میرپورخاص(نمائندہ جسارت)شہری ایکشن فورم۔تنظیم تاجران میرپورخاص آفس میں SE واپڈا کی دیگر افسران کے ہمراہ آمد شہریوں اور تاجروں کے ساتھ بجلی بقایاجات کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر معذرت۔ تفصیلات کے مطابق میرپورخاص میں واپڈا حکام کی جانب سے بقایا جات اور بچلی چوری مہم کے دوران شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک واقع کے خلاف شہری ایکشن فورم اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کی جانب سے احتجاجی تحریک کے اعلان کے بعد اے سی واپڈا امیر احمد میمن ایکسیئن علی رضا بھٹی ایس ڈی او ریاض میو شاہد کاظمی سکندر مہر کے ہمراہ مرکزی آفس پہنچے جہاں حافظ محمد صادق سعیدی کامران میمن ،بشیر الہی،حاجی فقیر محمد میمن شمش الدین پھنور ایڈووکیٹ علی حسن چانڈیو عدنان میئو، حاجی عثمان شہزاد خان زاہد قائم خانی ناصر اقبال فیصل خان زئی اور دیگر نے واپڈا افسران سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تاجر وکلا علما اور دیگر تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے شہر میں بدترین لوڈ شیڈنگ کے خاتمے بقایاجات اور بجلی چوری کے خلاف جاری مہم میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں مگر اس مہم کی آڑ میں شہریوں بچوں کی گرفتاری اور غیر انسانی سلوک پر تمام شہری شدید غم و غصے میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم واپڈا افسران کے ساتھ شانہ بشانہ اس مہم میں ساتھ کھڑے میں مگر واپڈا حکام اپنا قبلہ درست کرے اور شہریوں کا آئین پاکستان کے مطابق جو حقوقِ حاصل ہیں ان کو سلب نہ کیا جائے کیونکہ ایسے غیر انسانی سلوک سے شہریوں میں غم غصہ اور بڑھتا ہے جس کی وجہ سے شہری سراپا احتجاج ہوتے ہیں تمام مختلف شعبہ جات کے لوگوں نے بجلی چوری بقایاجات مہم اور بدترین لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ایک مسودہ واپڈا افسران کو پیش کیا۔ اس موقع پر اے سی واپڈا امیر احمد میمن نے شہری ایکشن فورم اور مرکزی تنظیم تاجران کے تمام دوستوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرپورخاص شہر میرا شہر ہے یہاں 2006ء سے 2008 ء تک میں ایس ڈی او واپڈا رہے چکا ہوں اور یہاں کے شہریوں کی محبت اور تعاون کی وجہ سے مجھے اس ہی شہر کی بہتر کارکردگی پر پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ محکمہ کی جانب سے مل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہم کے دوران پیش آنے والے واقعہ پر مجھے افسوس ہے اور ہماری جانب سے شہر کے تمام اسٹک ہولڈر سے ملاقاتوں میں آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔ امیر احمد میمن کا کہنا تھا کہ تمام بلدیاتی یوسی چیئرمین علما وکلا تاجر سب کے ساتھ مل کر ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہوئے بقایاجات اور بجلی چوری کی روک تھام کے لیے کام کرے گی اور ان شاء اللہ شہریوں پر لگنے والے ناجائز ڈیڈ کشن ختم کیے جائیں گے اور شہریوں کو سہولیات فراہم کرتے ہوئے بہتر سروس فراہم کی جائے گی۔ اس موقع پر تمام افراد نے ایس ای واپڈا کے اقدامات اور یقین دہانی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر انسانی سلوک کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ

وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔

دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹہراتا جاتا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے ہفتے کے روز طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے ہفتے کے روز پڑوسی ملک پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں، لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئی جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جب کہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لیے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران، دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیر لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟

متعلقہ مضامین

  • تھائی لینڈ میں فوجی طیارہ گر کر تباہ؛ تمام افسران ہلاک
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • عوام اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کرکے اپنا حق ادا کریں، انجمن تاجران بلوچستان
  • لاہور: ڈاکوؤں کا شہریوں سے لوٹ مار کا نیا طریقہ واردات
  • روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
  • عفت عمر نے پنجاب حکومت کی جانب سے دیا گیا عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی
  • اعظم سواتی کے اعتراف کے بعد پی ٹی آئی کیساتھ اتحاد ممکن نہیں رہا، کامران مرتضیٰ
  • اداکارہ عفت عمر نے پنجاب حکومت کا معاون برائے ثقافت کا عہدہ لینے سے معذرت کرلی
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ