حکومتی اقدامات چینی بحران کا سبب بن سکتے ہیں، شوگر ملز ایسوسی ایشن نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے موجودہ حکومتی پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات کے نتیجے میں ملک کو چینی کے ممکنہ بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے نیا ٹینڈر جاری، بولیاں طلب
ایسوسی ایشن نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اس پالیسی پر سخت ردعمل دیا ہے، جس کے تحت شوگر ملز کو چینی کی فروخت صرف مخصوص پورٹل کے ذریعے ممکن بنائی گئی ہے، اور دیگر ذرائع سے فروخت کو محدود کردیا گیا ہے۔
بیان میں نشاندہی کی گئی کہ درآمدی چینی کی نہ فروخت پر کوئی روک ہے اور نہ ہی قیمت پر کوئی کنٹرول، جو کہ سراسر تضاد ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسی پالیسیوں سے مارکیٹ میں نہ صرف چینی کی قلت جنم لے گی بلکہ قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ متوقع ہے، جس کی ذمہ داری شوگر انڈسٹری پر نہیں ڈالی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس چھوٹ سے آئی ایم ایف کا انکار، حکومت نے چینی درآمد کرنے کا ٹینڈر واپس لے لیا
ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر تمام شوگر ملز کو چینی کی فروخت کی مکمل اجازت دی جائے تاکہ طلب اور رسد کا توازن برقرار رکھا جا سکے اور عوام کسی ممکنہ بحران سے بچ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews چینی بحران چینی درآمد شوگر ملز ایسوسی ایشن ممکنہ بحران وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چینی بحران چینی درا مد شوگر ملز ایسوسی ایشن وی نیوز ایسوسی ایشن نے شوگر ملز چینی کی
پڑھیں:
نانبائیوں کا 5 نومبر سے تندور غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں نانبائی ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ 5 نومبر سے تندور غیر معینہ مدت تک بند رکھیں گے۔ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے مطابق نانبائیوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، تندور سیل کیے جا رہے ہیں اور محنت کشوں کے روزگار کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت معیاری آٹا فراہم کرے تو وہ روٹی کی قیمت میں اضافہ نہیں کریں گے۔ نانبائیوں کے مطابق گزشتہ دو ماہ میں آٹے کی قیمت تقریباً دگنی ہو چکی ہے لیکن حکومت کی جانب سے کسی قسم کی سبسڈی فراہم نہیں کی جا رہی۔
نمائندوں نے مزید کہا کہ گیس کی مسلسل قلت کے باعث بیشتر تندور بند پڑے ہیں، نانبائی ایل پی جی گیس سلنڈرز کے ذریعے کام چلانے پر مجبور ہیں، جس سے ان کے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر مسائل حل کرے تاکہ کاروبار دوبارہ معمول پر آسکے۔