جاپان کے برآمدی کنٹرول اقدامات سے سپلائی چین کی سلامتی متاثر ہو گی، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
جاپان کے برآمدی کنٹرول اقدامات سے سپلائی چین کی سلامتی متاثر ہو گی، چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے جاپان کی جانب سے متعدد سیمی کنڈکٹرز اور دیگر برآمدی کنٹرول اقدامات نافذ کرنے کے منصوبے کے بارے میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ہفتہ کے روز ترجمان سے پوچھا گیا کہ جاپانی حکومت نے دس سے زیادہ سیمی کنڈکٹر سے متعلق اشیاء پر برآمدی کنٹرول نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، اور متعدد چینی کمپنیوں کو “حتمی صارفین کی فہرست” میں شامل کیا ہے۔ چین کی اس پر کیا رائے ہے؟ترجمان نے کہا کہ متعلقہ صورت حال چین کے مشاہدے میں ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے، کچھ ممالک نے قومی سلامتی کے تصور کا بے جا استعمال کیا ہے، برآمدی کنٹرول کے اقدامات کا غلط استعمال کیا ہے، اور چین کے سیمی کنڈکٹر اور دیگر صنعتوں پر پابندیاں لگائی ہیں۔
جاپان کے برآمدی کنٹرول اقدامات سے صنعتی چین اور سپلائی چین کی سلامتی اور استحکام متاثر ہوں گے، کمپنیوں کے درمیان معمول کے کاروباری تعلقات میں خلل پڑے گا، اور دونوں ممالک کی کمپنیوں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ فی الحال، جاپان کے متعلقہ اقدامات عوامی رائے کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جاپان صنعت کی معقول آوازوں کو سنے گا، بین الاقوامی تجارتی قواعد اور چین-جاپان اقتصادی تعاون کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ اقدامات کو درست کرے گا، اور ان اقدامات کو چین-جاپان اقتصادی تعلقات کی صحت مند ترقی میں رکاوٹ بننے سے روکے گا، تاکہ عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔ چین اپنے اقدامات اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: برا مدی کنٹرول اقدامات سپلائی چین جاپان کے چین کی
پڑھیں:
دفاع سے تجارت تک: پاکستان اور سعودی عرب کا نیا مشترکہ معاشی سفر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) مقامی میڈیا کی طرف سے ہفتے کے روز سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی تجارتی وفد کے اس دورے کا مقصد پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے ذریعے سعودی مملکت کے ساتھ سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ دینا ہے۔
ریاض اور اسلام آباد نے 17 ستمبر کوباہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس سے دہائیوں پرانی سکیورٹی شراکت داری کو نمایاں طور پر مضبوط کیا گیا۔
یہ معاہدہ اس وقت ہوا جب اسرائیل کے قطر پر حملوں کے بعد خطے کی سفارتی اور سکیورٹی صورتحال میں بڑی تبدیلی آئی۔ سعودی تجارتی وفد کے دورے کی تیاریاںدی نیوز انٹرنیشنل کے ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطحی سعودی تجارتی وفد کے پاکستان کے دورے کی تیاریوں کے ضمن میں اسلام آباد میں سعودی سفارت خانے کے سینئر حکام نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کے صدر میاں ابوذر شاد سے ملاقات کی۔
(جاری ہے)
اس موقع پر سعودی کمرشل اتاشی نائف بن عبدالعزیز الحربی نے اعلان کیا کہ مملکت ایل سی سی آئی میں ایک خصوصی کمرشل ڈیسک قائم کرے گی، جس کا مقصد دو طرفہ تجارتی اقدامات کو آسان بنانا اور کاروباری روابط کو فروغ دینا ہے۔
الحربی نے پاکستان کی اُن معاشی صلاحیتوں جنہیں ہنوز بروئے کار نہیں لایا گیا، کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی خاطر ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہپاکستانی مصنوعات کی براہ راست سعودی عرب برآمدات کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جس سے یورپ سمیت تیسرے فریق کے ذریعے برآمدات کی ضرورت ختم ہو جائے گی، اس طرح لاگت میں کمی اور کارکردگی میں بہتری آئے گی۔امداد سے زیادہ تجارت پر زور
سعودی کمرشل اتاشی نائف بن عبدالعزیز الحربی نے کہا ، ''ہمارا مقصد ایسی منظم پالیسیاں بنانا ہے جو نہ صرف اقتصادی تعاون کو مضبوط کریں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان عوام کے عوام کے ساتھ روابط کو بھی بہتر بنائیں۔
‘‘دی نیوز انٹرنیشنل کے ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ دورے کے دوران سعودی وفد پنجاب بھر کی اہم کاروباری شخصیات سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔ پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور لاہور چیمبر آف کامرس کے اشتراک سے خصوصی سیشنز کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ صوبہ بھر کے چیمبرز کے نمائندوں کو ایل سی سی آئی میں اکٹھا کیا جائے گا تاکہ وہ سعودی کاروباری رہنماؤں سے بات چیت کر سکیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے امداد سے زیادہ ''تجارت‘‘ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہپاکستان کو امداد کی ضرورت نہیں بلکہ تجارت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے میری ٹائم فیری سروس کو بحال کرنے کی تجویز بھی پیش کی جو 1960 کی دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان چلنے والی نقل و حرکت کو آسان بنانے اور تجارت کو فروغ دینے کے لیے تھی۔
ادارت: افسر اعوان