امریکا:میکسیکو اور کینیڈا پر25 فیصد ،چین پر 10 فیصد محصولات عاید،یورپی یونین کوبھی نشانہ بنانیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
واشنگٹن(آن لائن،مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیل اور گیس پر18فروری سے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل، المونیم اور تانبے پر بھی ٹیرف لاگو ہوگا، یورپی یونین پر بھی ٹیرف لاگو کریں گے، ٹیرف کے نفاذ سے قلیل مدتی خلل پڑ سکتا ہے، ٹیرف کے نفاذ سے مارکیٹ کے ردعمل پر تشویش نہیں، روسی صدر سے بات کریں گے، کچھ اہم اقدامات کیلیے پرامید ہیں۔ روس کے ساتھ سنجیدہ بات چیت چل رہی ہے۔پاناما کینال کو دوبارہ حاصل کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس کے ساتھ سنجیدہ بات چیت چل رہی ہے، بائیڈن انتظامیہ نے سرکاری اداروں کو کرپٹ کیا، بائیڈن دور میں وفاقی ملازم گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کر رہے تھے، ایک ٹریلین ڈالر کے غیر ضروری اخراجات کی کٹوتی کی جا رہی ہے۔امریکی صدر نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کا رویہ اچھا نہیں رہا، ٹیرف کے نفاذ پر کینیڈا، میکسیکو اور چین کچھ نہیں کرسکتے۔امریکی صدر نے یہ بھی کہاکہ اردن اور مصر غزہ متاثرین کو قبول کر لیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ یکم فروری سے میکسیکو اور کینیڈا سے امریکا برآمد کیے جانے والے سامان پر 25 فیصد جبکہ چین سے امریکا بھیجے جانے والے سامان پر 10 فیصد ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے بریفنگ میں کہاکہ امریکی صدر نے ابھی تک یورپی یونین کیخلاف ٹیرف نافذ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ ٹیرف عائد ہونے سے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ پریس سیکرٹری نے بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو منگل کو امریکا کا دورہ کریں گے، اسرائیلی وزیراعظم امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات بھی کریں گے۔ اس سے قبل کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ امریکا نے ٹیرف لگایا تو کینیڈا فوری اور زبردست جواب دے گا، ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے لیکن ایسے اقدام کا فوری جواب دیں گے۔علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ممکنہ بھاری محصولات عائد کیے جانے کے اعلان پر کینیڈا اور امریکی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا۔ٹورنٹو میں نو تشکیل شدہ کینیڈا،امریکا تعلقات کونسل کے اجلاس سے پہلے خطاب کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ اگر ٹرمپ کینیڈا کے خلاف کوئی محصولات عائد کرتے ہیں تو ملک جواب کے لیے تیار ہے۔جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ملک کو ایک نازک لمحہ کا سامنا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ جواب “زبردست لیکن معقول’’ ہوگا یہ وہ نہیں ہے جو ہم چاہتے ہیں لیکن اگر وہ آگے بڑھتے ہیں تو ہم بھی کام کریں گے۔ ٹروڈو نے مزید کہا کہ کونسل کے اراکین نے واضح کیا ہے کہ امریکی ٹیرف کے امریکا کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے، امریکی ملازمتوں کو خطرے میں ڈالیں گے، امریکیوں پر قیمتیں بڑھیں گی اور ہماری اجتماعی سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر ٹروڈو نے کریں گے ٹیرف کے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی نشریات سے قبل ہی انہوں نے ریاست اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ کو اس کے نشر ہونے سے روکنے کی ہدایت دی تھی۔
جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کی شب جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ سے بالمشافہ معذرت کی۔
کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید بتایا کہ وہ اشتہار کے مواد سے پہلے ہی آگاہ تھے اور ڈگ فورڈ کے ساتھ اس پر تبادلۂ خیال بھی کر چکے تھے، تاہم انہوں نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اشتہار اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور اکثر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہ قرار دیے جاتے ہیں۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کو جنم دیتے ہیں۔”
اس اشتہار کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بھی معطل کر دیے۔
دوسری جانب، رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی مارک کارنی سے عشائیے کے دوران “انتہائی خوشگوار گفتگو” ہوئی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔