غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے حامی نہیں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے مجوزہ امریکی منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کی سر زمین فلسطینیوں کے لیے ہے۔ پاکستان فلسطین کے 2 ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ امریکی حکام نے کابل میں امریکی ہتھیار چھوڑے، افغان عبوری حکومت کی ذمے داری ہے کہ ان کا استعمال روکے۔ افغانستان میں چھوڑے امریکی جدید ہتھیاروں پر ہمارا مؤقف تفصیلی جاری ہوا ہے۔ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ ٹی ٹی پی ہمارے خلاف امریکی اسلحہ استعمال کر رہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ دہشتگرد گروہ ان ہتھیاروں کو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ ہمارے پاس اس حوالے سے کافی شواہد موجود ہیں۔ یہ کابل حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کا ہمارے خلاف استعمال روکے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کے لیے تیار
شفقت علی خان نے کہا کہ سوڈان میں سعودی اسپتال پر حملے کی پرزور مذمت اور سعودی عرب کے ساتھ حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے افواہوں کو مسترد کرتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان 7 سے 11 فروری تک امن 25 مشقوں کی میزبانی کرے گا۔ 60 ممالک ان مشقوں میں بحری بیڑوں اور جنگی جہازوں کے ساتھ شرکت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں مہاجرین کی بحالی کے ادارے UNRWA پر پابندی کی مذمت کرتا ہے، اس پابندی سے فلسطین کے حالات پر برا اثر پڑے گا۔ فلسطینی مہاجرین کیمپ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہیں جس میں 2 بچے بھی شہید ہوئے۔
مزید پڑھیں: مشرق وسطی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سجی کھبی
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سربیا کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کل سے شروع ہورہے ہیں۔ پاکستان کی امداد بند کرنے کے حوالے سے امریکی صدر کا ایگزیکٹو آرڈر دیکھا، امریکا نے 90 روز کے لیے امدادی پروگرام روکے ہیں تاکہ ان کی کار کردگی کا جائزہ لیا جا سکے، امید ہے کہ یہ امدادی پروگرام دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔ امریکا سے تارکین وطن کو نکالنے کا فیصلہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کا حصہ ہے۔ حکومت وزارت داخلہ کی مدد سے ایسے پاکستانیوں کے کیسز میں مدد کرے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی بزنس مین کا دورہ خوش آئند تھا۔ وزارت خارجہ کا اس میں کردار نہیں، اس دورے کی تفصیلات SIFC سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ پاکستانی نژاد غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا سے بیدخلی کے بارے میں پاکستان امریکا کے ساتھ رابطے میں ہے۔ پاکستان آئے ہوئے امریکا کے وفد کے دورے کو وزارت خارجہ پراسیس نہیں کر رہی، یہ دورہ سرمایہ کاروں اور بزنس کمیونٹی کے معمول کے دوروں کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا فلسطینیوں کی غزہ سے بیدخلی کا منصوبہ فرانس نے بھی مسترد کردیا
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اس کا حل صرف یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں موت کا بھیانک رقص جاری ہے۔
بھارتی جیلوں میں 770 قیدی ہیں، پاکستان حکومت ان کی وطن واپسی کے لیے کوشاں ہے۔ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کا اہم حصہ جی ایس پی پلس ہے۔ مراکش میں کشتی واقعہ پر ہمارا مشن کوششیں کر رہا ہے، 22 لوگ اس حادثہ میں زندہ بچے، نعشوں کی شناخت کا عمل پیچیدہ ہے۔ مراکش حکومت اس حوالے سے ہماری مدد کررہی ہے۔ یہ ایک نازک معاملہ ہے اس پر غلط معلومات کا تبادلہ نہیں کرسکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ترجمان دفتر خارجہ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان ٹرمپ شفقت علی خان غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان شفقت علی خان فلسطین ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کرتے ہیں حوالے سے کے ساتھ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
فوٹو اسکرین گریبنائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں، امید ہے ہفتوں میں نہیں دنوں میں ٹریڈ ڈیل ہو جائے گی، پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا جاتی ہیں، پاکستان امریکی کاٹن کا دوسرا بڑا خریدار ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات مفید رہی، ملاقات میں باہمی شراکت داری پر زور دیا۔
امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تناؤ نہیں چاہتا۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے، دنیا کی معیشت اس وقت دباؤ میں ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آ چکا ہے، حکومت سنبھالنے کے بعد معاشی چیلنجز کا سامنا رہا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے معاشی چیلنجز پر کامیابی سے قابو پایا، پاکستان صحت، تعلیم دیگر شعبوں میں بہترین کام کر رہا ہے، دنیا کو اس وقت موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کثیر الجہتی ہیں، امریکا کے ساتھ بات چیت جاری ہے، جلد تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے، غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، غزہ میں فوری طور پر سیز فائر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاک بھارت جنگ کے دوران سیز فائر میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے، ہم نے بھارت کے خلاف اپنے دفاع میں کارروائی کی، دونوں ملکوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر اہم تنازع ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔