ایف بی آر نے ملک بھر میں پورٹل کے ذریعے چینی کی فروخت روک دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ملک بھر میں پورٹل کے ذریعے چینی کی فروخت روک دی جب کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے ملک بھر میں شوگر ملز کو چینی کی فروخت روکنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ درآمدی چینی کی فروخت اور قیمت پر کوئی پابندی نہیں ہے جو کہ کھلا تضاد ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس قسم کی پالیسی اختیار کرنے سے مارکیٹ میں شدید بحران پیدا ہوگا اور چینی کی قلت کے باعث قیمتیں بڑھیں گی جس کے لیے شوگر انڈسٹری کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ تمام شوگر ملوں کو چینی فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شوگر ملز ایسوسی ایشن چینی کی فروخت
پڑھیں:
حج کیلئے اپلائی کرنیوالے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) پاکستان سے حج کے لیے اپلائی کرنے والے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرپرسن سنیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس ہوا جہاں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ حج کے لیے اپلائی کرنے والے تقریباً 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آچکا ہے، میرا اپنا سم کا ڈیٹا 2022ء سے ڈارک ویب پر ہے، یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو جب کہ انٹرنیٹ کے مسائل کا حل سپیکٹرم آکشن ہے۔(جاری ہے)
چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری سمیت بعض دیگر معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے پر بتایا کہ ’2022ء میں ڈیٹا ڈارک ویب پر رپورٹ ہوا تھا، سمز کا ڈیٹا کمپنی کے پاس ہوتا ہے، 2022ء میں ہم نے اس بات کی انکوائری کی تھی‘، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ کا انکشاف ہوا جہاں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ’ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کیلئے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا‘۔ سینیٹر افنان اللہ کا کہنا ہے کہ ’ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا، مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا اور اب ہم پر باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لاسکے‘۔ اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھ،ے یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے‘، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ’ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں پانچ ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں، پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا‘۔