Jasarat News:
2025-08-05@03:46:16 GMT

والدین خوفزدہ،کراچی سے اغوا ، لاپتا بچوں کی تعداد14 ہوگئی

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق) کراچی میں بچوں کے اغوا کے بڑھتے ہوئے واقعات نے شہر میں خوف کی فضا کی قائم کردی۔ پولیس کا ناقص تفتیشی نظام، سیف سٹی پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر اور گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار ان کے واقعات میں اضافہ کی بڑی وجہ ہے۔ کراچی کے کم آمدنی والے علاقوں سے لاپتا ہونے والے بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ واقعات کی روک تھام کے لیے تھانوں کی سطح پر کمیٹیاں اور اسپیشل برانچ انٹیلی جنس یونٹ کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق دسمبر 2024ء سے اب تک مجموعی طور پر کراچی سے14 بچے اغوا اور لاپتا ہوچکے ہیں‘ ویسٹ زون سے 3 بچے لاپتا ہوئے، بلال کالونی سے مبینہ اغوا ہونے والے بچے کو قتل کیا گیا۔ گلبہار سے لاپتا ہونے والابچہ بازیاب کیا گیا جبکہ منگھو پیر سے لاپتا بچہ خود گھر آیا۔ ایسٹ زون سے6 بچے لاپتا ہوئے تھے، گلستان جوہر کی 2 سالہ کنیز تاحال لاپتا ہے جبکہ مبینہ ٹائون سپرہائی وے سے لاپتا 2 بچوں اور زمان ٹائون اور شاہ لطیف سے لاپتا 3 بچوں کو بازیاب کرایا گیا۔ سائوتھ زون سے 3 بچے لاپتہ ہوئے تھے جبکہ سعیدآباد سے لاپتا 4 سالہ بچے کا تاحال کچھ پتہ نہ چل سکا۔ سعودآباد میں پولیس نے اغوا کی گئی 8 سال کی بچی کو چند گھنٹوں میں بازیاب کروا لیا تھا ،کورنگی نمبر ڈھائی سے 2 سگے بھائی4 سالہ زین علی اور7 سالہ اعظم لاپتا ہوگئے، والدہ کا کہنا ہے کہ بچوں کو نامعلوم موٹرسائیکل سوار شخص اغوا کر کے لے گیا۔ نارتھ کراچی میں مدرسہ جانے والے بچہ صارم کی لاش اپارٹمنٹ کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔ پولیس اب تک بچے کے قاتلوں کی گرفتاری سے قاصر ہے۔ اگر نومولود بچے سے لیکر چار سال کا بچہ گمشدہ ہے تو وہ گروپ انہیں اٹھانے میں ملوث ہو رہے ہیں جو بچوں سے گداگری کراتے ہیں یا پھر بے اولاد جوڑوں کو فروخت کردیتے ہیں۔ اگر 5 سے 10 سال کی عمر کا بچہ لاپتا ہے تو اس کو گداگری میں ملوث گروپ لے جا سکتا ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے خاندانی مسائل ہوں یعنی والدین میں سے کوئی ایک سوتیلا ہو یا والدین میں علیحدگی ہو رہی ہو۔ بچے اس وجہ سے بھی غائب ہو جاتے ہیں جو بعد میں مل بھی جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 12 سے 18 سال کی عمر کے بچے رن اوے کیٹگری میں آتے ہیں جن اگر کوئی خواہش پوری نہیں ہوئی یا گھر میں تشدد ہوا تو وہ نکل گئے۔ ان میں کئی جرائم پیشہ افراد کے ہاتھ بھی چڑھ جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر فوری بچوں کی گمشدگی کی رپورٹس درج ہوتیں اور پولیس تحقیقات کرتی تو کسی نہ کسی طرح وہ ملزمان تک پہنچ جاتی اور اتنے بچے ہلاک نہیں ہوتے۔ ادھر شہر قائد میں والدین اغوا کے پے درپے واقعات کے بعد اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے سے تشویش کا شکار ہیںجبکہ والدین بچوں کے اغوا کے خطرات اور واقعات کی فوری اطلاع دینے کی اہمیت سے بھی لاعلم ہیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ان واقعات کی روک تھام کے لیے تھانوں کی سطح پر کمیٹیاں اور اسپیشل برانچ انٹیلی جنس یونٹ کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سے لاپتا بچوں کی

پڑھیں:

یمن کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 68 ہوگئی

صنعاء ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء ) یمن کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 68 ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یمن کے ساحل کے قریب ایک افسوسناک حادثہ پیش ایا ہے جہاں کشتی میں 150 سے زائد افراد سوار تھے جو غیر قانونی طور پر یمن کے راستے اٹلی جانے کی کوشش کر رہے تھے، ان پناہ گزین تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے کم از کم 68 افراد ہلاک ہوئے اور درجنوں کو بچا لیا گیا۔

یمنی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ بحیرہ احمر کے قریب اس وقت پیش آیا جب کشتی سمندر کی طوفانی لہروں کی زد میں آ کر الٹ گئی، حادثے کی اطلاع ملتے ہی مقامی امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور ریسکیو کارروائی شروع کردی، اب تک درجنوں افراد کو زندہ بچا کر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، بچائے گئے افراد میں اکثریت ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی ہے اور دیگر کا تعلق مختلف افریقی ممالک سے ہے، تاہم کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں، امدادی ٹیموں کی جانب سے انہیں تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

چند روز قبل مشرقی لیبیا کے شہر طبرق کے قریب تارکین وطن کی کشتی سمندر میں الٹنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک اور 50 سے زائد لاپتہ ہوگئے تھے، اس افسوسناک واقعے کی تصدیق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی مہاجرت نے کی، آئی او ایم کے مطابق 10 افراد کو زندہ بچایا گیا جب کہ باقی مسافروں کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری رہیں، طبرق مصر کی سرحد کے قریب ایک ساحلی شہر ہے اور لیبیا کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی بڑی تعداد روانہ ہوتی ہے۔

آئی او ایم نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حالیہ سانحہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ پناہ اور بہتر زندگی کی تلاش میں نکلنے والے افراد کس قدر خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، لیبیا میں کرنل معمر قذافی کے 2011ء میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملک خانہ جنگی اور بدامنی کا شکار ہے، اور یہ انسانی اسمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں چار افراد زخمی
  • بچوں کو گود لینے کے بہانے امریکا اسمگلنگ، ایف آئی اے نے نجی این جی او کی چیئرپرسن کو گرفتار کر لیا
  • کراچی، باپ کی 2 بچوں کیساتھ سمندر میں ڈوبنے کی دل دہلانے والی ویڈیو منظر عام پر آگئی
  • غزہ میں لڑائی سے خوفزدہ اسرائیلی فوجی خود کشی کرنے لگے، رپورٹ
  • کراچی: دو دریا میں باپ کی 2 بچوں کے ساتھ سمندر میں ڈوبنے کی دل دہلانے والی ویڈیو منظر عام پر آگئی
  • کراچی: باپ کی بچوں کیساتھ سمندر میں ڈوبنے کی دل دہلانے والی ویڈیو آگئی
  • یمن کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 68 ہوگئی
  • پانامہ کے جزیرے پر بندروں نے ساتھی بندروں کے بچوں کو اغوا کرنا شروع کر دیا
  • لاہور: اسلام آباد ایکسپریس کے بعد پاک بزنس ایکسپریس بھی حادثے کا شکار
  • کراچی: دو دریا پر سمندر میں چھلانگ لگانے والے شخص کی لاش نکال لی گئی