زمینوں کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری، وزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تاجروں کے مطالبے پر زمینوں کے ریکارڈ میں رد و بدل اور کرپشن کی تحقیقات کے لیے خصوصہ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وزیراعلیٰ سندھ نے زمینوں کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہر شخص کو خریدنے والے ملک ریاض نے کراچی کی کھربوں روپے کی زمین مفت میں کیسے لی؟
کمیٹی 7 اضلاع میں زمینوں کے ریکارڈ کی تحقیقات کرے گی کہ کون سے سب رجسٹرار نے ریکارڈ میں کرپشن کی۔
گزشتہ 5 سے 10 سال کے دوران کس کی زمین یا ملکیت کی منتقلی ہوئی، اس حوالے سے تمام ریکارڈ کی چھان بین کی جائے گی۔ کمیٹی 90 روز میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
5 رکنی کمیٹی wenews تحقیقات تشکیل رد و بدل زمینوں کے ریکارڈ ہیرا پھیری وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 5 رکنی کمیٹی تحقیقات تشکیل زمینوں کے ریکارڈ ہیرا پھیری وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ زمینوں کے ریکارڈ ریکارڈ میں
پڑھیں:
نہروں کامنصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ
وکلا برادری کو سوچنا چاہیے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں
مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ) کے ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ منصوبہ واپس ارسا کو چلا جائے گا، مراد علی شاہ کی میڈیا بریفنگ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چولستان کینال کا منصوبہ ختم ہوگیا، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان بھی ہو جائے گا، پیپلز پارٹی کا اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوانا بڑی کامیابی ہے ، یہ صرف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا ہی کرشمہ ہے ، ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بات اسلام آباد میں کامیاب مذاکرات کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہی، ان کے ہمراہ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی موجود تھے ۔مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں مذاکرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو دن پہلے ہم نے متعلقہ حکام کو قائل کرلیا تھا کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا بہتر ہوگا، ہم نے کہا کہ اس کی تاریخ کا اعلان کریں جس کے بعد دو مئی کو اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا۔وزیراعلیٰ نے وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس میں واضح لکھا ہے کہ صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں طے پایا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے نمائندے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں منصوبہ دوبارہ متعلقہ فورم یعنی ارسا کو واپس بھیجنے کے حق میں ووٹ دیں گے ۔ مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ) کے ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ منصوبہ واپس ارسا کو چلا جائے گا۔ یہ منصوبہ ارسا کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر بنا تھا جب وہ ہی واپس ہو جائے گا تو منصوبہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔انھوں نے نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں۔ یہ ویسی ہی غیرمنطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہو گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وکلا برادری کی ماضی کی قربانیوں اور کینالز کے معاملے پر موجودہ موقف کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کو سوچنا چاہیے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ عوام کی مشکلات کا خیال کرتے ہوئے احتجاج ختم کریں۔