ویب ڈیسک : پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کے انقلاب سے توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے سولر کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سولر توانائی سے معاشی ترقی اور ماحول دوست توانائی کے حصول کا وقت آ گیا ہے، حکومت سولر توانائی پر سرمایہ کاری کرے تو یہ بحران کا حل ہو سکتا ہے، حکومت کو پالیسی کی حمایت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے انقلاب سے توانائی کے بحران پر تیزی سے قابو پایا جا سکتا ہے، سولر توانائی میں سرمایہ کاری سے پاکستان توانائی کے ذرائع میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔

آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائر کی تیاری، پاکستان ویمنز ٹریننگ کیمپ 2 فروری سے شروع

 شیری رحمٰن نے کہا کہ مہنگی بجلی نہ ملنے پر عوام کا رجحان سولر انرجی کی طرف بڑھ رہا ہے، چینی شمسی پینلز کی قیمتوں میں 90 فیصد کمی نے سستا اور قابلِ اعتماد متبادل فراہم کیا ہے۔ پاکستان میں سولر توانائی کےاستعمال سے ماحول کی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 2030ء تک 60 فیصد قابلِ تجدید توانائی کا ہدف رکھتا ہے، سولر انقلاب نے پاکستان کو عالمی سطح پر قابلِ تجدید توانائی کی طرف منتقل کیا ہے۔

کراچی: چوروں نے فخرعالم کے گھر کا صفایا کردیا

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سولر توانائی توانائی کے سکتا ہے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • سٹینڈرڈ اینڈ پورز گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی: معاشی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف، وزیراعظم
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا
  • احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • سولر پینل درآمد پر ڈیوٹی میں بڑی کمی ،قیمتوں میں زبردست کمی کا امکان
  • ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف
  • سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان