 لاکھ کی خریداری سے متعلق آڈٹ اعتراض سامنے آیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ جون 2020ء سے جون 2022ء کے درمیان خریداری کی گئی۔  سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکوموٹیوز کی ریپیئرمنٹ کا پراجیکٹ تھا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سیز زیادہ کی ہیں لیکن کوئی آؤٹ پٹ تو نظر آئے، اسی طرح کی ڈی اے سی کرنی ہے تو پھر نہ کریں۔ کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ اس زمین کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، اسپتال نے زمین سب لیز پر دی، شادی لان قائم کیا، اور موبائل ٹاورز لگانے کی اجازت دی، کمرشل مقاصد سے  پاکستان ریلوے کو 46 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

پی اے سی نے 10 دنوں میں ملوث ریلوے حکام کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔

قبل ازیں اجلاس میں ثناء اللہ مستی خیل کے میٹرز اتارنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکریٹری توانائی نے کہا کہ ہمارے افسران اس معاملے پر معافی مانگ چکے ہیں، میں نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ دے دی ہے، اب کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ معاملہ کیسے حل کرنا ہے۔ 

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور انہوں ںے قصور وار لوگوں کو معاف کردیا،  پی اے سی اپنے ممبران کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی، اگرمستی خیل ان کو معاف نہ کرتے تو ہم سخت کارروائی کرتے، ثناءاللہ مستی خیل کی معافی کے بعد معاملہ ختم کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • دبئی سے آئی خاتون نے کسٹم ڈیوٹی مانگنے پر 10 تولے سونا ایئر پورٹ پر پھینک دیا، پھر کیا ہوا؟
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • بے نامی اتھارٹی پچھلے 11 ماہ سے غیر فعال ہونے کا انکشاف
  • کراچی پورٹ ٹرسٹ میں لوٹ مار کا مقابلہ ایف بی آر بھی نہیں کر سکتا: خواجہ آصف
  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • ریلوے پولیس اہلکاروں کیلیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف