اسلام آباد:

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش کے سبب عدلیہ میں ایک اور بحران جنم لینے لگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے مخالفت میں صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔

ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر ایک خط لکھا ہے جو کہ  صدر پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کیا گیا ہے۔

خط میں ججز نے کہا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے نا چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے۔

عدالتی ذرائع کے مطابق خط کی کاپی صدر پاکستان، چیف جسٹس سمیت سندھ ہائیکورٹ،  لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی ارسال کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے meaningful consultation ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی بہ نسبت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز دو لاکھ ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہوسکتی ہے؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دوسری ہائیکورٹ سے جج اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: پاکستان نرسنگ کونسل کی صدر فرزانہ ذوالفقار کی تعیناتی کالعدم قرار

اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان نرسنگ اینڈ مڈ وائفری کونسل کی صدر فرزانہ ذوالفقار کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن کاالعدم قرار دے دیا۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں عدالت نے جواد امین خان کو صدر اور شاہد حسین کو پاکستان نرسنگ کونسل کے نائب صدر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا ہے، پاکستان نرسنگ اینڈ مڈ وائفری کونسل کے صدر جواد امین خان کو نگران دور حکومت میں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ 

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نگران حکومت کے اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 میں بھی نگران حکومت کے کام کی وضاحت کی گئی ہے، پٹیشنرز کو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی منظوری سے تعینات کیا گیا تھا، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر پٹیشنرز کو ڈی نوٹیفائی کرنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل درخواست گزاروں کو کوئی شوکاز دیا گیا اور نہ ہی ان کیخلاف کوئی انکوائری کی گئی، ایسی کوئی دستاویز بھی ریکارڈ پر نہیں لائی گئی جس کی بنیاد پر پٹیشنرز کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہو۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایک ہفتے کے اندر  جواد امین خان کو صدر اور شاہد حسین کو نائب صدر کے عہدوں پر بحال کیا جائے،  فریقین فیصلے پر عملدرآمد کر کے رپورٹ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کرائیں۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • ایف بی آر نے اسلام آباد میں بے نامی جائیدادیں ضبط کرلیں
  • ہائیکورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ، گریڈ 20 اور 21 کے افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • لاہور ہائیکورٹ :گریڈ 20 اور 21 کے افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: بار بار التوا کی درخواست پر نجی بینک پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: پاکستان نرسنگ کونسل کی صدر فرزانہ ذوالفقار کی تعیناتی کالعدم قرار
  • ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ، پنجاب حکومت کو افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • حکومت کو عافیہ صدیقی کی رہائی کی استدعا کرنے میں کیا نقصان ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ