وکالت کے لائسنس حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کیلئے بار ووکیشنل کورس لازمی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ بار میں بار ووکیشنل کورس کا آج آخری روز ہے، جہاں وکالت کے لائسنس حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کے لیے اہم لیکچرز کا اہتمام کیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ بار کے ڈاکٹر جاوید اقبال ایڈیٹوریم میں آج دو اہم لیکچرز ہوں گے۔پہلا لیکچر بیرسٹر قادر بخش چاہل دیں گے جو "ڈرافٹنگ سوٹ کے جائزہ" پر روشنی ڈالیں گے۔ یہ لیکچر صبح 10:30 سے 11:30 بجے تک جاری رہے گا۔
دوسرا لیکچر بیرسٹر اسامہ ملک کی جانب سے "تصفیہ طلب معاملات کو مصالحت کے ذریعے نمٹانے" پر دیا جائے گا، جو صبح 11:30 سے 12:30 بجے تک ہوگا۔ بیرسٹر اسامہ ملک خصوصی طور پر اسلام آباد سے لاہور آ کر بار طلبا کو یہ اہم لیکچر دیں گے۔
محکمہ موسمیات نے بارش سے متعلق اہم پیشگوئی کر دی
اس بار ووکیشنل کورس میں 200 سے زائد طلبا شرکت کر رہے ہیں، جو لاہور ہائیکورٹ بار میں وکالت کے فن اور اس کی پیچیدگیوں سے آگاہی حاصل کر رہے ہیں.
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
فوجی عدالت سے سزا کیس،معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کیلئے 10 دن کی مہلت
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کے لئے 10دن کی مہلت دے دی۔لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ملٹری عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں راحب محبوب کو 12سال قید کی سزا سنائی لیکن سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی گئی جو کہ قانونی طور پر ضروری ہے۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک وہ لائن کیوں نہیں پڑھی جس پر عمل درآمد کا کہا گیا تھا ،45دن گزر چکے ہیں، ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ۔(جاری ہے)
عدالت نے وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اختر کو طلب کیا جو عدالت میں پیش ہوئے، راجہ نعیم اختر نے بتایا کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیلئے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس پر فیصلہ ہو جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر نے عدالت سے درخواست کی کہ عمل درآمد کے لئے مزید وقت دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ابھی تو کابینہ سے قانون کی منظوری ہونی ہے، عدالت دس دن کا وقت دے رہی ہے جس کے بعد دوبارہ پوچھیں گے، قانون بننے کے بعد اس درخواست کا فیصلہ ہو گا اسی لئے دس دن تک کی تاریخ دی جارہی ہے۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی ۔