مفت سولر پینل اسکیم میں درخواست کاسٹیٹس چیک کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)مفت سولر پینل اسکیم میں درخواست کی حیثیت چیک کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا ، جس کے زریعے آپ جان سکیں گے کہ آپ کی درخواست منظور ہوئی یا مسترد؟ تفصیلات کے مطابق مفت سولر پینل اسکیم آغاز سے ہی عوام کی توجہ حاصل کر رہی ہے، اسکیم کا 6 دسمبر 2024 کو وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا، جس کا مقصد ایسے صارفین کو فائدہ پہنچانا ہے، جو ماہانہ 100 سے 200 یونٹ بجلی استعمال کررہے ہیں۔مفت سولر پینل اسکیم میں رجسٹریشن کی آخری تاریخ 5 جنوری 2025 تھی، اگر آپ نے اس اسکیم کے لیے درخواست دی ہے تو آپ اپنی درخواست کی منظوری یا مسترد ہونے کی حیثیت حیثیت کیسے چیک کر سکتے ہیں
درخواست کی حیثیت چیک کرنے کا طریقہ
اسکیم میں درخواست کی حیثیت کو چیک کرنے کے لیے آپ کو آفیشل سی ایم سولر اسکیم پورٹل پر جانا پڑے گا۔سی ایم ایس پورٹل یا ایم سی ایس ایپلیکیشن پر اپنے رجسٹرڈ ای میل اور پاس ورڈ کے ساتھ لاگ ان کریں ، پھر ڈیش بورڈ پر ایپلیکیشن اسٹیٹس سیکشن پر جائیں۔جہاں آپ اپنی درخواست کی موجودہ حیثیت کا جائزہ لیں، جو مسترد یا منظور شدہ کے طور پر ظاہر ہوگا۔
اسٹیٹس چیک کرنے کے متبادل طریقے
اگر آپ آن لائن پورٹل تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں، تو اپنی حیثیت چیک کرنے کے متبادل طریقے بھی اپنا سکتے ہیں۔
ایس ایم ایس نوٹیفکیشن
ایس ایم ایس کے ذریعے درخواست دینے والے درخواست دہندگان کو ان کی درخواست کی حیثیت کے بارے میں باقاعدہ اپ ڈیٹس موصول ہوں گی۔
ہیلپ لائن سپورٹ
آپ اپنی شناختی کارڈ یا حوالہ نمبر کے ساتھ ہیلپ لائن سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں تاکہ اپنی درخواست کی حیثیت کے بارے میں معلوم کریں
مزیدپڑھیں:سری لنکا کو آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں تاریخی شکست
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: درخواست کی حیثیت اسکیم میں چیک کرنے
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔