پہلا گھر خریدنے والوں کو 5 کروڑ روپے تک کی چھوٹ دی جائے، ڈیولپرز ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کراچی:
ایسوسی ایشن آف بلڈرزاینڈ ڈویلپرز ایسوسی ایشن (آباد) نے جائیداد کی خرید و فروخت پر تجاویز دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پہلا گھر خریدنے والوں کو 5 کروڑ روپے تک کی چھوٹ دی جائے۔
چیئرمین آباد ایس ایم نبیل نے بیان میں کہا کہ آباد نےجائیداد کی خرید و فروخت کا طریقہ کار آسان کرنے کی تجاویز دے دی ہیں، پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ آباد کی تجویز ماننے سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں 300 گنا اضافہ ہوسکتا ہے، پہلا گھر خریدنے والوں کو 5 کروڑ روپے تک کی چھوٹ دی جائے، ڈھائی کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے والوں سے پوچھ گچھ نہ کی جائے۔
ایس ایم نبیل کا کہنا تھا کہ اہل ٹیکس فائلرز پرکافی وسائل کی شرط لگانے سے پراپرٹی سیکٹر متاثر ہوگا، کافی وسائل کی شرط میں کیش اور مساوی کیش کو شامل کیا جائےجبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی شرائط سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری رک جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خریدنے والوں کروڑ روپے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔