میٹا ٹرمپ کو ڈھائی کروڑ ڈالر ادا کرنے پر رضامند
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سوشل میڈیا کمپنی میٹا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈھائی کروڑ ڈالر دینے پرآمادہ ہوگئی۔ میٹا سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی ہے ، جس نے 2021 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل اکاؤنٹ معطل کردیا تھا۔ خبررساں اداروں کے مطابق میٹا نے یہ اکاؤنٹ ریپبلکنز کی جانب سے کیپٹل ہل پر حملے کے بعد معطل کیا تھا۔ اس حوالے سے ٹرمپ کی ٹیم نے میٹا پر مقدمہ کررکھا تھا،جس پر کمپنی نے قدم پیچھے ہٹاتے ہوئے سمجھوتا کرکے امریکی صدر کو ڈھائی کروڑ ڈالر دینے پر آمادگی کا اظہا ر کیا ہے۔ میٹا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی نے مدعیوں کو خطیر رقم ادا کرنے پر اتفاق کیا جس میں سے 2کروڑ 20لاکھ ڈالر ٹرمپ کی صدارتی لائبریری کے لیے عطیہ سمجھے جائیں گے۔ امریکی میڈیا کے مطابق میٹا نے عدالت میں دائر درخواست میں لکھا کہ فریقین مدعیان کے انفرادی دعوؤں اور اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں اور اس حوالے سے کیس ختم کرنے کی مشترکہ درخواست دائر کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
واشنگٹن :صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بارپھر خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اٹھایا۔عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری ایشیا اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکہ VOA کی وائٹ ہاوس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس آف امریکہ کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔وائٹ ہاوس نے ان اداروں پر ” ٹرمپ مخالف” اور “انتہا پسند” ہونے کا الزام لگایا تھا۔وائس آف امریکہ نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔