حکومتی عوام کش پالیسی کیخلاف بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرینگے ‘عبدالواسع
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پشاور (صباح نیوز) جماعت اسلامی نے صوبائی حکومت کی جانب سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے خیبرپختونخوا کے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم قرار دیا ہے اور اس کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے مکین گذشتہ دو عشروں سے امن و امان کی بدترین صورتحال سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔ مہنگائی ، بے روزگاری اور حکومتی اداروں میں بدترین کرپشن سے صوبے کے عوام بری طرح متاثر ہیں اور رہی سہی کسر اب صوبائی حکومت کاشتکاروں پر زرعی ٹیکس اور سپر انکم ٹیکس کی صورت میں جگا ٹیکس لگا کر پورا کر رہی ہے۔ حکمران اپنی ناقص کارکردگی کے زریعے عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ جماعت اسلامی صوبے کی عوام کو مزید حکمرانوں کے ظلم و جبر کے سامنے تنہا نہیں چھوڑے گی اور حکومت کی عوام کش پالیسی کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبرپختونخوا(وسطی) کے امیر عبدالواسع نے نو منتخب صوبائی مجلس شوری کے افتتاحی اجلاس کے بعد پریس کلب پشاور میں صوبائی جنرل سیکرٹری و سابق رکن قومی اسمبلی صابر حسین اعوان، ضلع پشاور کے امیر بحرا للہ خان ایڈوکیٹ ، سکرٹری اطلاعات نورالواحدجدون اور اقلیتی ونگ کے صدر جاوید گل سمیت دیگر صوبائی قائدین کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ہر محاذ پر بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت اپنے صوبے میں آئے روز سرکاری ملازمین اور منتخب بلدیاتی نمائندوں سے انکا پرامن، آئینی احتجاج کا حق چھین رہی ہے، جبکہ دوسری طرف وزیر اعلی آئے روز سرکاری مشینری کے ذریعے اپنے لیڈر کی رہائی کے لیے اسلام آباد پر یلغار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی کال پر ملک بھر کی طرح صوبہ خیبرپختونخوا کے طول و عرض میں کل 31 جنوری کو بجلی کے بھاری بلوں اور آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدوں کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے ضلع کرم میں جاری بدامنی اور فسادات میں حکومتی رٹ کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں طرف سے بے گناہ شہریوں کا قتل عام افسوس ناک امر ہے حکومت ضلع کرم میں طاقت کے استعمال کے بجائے گفت وشنید کے ذریعے فریقین کو مسائل کے حل پر آمادہ کرے۔
مولانا عبدالواسع
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی صوبائی حکومت
پڑھیں:
اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔
گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی