سوشل میڈیا پر مذہبی توہین آمیز مواد پھیلانے پر 2 ملزمان کو سزائے موت سنادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ آسلام آباد نے سوشل میڈیا پر مذہبی توہین آمیز مواد پھیلانے کے الزامات پر 2 ملزمان کو سزائے موت سنا دی۔
سزائے موت اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سنائی، ملزمان کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پھیلانے پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد میں مقدمہ درج تھا۔
ملزمان ایاز بن طارق اور آفاق احمد کو دفعہ 295 سی میں سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔
ملزمان کو دفعہ 295 بی میں عمر قید،دفعہ 298 اے میں تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔
ملزمان کو پیکا کی سیکشن 11 میں 7 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی، ملزمان کے خلاف 2021 میں ایف آئی اے سائبر کرائم سیل اسلام آباد نے مقدمہ درج کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملزمان کو سزائے موت
پڑھیں:
چارلی کرک قتل کیس: ملزم پر فرد جرم، سزائے موت کی استدعا
سالٹ لیک سٹی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قتل کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت نے ملزم ٹائلر رابنسن پر فردِ جرم عائد کر دی، جبکہ پراسیکیوٹر نے سزائے موت دینے کی استدعا کی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس پر قتل، شواہد مٹانے اور گواہ کو متاثر کرنے سمیت 7 الزامات لگائے گئے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رابنسن نے اپنے روم میٹ کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات میں قتل کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ چارلی کرک کی نفرت انگیزی سے تنگ آچکا تھا۔ مزید بتایا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے بھی جائے وقوعہ سے ملنے والی رائفل سے میچ کر گیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چارلی کرک قتل کیس کی اگلی سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔