کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کررہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب اقلیتوں، خواتین، بچوں، اسپیشل افراد اور دیگر کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کررہی ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج لاہور میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ کی قیادت میں آئے وفد کے ساتھ ملاقات میں کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے یورپی یونین کے وفد کی ملاقات میں بنیادی انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا صوبے کے بے گھر اور مستحق خاندانوں کو مفت پلاٹ دینے کا اعلان
انہوں نے یورپی یونین کی پاکستان خصوصاً پنجاب سے مسلسل شراکت داری اور انسانی حقوق کے معاملے پر تعمیری روابط کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے میکانزم کے تحت بھرپور تعاون کررہا ہے-
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے پرعزم اور کاربند ہے، پاکستان نے حالیہ عرصے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق اہم جائزہ اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’مریم نواز ہمیں دیں، مراد علی شاہ آپ رکھ لیں‘، سندھ کے تاجروں کا احسن اقبال سے مطالبہ
وزیراعلیٰ پنجاب نے یورپی یونین کے وفد کو بتایا کہ اگست 2024 میں پاکستان نے نسل پرستی کے خاتمے کے بین الاقوامی کنونشن (ICERD) کے تحت جائزہ کامیابی سے پیش کیا- انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کے فروغ کے لیے یورپی یونین سے اشتراک مستقبل میں مزید بنائیں گے۔
اس موقع پر یورپی یونین کے نمائندے اولوف سکوگ نے پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کے فروغ اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔ یورپی یونین کے وفد نے پنجاب حکومت کی انسانی حقوق کے تحفظ کی کاوشوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقلیتیں ملاقات وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف وفد یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقلیتیں ملاقات وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف وفد یورپی یونین یورپی یونین کے انسانی حقوق کے مریم نواز شریف انہوں نے کے فروغ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق