” یونٹ “731 کے حقائق اور تاریخی جرائم کو منظم طور پر چھپانے والا کون ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
بیجنگ ()
فلم “731” ریلیز ہو گئی ہے، لیکن ‘جاپانی فوجی یونٹ 731 سے متعلق تاریخی مواد کو عالمی یادداشت کے ورثے کا درجہ دلانے کی درخواست’ چھ سال بعد بھی اپنی ابتدائی حالت میں ہے۔ اقوام متحدہ کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ جاپان میں دائیں بازو کی قوتوں نے چین پر حملے کے تاریخی آرکائیوز کو اقوام متحدہ کی یادداشت کے عالمی رجسٹر میں شامل کرنے کے لیے چین کی درخواست کو منظم طریقے سے روکا ہے۔ 2015 میں “نانجنگ قتل عام کے آرکائیوز” کے کامیاب اطلاق کے بعد سے، جاپان نے سیاسی دباؤ، سفارتی لابنگ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ گٹھ جوڑ کے ذریعے درخواست میں بار بار مداخلت کی ہے۔ مخصوص حربوں میں یہ بھی شامل ہے کہ دائیں بازو کے گروہ مسخ شدہ تاریخی درخواستیں جمع کراتے ہیں، “کمفرٹ ویمن” کے وجود اور بائیولوجیکل جنگی جرائم سے انکار کرتے ہیں، اور جاپان کی وزارت خارجہ بین الاقوامی جاپان نواز قوت کی سرپرستی کر رہی ہے اور سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے یونیسکو سے دستبرداری کی دھمکی دے رہی ہے۔ 2017 کے بعد، جاپان نے درخواست کے قواعد میں مزید تبدیلیوں پر زور دیا ، جس سے کسی بھی رکن ریاست کے اعتراض پر درخواست کے عمل میں غیر معینہ مدت تک تاخیر ہو سکتی ہے۔ جاپانی رکاوٹوں کے باوجود، چین ثبوتوں پر مبنی تحقیق اور بین الاقوامی تعاون پر قائم ہے، اور اسکالرز مشترکہ ایپلی کیشنز کو فروغ دینے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ تاریخی معرفت کی یہ کشمکش جاری ہے، اور عالمی برادری کو مشترکہ طور پر تاریخی سچائی اور انصاف کی حفاظت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی کو شنگھائی کی طرز پر ایک جدید، منظم اور ترقی یافتہ شہر بنانا چاہتے ہیں، گورنر سندھ
شنگھائی کے اعلیٰ حکام سے اہم ملاقات میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم اہز)، سرکولر ریلوے، بینکاری، اور اسپیشل انڈسٹریل زونز و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، جہاں چینی سرمایہ کار اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شنگھائی میونسپل گورنمنٹ کے سیکریٹری جنرل سے اہم ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعاون، سسٹر سٹی معاہدے کی فعالیت اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں شنگھائی میونسپل فارن افیئرز آفس کے ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ دونوں فریقین نے کراچی شنگھائی سسٹر سٹی معاہدے کو مؤثر اور فعال بنانے پر اتفاق کیا اور اسے محض علامتی تعلق سے آگے بڑھا کر حقیقی شراکت داری میں بدلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم کراچی کو شنگھائی کی طرز پر ایک جدید، منظم اور ترقی یافتہ شہر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم اہز)، سرکولر ریلوے، بینکاری، اور اسپیشل انڈسٹریل زونز و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، جہاں چینی سرمایہ کار اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس اس وقت اپنی بلند ترین سطح پر ہے، جو چینی سرمایہ کاروں کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ گورنر سندھ نے چین کے ساتھ تجارت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ اس موقع پر شنگھائی حکومت نے کراچی کی ترقی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں دونوں شہروں کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام اور نئے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ یہ ملاقات سسٹر سٹی تعلقات کو ایک نئی جہت دینے اور کراچی کو ایک عالمی معیار کے شہر میں ڈھالنے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگی۔