فوجی ہیلی کاپٹراورمسافرطیارے میں تصادم ‘صدر ٹرمپ کے سخت سوالات
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں فوجی ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارے کے تصادم پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے ”ٹروتھ سوشل“پر جاری ایک بیان میں انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر کافی دیر تک سیدھا مسافر طیارے کی جانب جاتا رہا‘ موسم مکمل طور پر صاف تھا طیارے کی لائٹیں جل رہی تھیں‘ہیلی کاپٹر نیچے یا اوپر کیوں نہیں ہوا مڑا کیوں نہیں؟کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کو بتایا کیوں نہیں کہ کیا کرنا ہے بجائے اس کے کہ سوال کرے کہ کیا انہوں نے جہاز کو دیکھا؟.
(جاری ہے)
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہ کہا کہ یہ ایک بری صورت حال ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس سے بچا جا سکتا تھا واضح رہے کہ مسافر بردار طیارے میں عملے سمیت 64 افراد سوار تھے جو تصادم کے بعد واشنگٹن کے پوٹومیک دریا میں جا گرا ریسکیو حکام کے مطابق اب تک 19 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ ریسکیو کا عمل جاری ہے تاہم اب تک کسی کے زندہ بچ جانے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں. عینی شاہدحامد رضا ریگن واشنگٹن انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر انتظار کر رہے تھے کہ کب ریاست کنساس میں وچیٹا سے اڑنے والی پرواز اترے گی اس جہاز میں ان کی اہلیہ بھی سوار تھیں حادثے کی خبر آنے کے بعد” این بی سی نیوز“ سے بات کرتے ہوئے حامد رضا نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے فون پر پیغام بھیج کر بتایا تھا کہ وہ 20 منٹ میں پہنچنے والی ہیں اور طیارہ ایئر پورٹ کے قریب پہنچ بھی چکا تھا جب ایری شلمین کی اس پر نظر پڑی وہ ایئر پورٹ سے ملحقہ جارج واشنگٹن پارک وے پر گاڑی چلا رہے تھے جب پہلی نظر میں ان کو سب کچھ ٹھیک لگا انہوں نے ”این بی سی“ واشنگٹن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ طیارہ ٹھیک اڑ رہا تھا جب اچانک دائیں جانب مڑا تو اس کے نیچے سے جیسے چنگاریاں نکل رہی تھیںاس وقت ان کو احساس ہو گیا تھا کہ کچھ بہت غلط ہونے والا ہے. ایک اور عینی شاہد ایری کے مطابق ایئر پورٹ کے قریب رہنے کی وجہ سے وہ اکثر طیاروں کو لینڈ ہوتے دیکھتے ہیں اور اس تجربے کی بنیاد پر ان کو معلوم ہے کہ رات کے وقت طیارے کا نچلا حصہ روشن نہیں ہونا چاہیے انہوں نے بتایا کہ وہ چنگاریاں کسی بڑی موم بتی جیسی تھیں جو طیارے کے اگلے حصے سے پچھلے حصے تک جا رہی تھیں ایری کا کہنا تھا کہ انہوں نے مڑ کر سڑک کی جانب دیکھا کہ شاید انہیں دھماکہ یا کریش کے کوئی ثبوت دکھائی دیں لیکن انہیں کسی دھماکے کی آواز نہیں سنائی دی انہوں نے بتایاکہ مجھے کچھ نہیں دکھائی دیا اور سب کچھ ایک دم نارمل تھاایری نے ”این بی سی“ کو بتایا کہ انہیں شک ہوا کہ کہیں انہوں نے کوئی خواب تو نہیں دیکھا’اگر یہ اتنا ہی خوفناک حادثہ تھا تو مجھے بعد میں کچھ دکھائی کیوں نہیں دیا. ان کا کہنا تھا کہ جب وہ آگے گئے تو انہیں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والے جاتے دکھائی دیے جمی مازیو ایئر پورٹ کے قریب ہی موجود ایک پارک میں اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ رات کا کھانا کھا رہے تھے جب انہوں نے فضا میں ایک سفید شعلہ دیکھا وہ بتاتے ہیں کہ ان کو اس وقت تک کچھ سمجھ نہیں آیا جب تک ایمرجنسی حکام نے موقع پر پہنچ کر کام شروع نہیں کیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہیلی کاپٹر ایئر پورٹ کیوں نہیں انہوں نے بتایا کہ تھا کہ
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔