پاکستان 2030ء تک 60 فیصد قابلِ تجدید توانائی کا ہدف رکھتا ہے، سینیٹر شیری رحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کے انقلاب سے توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے سولر کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سولر توانائی سے معاشی ترقی اور ماحول دوست توانائی کے حصول کا وقت آ گیا ہے، حکومت سولر توانائی پر سرمایہ کاری کرے تو یہ بحران کا حل ہو سکتا ہے، حکومت کو پالیسی کی حمایت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے انقلاب سے توانائی کے بحران پر تیزی سے قابو پایا جا سکتا ہے، سولر توانائی میں سرمایہ کاری سے پاکستان توانائی کے ذرائع میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائر کی تیاری، پاکستان ویمنز ٹریننگ کیمپ 2 فروری سے شروع
شیری رحمٰن نے کہا کہ مہنگی بجلی نہ ملنے پر عوام کا رجحان سولر انرجی کی طرف بڑھ رہا ہے، چینی شمسی پینلز کی قیمتوں میں 90 فیصد کمی نے سستا اور قابلِ اعتماد متبادل فراہم کیا ہے۔ پاکستان میں سولر توانائی کےاستعمال سے ماحول کی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 2030ء تک 60 فیصد قابلِ تجدید توانائی کا ہدف رکھتا ہے، سولر انقلاب نے پاکستان کو عالمی سطح پر قابلِ تجدید توانائی کی طرف منتقل کیا ہے۔
کراچی: چوروں نے فخرعالم کے گھر کا صفایا کردیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سولر توانائی توانائی کے سکتا ہے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہٰذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی، او آئی سی فورم سے بھر پور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں، سندھ طاس معاہدےکے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، پاکستان نے واضح کردیا ہےکہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ تصور کیاجائےگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں،جو ملک دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔